اشفاق سعید
سرینگر //جموں وکشمیر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن ماہانہ 11کروڑ کی رقم حاصل کرنے کے باوجود بھی خسارے سے نہیں نکل رہی ہے اور ٹرکوں سے حاصل کی جارہی آمد ن کو استعمال میں لا کر ملازمین کی تنخواہ پوری کی جا رہی ہے ۔کارپویشن کی حالت ایسی ہے کہ یہاں موجودہ ملازمین 6ویں اور 7ویں پے کمیشن سے محروم ہیں ،وہیں سابق ملازمین کی گریجویٹی کے 85کروڑ روپے بھی ابھی تک واجب الا دا ہیں جبکہ سرکار کی طرف سے کارپوریشن کو خسارے سے نکالنے کیلئے جو سالانہ 30کروڑ روپے کی مدد کی جاتی تھی وہ بھی ایک سال سے بند کر دی گئی ہے ۔ کارپوریشن میں موجود زرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کارپویشن اس وقت جموں وکشمیر میں چلنی والی بسوں اور ٹرکوں سے 11کروڑ کی رقم ماہانہ حاصل کر رہی ہے اس میں سے قریب 7کروڑ روپے ملازمین کی تنخواہوںپر خرچ ہوتے ہیں جبکہ 2کروڑ روپے گاڑیوں کو چلانے کیلئے ایندھن پر اور باقی قریب 2 کروڑ روپے گاڑیوں کی مرمت، دفاتر اور دیگر اخراجات پر خرچ ہو جاتے ہیں ۔
حکام نے بتایا کہ اس وقت کارپوریشن کی سبھی پرانی گاڑیاں خسارے پر چل رہی ہیں اور نئی گاڑیوں کے آنے سے تھوڑی بہت اُمید جاگ چکی ہے، کیونکہ کارپوریشن ابتک ٹرکوں سے آنے والی آمدن پر ہی گذارا کررہی ہے۔انہوںنے بتایا کہ اس وقت کارپوریشن میں قریب 1800ملازمین کام کر رہے ہیں جس میں 1100مستقبل، 300عارضی اور قریب 400ایسے ہیں جو ڈیپوٹیشن پر ہیں۔لیکن جو تنخوہ ملازمین 2006سے پہلے لیتے آئے ہیں ،وہی آج بھی لے رہے ہیں اور انکی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کارپوریشن کے ملازمین چھٹے پے کمیشن سے 83فیصد کم تنخواہ لے رہے ہیں اور اگر 7ویں پے کمیشن کی مانگ کریں گے تو پورے کارپوریشن کا دیوالیہ ہی نکل آئے گا ۔کیونکہ پہلے ہی کارپوریشن 2002سے سابق ملازمین کی گریجویٹی اور دیگر مراعات کیلئے 85کروڑ روپے کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے اور قریب 300 سابق ملازمین در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے جنرل منیجر پلاننگ محمد رفیق تبت بقال نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کارپوریشن کے احیائے نو کیلئے سرکار کی طرف سے بہت کوششیں ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کارپوریشن کی آمدن میں پچھلے 2 برسوں میں کافی بہتری آئی ہے اوراب کارپوریشن اپنی تنخواہیں اور دیگر خرچہ نکال لیتی ہے ۔ تاہم انکا کہنا تھا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں ابھی کوئی بہتری نہیں آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکار اپنی طرف سے بہتری کے اقدامات کر رہی ہے اور اُمید ہے کہ آئندہ مسائل کا حل نکل آئے گا ۔