ماہی پروری کے شعبہ میں معاشی ترقی|| ٹراؤٹ کی پیداوار2ہزارٹن

Mir Ajaz
3 Min Read
 بلال فرقانی
سرینگر//کشمیر میں مچھلیوں کی پیداوار میں2019سے2023تک 5840 ٹن کا اضافہ ہوا ہے جس سے اس عرصے کے دوران 3کروڑ65لاکھ روپے کے قریب آمدنی ہوئی ہے۔محکمہ ماہی پروری(فشرئز)، جموں و کشمیر کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے جموں و کشمیر میں مچھلی کی پیداوار میں پچھلے 5برسوں میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق کشمیر میںٹراؤٹ کی پیداوار 2019 میں 598 ٹن سے بڑھ کر مالی سال 2022-23کے دوران 1990 ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ محکمہ کے ذرائع نے بتایا کہ نجی شعبے کے تحت کل 1144 ٹراؤٹ ریئرنگ یونٹوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے 56 فیصد (611 یونٹ) گزشتہ چار سالوں میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا’’زمین اور پانی سے موثر ماہی پروری ٹیکنالوجیوں جیسے’ ری سرکولیٹنگ ایکوا کلچر سسٹم ‘( آبی زرعی نظام میں گردش نو)اور بائیو فلوک پہلی بار 2020-21میں متعارف کرائی گئی ہیں اور 3سالوں میں، نجی شعبے میں 27 کامیاب بائیو فلوک اور 8 آر اے ایس یونٹ قائم کیے گئے۔’ محکمے کے ایک افسرنے کہا کہ ماہی گیری کا شعبہ گزشتہ چار سالوں کے دوران خوراک اور روزگار پیدا کرنے کے ایک اہم ذریعہ کے طور پر ابھرا ہے،۔ شعبے میں ٹراؤٹ کلچر، کارپ کلچر، اور جدید آبی زراعت کی ٹیکنالوجی متعارف کرانے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ موجودہ سے شرح نمو میں اضافے کی توقع کر رہا ہے اور آئندہ 5 سالوں میں 3.28فیصد سے 40فیصد ہوگی ۔محکمہ کا کہنا ہے’’اس طرح کے منصوبے پر عمل درآمد جموں کشمیرکو مچھلی کی پیداوار میں خود کفیل بنانے کی راہ ہموار کرے گا۔‘ محکمہ نے 2020 میں پہلی بار کے سی سی (کسان کریڈٹ کارڈ) کو ماہی گیروں تک توسیع دی۔معلوم ہوا ہے کہ محکمہ نے 2023 تک، 1300کے قریب کیسوں کی معاونت کی، جن میں سے 900کے قریب کیسوںکی منظوری دی گئی ہے۔ ماہی پروری  میں ابتدائی سرمایہ کاری کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے 65کروڑ روپے کی رقم تقسیم کی گئی ہے۔ 2004-5میں متعارف کرائے گئے وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت بے روزگار نوجوانوں نے پرائیویٹ سیکٹر میں 410 ماہی پروری یونٹ قائم کئے اور اس اسکیم پر 492.00 لاکھ لاگت کا تخمینہ لگایا گیا تھا جس کے لیے مرکز اور ریاست کے درمیان فنڈنگ کا تناسب75:25  تھا۔ 410 کے ہدف کے مقابلے میں محکمہ نے 481 تالاب بنائے اور  ماہی گیروں اور اس صنعت سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بیج، خوراک، آلات اور تربیت فراہم کی گئی۔
Share This Article