جموں//نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے رمضان المبارک کے دوران جنگ بندی معاہدہ کی تجدید کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ یہاں منعقدہ ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے یاد دلایا کہ 2003میں جب اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت مرکز میں بر سر اقتدار تھی تو انہوں نے لاہور یاترا کر کے پاکستان کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا، بات چیت کی اور اس کے نتیجہ میں جنگ بندی معاہدہ قرار پایا تھا۔ ڈاکٹر عبداللہ نے ہندوستان اور پاکستان سے اپیل کی کہ رواں ماہ کے آخری عشرہ میں شروع ہونے والے ماہِ مقدس کے دوران جنگ بندی معاہدہ کی تجدید کر یں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ’’ میںاس ملاقات کی تمام تفاصیل نہیں بتا سکتا تاہم یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے وزیر اعظم پر واضح کر دیا ہے کہ کشمیر صرف امن و امان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اسے حل کرنے کے لئے سیاسی اقدامات ناگزیر ہیں‘‘۔ این سی صدر نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کو بتایا ہے کہ اس سے پہلے پارلیمانی وفود کشمیر کے دورہ پر آئے، مذاکرات کاروں کی سفارشات مرکز کے پاس دھول چاٹ رہی ہیں لیکن ان پر کوئی مثبت رد عمل ظاہر نہیں ہوا ، وادی میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے مرکز کی طرف سے جلد از جلد اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہا کہ ’’اگر ہندوستان فی الحقیقت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن کا خواہاں ہے،تو یہ صرف بات چیت سے ہی ممکن ہو سکتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہترین وقت ہے جب دونوں ممالک مل بیٹھ کر امن عمل کی شروعات کر سکتے ہیں۔ عسکری کمانڈر ذاکر موسیٰ کی تھیوری کو مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ کشمیر میں کسی بھی قسم کی اسلامی جنگ نہیں ہے ’’کیا اسلام اس قسم کی جنگ کی تحریک دیتا ہے ؟ سکھ، عیسائی اور ہندو یہاں رہ رہے ہیں، یہ کوئی اسلامی جنگ نہیں بلکہ ایک سیاسی مسئلہ ہے ‘‘۔