انتظامیہ کی یقین دہانیوں اور اعلانات کے برعکس ماہ صیام میں پانی اور بجلی کی سپلائی کی صورتحال مزید ابتر ہوگئی ہے جبکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے اقدامات بُری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔اگرچہ ماہ صیام سے قبل انتظامیہ کی طرف سے میٹنگیں منعقد کرکے یہ اعلانات کئے گئے تھے کہ بجلی اور پانی کی سپلائی میں معقولیت لائی جائے گی اور قیمتوں کو اعتدال میں رکھاجائے گالیکن رمضان کے پہلے عشرے میں ایسا ممکن نہیں ہوپایا ہے اور ہر طرف سے پانی او ربجلی پر ہاہاکار مچی ہوئی ہے جبکہ کئی علاقوں سے ناجائز منافع خوری کی شکایات بھی سامنے آرہی ہیں ۔پانی اور بجلی کی کٹوتی پر جموں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہورہے ہیں اور خطہ پیر پنچال و خطہ چناب میں سپلائی کا نظام مزید خراب ہوگیاہے ۔حد یہ ہے کہ بعض اوقات نہ ہی سحری کے وقت بجلی ہوتی ہے اور نہ ہی افطاری اور تراویح کے وقت ،نتیجہ کے طور پر روزہ داروں کو ایسے اوقات اندھیرے میں گزارناپڑتے ہیں، جب انہیں بجلی کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ بات غور طلب ہے کہ جموں میں ان دنوں شدت کی گرمی پڑ رہی ہے اور خطہ چناب اور خطہ پیر پنچال کے کچھ علاقوں میں بھی اس گرمی کا اثر دیکھاجارہاہے ۔ایسے حالات میں شہریوں کوپانی اور بجلی کی اشد ضرورت پڑتی ہے لیکن بدقسمتی سے دونوں کی سپلائی کا حال بیان سے باہر ہے ۔گرمی کی شدت اور روزے کی تپش میں عوام کو پانی اور بجلی کی فراہمی نہ ہونے پرانتظامیہ اور متعلقہ حکام کے تئیں شدید غم وغصہ پایاجارہاہے اور کئی علاقوں کی خواتین کو روزہ رکھ کر کئی کلو میٹر دور سے پانی کاندھوں پر اٹھاکر لاناپڑتاہے ۔ وعدے کے مطابق نہ ہی محکمہ بجلی اور نہ ہی محکمہ پی ایچ ای نے اقدامات کئے اور اس مرتبہ بھی ماضی کا وطیرہ اپنایاگیا ۔ واضح رہے کہ ماضی میں رمضان سے قبل سہولیات کی فراہمی کی یقین دہانیاں دی گئیں مگر زمینی سطح پراس حوالے سے اقدامات نہیں کئے گئے اور ایسا ہی اس مرتبہ بھی نظر آرہاہے ۔خطہ چناب اور خطہ پیر پنچال کے بیشتر علاقوں سے ناجائز منافع خوری کی شکایات بھی سامنے آتی ہیں اور قیمتوں کو اعتدال میں نہ رکھ پانا انتظا میہ کی ناکامی کا مظہر ہے ۔اس حوالے سے انتظامیہ کی طرف سے رمضان سے قبل ٹیمیں بھی تشکیل دی گئیں جن کاکام صرف اور صرف اشیائے کے معیار اور قیمتوں پر نظررکھناہے۔ اگرچہ خطہ کشمیر میں ان کمیٹیوں نے اپنا کام کاج شروع کیا ہےاور بازاروں میں اشیائے خوردنی فروخت کرنے والوں کے نرخناموں کی جانچ بھی کی جارہی ہے لیکن چناب اور پیر پنچال میں ایسا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ نہ جانے یہ ٹیمیں کارروائی کیلئے کس گھڑی کا انتظا رکررہی ہیں اور ان کی طر ف سے گزشتہ برسوں کی طرح اس بار بھی شائد عید سے قبل مارکیٹ چیکنگ کرکے جرمانہ وصولی کاکام کریں گی ۔ انتظامیہ کی طرف سے سہولیات خاص کر بجلی اور پانی کی بغیر کٹوتی کے فراہمی کے دعوے تو بہت کئے جارہے ہیں لیکن حقیقت میں یہ دعوے کاغذی ثابت ہورہے ہیں ۔ یہاں یہ سوال پید اہوتاہے کہ آخر کب انتظامیہ کے رویہ میں تبدیلی آئے گی اور وہ وقت کب آئے گا،جب لوگوں کو یقین دہانیوں کے مطابق سہولیات فراہم ہوں گی ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ماہ صیام کے باقی دنوں کیلئے پانی اوربجلی کی فراہمی میں بہتری لائی جائے اورناجائز منافع خوری پر قدغن لگائی جائے نہیںتو یہی سمجھاجائے گاکہ انتظامیہ عوامی خدمات کی فراہمی میں سنجیدہ نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی یقین دہانیوں پر بھی عمل پیرا ہونے میں ناکام ثابت ہورہی ہے ۔