مشتاق تعظیم کشمیری
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نےسورۂ فجر کی ابتدائی آیات میں چند چیزوں کی قسم کھائی ہے، ان چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ :’’ولیال عشر‘‘اور قسم ہے دس راتوں کی، دس راتوں کی قسم اٹھانے کا معنی یہ ہے کہ بڑی اہم راتیں ہیں، اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ:’’ ان سے مراد ذوالحجہ کے ابتدائی دن ہیں ‘‘اور یہ سال کے سب سے زیادہ افضل دن ہیں۔ ان ایام کی عبادات اور اعمال اللہ کو بڑے محبوب ہیں ، بطور خاص ان ایام میں انسان نیک اعمال کرتارہے ،جس عمل کی بھی توفیق ملے، اس توفیق کو انسان غنیمت سمجھے۔ پیچھے نہ ہٹے، یہی دنیا وآخرت کی فلاح کا ذریعہ ہیں۔ کسی بھی نیک عمل کو معمولی نہ سمجھے ، نہ معلوم اللہ کے ہاں کس عمل کی قبولیت ہوجائے اور انسان کی مغفرت کا سبب بن جائے۔ترمذی شریف میں حضرت ابن عباسؓ سے منقول ہے کہ:’’رسول کریم ؐ نے فرمایا : دنوں میں کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں نیک عمل کرنا اللہ کے نزدیک ان دس دنوں (ذی الحجہ کے پہلے عشرہ) سے زیادہ محبوب ہو۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ ! کیا ( ان ایام کے علاوہ دوسرے دنوں میں) اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی (ان دنوں کے نیک اعمال کے برابر) نہیں ہے؟ آپؐنے فرمایا نہیں ، پھر فرمایا، ہاں ! اس آدمی کا جہاد جو اپنی جان و مال کے ساتھ (اللہ کی راہ میں لڑنے) نکلا اور پھر واپس نہ ہوا ( ان دنوں کے نیک اعمال سے بھی زیادہ افضل ہے) میں کون سے اعمال کریں ؟ حضرت ابوہریرہ ؓ ایک روایت میں فرماتے ہیں :’’ان ایام میں ایک دن کا روزہ اللہ کے ہاں ثواب میں ایک سال کے روزوں کے برابر ہے، اور ایک رات کی عبادت لیلۃ القدر کی عبادت کی طرح اجر وثواب رکھتی ہے۔‘‘
اس روایت سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ ان دنوں میں روزے رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، اور جس قدر ممکن ہو عبادات کریں ، خصوصاًرات کے اوقات اور رات کا آخری حصہ، اس میں جس کو عبادت کی توفیق مل جائے، وہ اگرچہ دو رکعت نفل ہی کیوں نہ ہوں بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ان ایام میں دن میں روزہ رکھیں، اور رات میں جس قدر ممکن ہو، عبادت سے اپنے آپ کو محروم نہ رکھیں۔ خود رسول کریم ؐکے بارے میں ازواج مطہرات ؓ نقل فرماتی ہیں کہ آپ نو دنوں کے روزے رکھتے تھے، پھر ان دنوں میں 9تاریخ وہ یوم عرفہ کہلاتی ہے، اس دن کاروزہ بطور خاص بڑی فضیلت کا حامل ہے۔ دوسری روایات میں ہے :’’ ان ایام میں کثرت سے ’’لاالہٰ الا اللہ‘‘، ’’اللہ اکبر‘‘کہا کرو، کیوں کہ یہ ایام تہلیل، تکبیر اور اللہ کے ذکر کے ہیں۔‘‘ اور بعض روایات میں تحمید یعنی الحمدللہ کے پڑھنے کا بھی حکم آیاہے۔مقصود یہ ہے کہ ان ایام میں ذکر کی کثرت کرنی چاہیے ، چاہے یہ ذکر واذکار ہوں ، قرآن کی تلاوت ہو یا درود پاک کا پڑھنا ہو۔ اللہ تعالیٰ ہمیں تو فیق عطا فر مائے تاکہ ہم ان متبرک دس دنوں میں خاص عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کو حاصل کرکے تاکہ یہ متبرک ایام ہمارے مغفرت کر باعث بن جائیں۔ ۓ آمین
[email protected]