ماہ ِشعبان ۔ استقبالِ ماہ رمضان آمدِ رمضان

مشتاق تعظیم کشمیری
 اللہ تبارک وتعالیٰ نے ماہ رمضان کی خاصیت کچھ ایسی رکھی ہے کہ اس کے آنے کی تاثیرماہِ شعبان میں ہی محسوس ہوتی ہے اورچند ہی روز بعداس ماہ مبارک کی انوار و تجلیات سایہ فگن ہوگئی، ایمان و عمل کی بہار آئے گی۔ ماہ مبارک ہزاروں برکتوں اور سعادتوں کو اپنے دامن میں لئے ہوئے ہم پر سایہ فگن ہو رہا ہے ۔ ہر بندۂ مؤمن اپنی اپنی استعداد اور قوت کے مطابق اس مبارک مہینہ کی برکتوں سے فائدہ اٹھائے۔ ماہ رمضان کی برکتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے سب سے اہم اور ضروری کام یہ ہے کہ گزشتہ زندگی کی ساری کوتاہیوں ، لغزشوں ، گناہوں سے توبہ کرلی جائے ، ظاہر و باطن کو خوب پاک و صاف کرکے رمضان المبارک کا استقبال کیا جائے۔ روزہ ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض ہے ، اس لئے اس مبارک مہینہ کا نہایت ذوق و شوق سے اہتمام کیا جائے ۔تراویح بھی رمضان المبارک کا خاص تحفہ ہے ، اس کا بھی اہتمام کیا جائے۔ رسول اللہؐ کا فرمان ہےکہ ’’رمضان المبارک کی آمد پرجنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازوں کو بند کرکے شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ یہ وہ ماہ مقدس ہے جس میں عمل قلیل پر بھی جزائے جلیل عطا کی جاتی ہے۔
اب جب کہ ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ، اگر ہمیں اس مہینہ کے روزوں سے تقویٰ حاصل کرنا ہے تو چند ضروری چیزوں کا اہتمام کرنا ضروری ہے ۔ رمضان میں ایک ماہ تک بندے کو بھوک و پیاس برداشت کرکے احساس ہوتا ہے کہ فاقہ ، بھوک اور پیاس کسے کہتے ہیں، جس سے اُس میں غریب ، نادار اور مفلس کے لئے ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ روزہ قوت صبر پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ رمضان میں ایک اہم عبادت تلاوت قرآن بھی ہے ۔ رمضان نیکیوں کا مہینہ ہے ، اس مبارک مہینہ میں اجر و ثواب بڑھا دیا جاتا ہے ۔ اس مبارک ماہ میں اپنے نفس پر مکمل قابو رکھنا اور غیر شرعی اعمال سے دور رہنا ضروری ہے ۔حضرت امام شافعیؒ  فرماتے ہیں ،’’میں چاہتا ہوں کہ روزہ دار رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ اللہ کے راستے میں خرچ کرے ، کیونکہ رسول اللہؐ اس مبارک مہینہ میں بہت زیادہ سخاوت فرماتے ۔ اس میں یہ حکمت بھی ہے کہ اس مہینہ میں انسان کی ضروریات زندگی زیادہ ہو جاتی ہیں ، ہر شخص زیادہ سے زیادہ عبادت کرلینا چاہتا ہے ، جس کی وجہ سے کمائی کے مواقع کچھ کم ہو جاتے ہیں ۔ اس لئے مالدار کو چاہئے کہ وہ اپنی دولت کا کچھ حصہ اس مہینہ میں اللہ کے راستے میں خرچ کریں ، تاکہ غریبوں کی ضروریات پوری ہو جائیں۔ حضرت عوف بن قیسؒ سے کسی نے کہا ’’آپ بہت بوڑھے ہو گئے ہیں ، روزہ رکھنے سے اور بھی کمزور ہو جائیں گے (لہٰذا روزے مت رکھئے) ، آپ نے فرمایا میں ایک طویل سفر کے لئے زادراہ تیار کر رہا ہوں ، کیونکہ اللہ تعالی کی اطاعت و فرماں برداری پر صبر کرنا زیادہ آسان ہے ، اس کے عذاب پر صبر کرنے سے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ روزہ رکھنے سے عذاب میں تخفیف ہوتی ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے (سورة شوریٰ ) میں ارشاد فرماتے ہیں ، ’’اے ایمان والو ! اللہ کے سامنے سچی توبہ کرو۔‘‘ قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کریں ، چوں کہ قرآن پاک رمضان المبارک میں نازل ہوا ہے ۔ اللہ کے رسول ؐ رمضان المبارک میں قرآن پاک کا دور فرماتے تھے ۔ صدقات و خیرات کی کثرت کریں ، کیونکہ اس ماہ میں ہر عمل کا ثواب ستر گنا زیادہ بڑھا دیا جاتا ہے ۔ اس مبارک ماہ میں نمازیں باجماعت پابندی سے ادا کریں ۔ ایک نماز سے دوسری نماز ، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ اور ایک رمضان المبارک سے دوسرے رمضان المبارک تک کے گناہوں کو اللہ تعالی معاف فرما دیتا ہے ۔ ساتھ ہی نماز تہجد کا اہتمام بھی کریں اور دعاؤں کا بھی اہتمام کریں ، کیونکہ روزہ دار کی دعاء افطار سے قبل رد نہیں ہوتی۔ اپنے بھائیوں کو اس ماہ میں نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکناچاہئے ،مالک حقیقی کی عبادت کے لئے انسان میں تقویٰ پیدا ہو تو خدا کی عبادت ، اطاعت اور فرماں برداری میں لذت محسوس ہوتی ہے ۔ تقویٰ یہ ہے کہ انسان حرام چیزوں سے اجتناب کرے ۔ روزہ ایک خاموش عبادت ہے ۔اللہ بارک تعالیٰ ہمیں روزہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین