میری بات
رویندرروی
دنیائے اُردو کا ممتاز و باوقار ماہنامہ ’حکیم الامت‘ پہلی بار نصیب ہوا۔ اگرچہ اس کی مقبولیت کا علم پہلے سے ہی تھا مگر یہ معتبر رسالہ پہلی بار نظر نواز ہوا۔ خاص بات یہ ہے کہ برصغیر کا برگزیدہ حکیم الامت عنایت ہوا اور وہ بھی خصوصی شمارے کی صورت میں جو بھارت کے مایہ ناز ادیب و شاعر سچے انسان اور اقبالیات کے شیدائی مرزا بشیر احمد شاکرؔ صاحب کی کے اعزاز میں اجراء کیا گیا ہے۔ یہ سہ ماہی شمارہ ہر لحاظ سے دیدہ زیب ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی معنوی رعنائیوں سے بھی جلوہ افروز ہے۔ خدا داد صلاحیتوں سے لبریز و کثیر الجہتی ادبی شخصیت شاکر صاحب ایک living legend کی حیثیت سے دبستانِ زبان و ادب میں براجمان ہیں اور حکیم الامت کے تازہ شمارے کے اجراء نے اس بات کی گواہی دی ہے کہ اس وادیٔ کشمیر کے سانجھے گلستان نثر و نظم میں آپ ایک فطری سخنور کا مقام رکھتے ہیں۔ آپ سے منسوب خصوصی شمارہ جہاں آپکی گراں قدر ادبی خدمات کی جلوہ نمائی کرنے میں کامیاب رہا ہے وہیں یہ ادب کے طلباء اور دیگر قلمکار حضرات کیلئے ایک بیش قیمتی reference بُک کا کام دینے میں ممد و معاون ثابت ہوگا۔ وسیع المطالعہ اور وسعت ملکہ کی نئی حدود چھونے والے شاکر پوری آن بان اور شان کے ساتھ جلوہ گر ہیں، اور وہ دن دور نہیں جب بہ قول پروفیسر بشیر احمد نحوی ’’علم دوستی اور ادب پروری کا یہ بے لوث پیکر‘‘ اپنے ادبی کارناموں کی رفعت کو بھی چھولیں گے۔ اس خصوصی شمارے میں شامل آپکے مکاتیب، سفر نامے اور مضامین آپکے فکری و تخلیقی معراج کی ایک تابناک نظیر پیش کرتے ہیں۔ ایک قاری کیلئے آپکا خط/خط نہیں، سفرنامہ/سفرنامہ نہیں اور مضمون/ مضمون نہیں بلکہ مسلسل یہ اصناف ایک انمول ادبی مخزن ہیں اور اگر انہیں آپکے شاہکار قرار دئیے جائیں تو کوئی مبالغہ نہ ہوگا۔ آپکا اظہار و آورد کسی بھی قسم کی سطحیت سے صاف و پاک ہے، سہل پسندی سے قطعی احتراز کرتے ہیں، نیز رقیق و ثقیل الفاظ سے بھی پرہیز کرتے ہیں۔ آپکی تحریر آپکی ایماندارانہ و پرخلوص نثری و شعری کاوشوں کی آئینہ داری کرتی ہے۔ ان میں قدرتی احساسات و جذبات و راست گوئی بھی شامل ہے۔ آپکا منفرد ادراک آپکے تکلم و بیانیہ کو پر کیف اور دلچسپ بناتا ہے۔ قریب آکر باریک بینی سے بغور مشاہدہ اور من و عن بیان واقعہ آپکا شیوہ ہے۔ یہ گن آپکے تخلیقی عمل کا ملکہ ہے۔ حکیم الامت شاعر مشرق ڈاکٹر سر شیخ محمد اقبالؒ کی با برکت ہستی و ذات مبارکہ سے آپکی والہانہ عقیدت ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے کہ آپ کئی بار اپنے دورہ پاکستان کے دوران اس عظیم شاعر، مفکر اور فلاسفر کے مقبرے پر حاضری دیکر گل ہائے عقیدت نذر کرکے آئے اور ساتھ ہی علامہ کے فرزند ارجمند جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال اور ڈاکٹر جاوید صاحب کی ہمشیرہ منیرہ بانو کے ساتھ ملاقات کا شرف بھی حاصل کیا۔ curiosity ایک born قلمکار کا ایک اہم وصف ہوتا ہے۔ شاکر صاحب میں جو کمال کا تجسس پایا جاتا ہے وہ آپکیمسافت کو آسان بنا دیتا ہے۔ جاننے کی شدید خواہش لئے دوریاں خود بخود سمٹ کے رہ گئیں۔ ملک میں اور ملک سے باہر آپکے مفصل اسفار نے اس حقیقت کی نشاندہی کی ہے اور جس مقصد کے حصول کیلئے عام طور طوالت وقت ناگزیر سمجھا جاتا ہے شاید آپکو حصول مقصد کیلئے کٹھن راستوں سے اُتنا دوچار نہ ہونا پڑا ہو۔ کیونکہ لقمان الحکیم کا ’’قدم نکالو‘‘ مشورہ ہر پل، ہر گھڑی مطابقت رکھتا ہے۔ حکیم الامت یقینا ستائش کا حقدار ہے کہ جس نے ایسی بے لوث و کامران ادبی شخصیت پر خصوصی شمارہ اجراء کرکے ایک اہم فریضہ ادا کیا ہے۔ یہ نہ صرف ایک ادبی ماہنامہ ہے بلکہ ہمارے اخوت اور مشترکہ میراث کی ایک تابندا مثال بھی ہے۔
[email protected]>