عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//کشمیر میں مچھلی کی پیداوار میں 5840 ٹن کا اضافہ ہوا ہے، جس سے گزشتہ چار برسوں میں 36.6 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی ہے۔ ٹراؤٹ کی پیداوار 2019 میں 598 ٹن سے بڑھ کر مالی سال 2022-23 کے دوران 1990 ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ماہی گیری کے محکمہ کے مطابق جموں و کشمیر کے نوجوانوں میں فش فارمنگ مقبول ہو رہی ہے۔ محکمہ کے ایل اعلیٰ آفیسر نے بتایا کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کی اکثریت مچھلی کی کھیتی کو اپنا پیشہ بنا رہی ہے۔ وہ اپنے متعلقہ اضلاع میں اپنے کامیاب منصوبے قائم کرنے کیلئے ترغیبات اور مہارت کی صورت میں محکمہ سے مدد حاصل کر رہے ہیں۔افسر نے کہا کہ 2022-23 میں پرائیویٹ سیکٹر میں قائم پرائیویٹ فش یونٹس کی تعداد بڑھ کر 2300 ہو گئی ہے۔ماہی پروری شعبہ میں روزگار کے مواقع پیدا ہورہے ہیں اور مقامی پڑھے لکھے نوجوانوں میں اس سمت میں کافی دلچسپی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔ماہی پروری میں مصروف کپوارہ کے ایک نوجوان مشتاق احمد نے بتایا کہ باغبانی میں اپنا ہاتھ آزمانے سے لے کر مہمان نوازی کے شعبے تک، اس کیلئے کچھ بھی کام نہیں آیا یہاں تک کہ وہ کچھ ہٹ کر کرنے اڑے رہے۔جب اس نے فشریز سائنسز کے بارے میں اپنے علم کو بروئے کار لانے کا سوچا اور فش فارمنگ کو اپنا پیشہ اختیار کیا تو اس کابہترین لمحہ آگیا۔انہوں نے کہاکہ یہ شاید وہ پیشہ تھا جس کیلئے مجھے بنایا گیا تھا۔ ان دو سالوں کے دوران میں نے سینئرز اور محکمہ سے کچھ تجربہ حاصل کیا اور اسے اپنے فارم کو اگانے کیلئے استعمال کیا۔ میرا گزشتہ سال بہت اچھا کاروبار تھا۔ایسے ہی بارہمولہ میں بہت سے خواہشمند کاروباری افراد کر رہے ہیں جنہوں نے بھی اپنے فش فارم قائم کرنے کی حکمت عملی کو اپنایا۔بارہمولہ کے ایک نوجوان نے بتایا کہ میرے پاس دو فارم ہیں۔ ایک کارپ اور ایک ٹراؤٹ فارم۔ میں انہیں بارہمولہ ضلع کے مختلف بازاروں میں ڈیلروں کو فروخت کرتا ہوں۔ اب، بہت سے نوجوانوں نے کاروبار سے اچھی رقم کمانے کے لیے اپنے فش فارمز قائم کیے ہیں‘‘۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ جموں اور کشمیر میں مچھلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔