فکر انگیز
فریحہ فاروق
ماں کہنے میں ایک لفظ لیکن وسعت اتنی کہ دنیا کے تمام رشتے اس کے آگے کم پڑ جاتے ہیں۔ ماں ایک ایسی دولت ہے جس کی کوئی قیمت نہیں، کیونکہ ماں سے بڑ کر دنیا میں کوئی ہمدرد نہیں ہو سکتا ماں بچے کی شکل پڑھ کر اس کی پریشانی سمجھ جاتی ہیں۔ حضور اکرم فرماتے ہیں اگر میری ماں زندہ ہوتی اور وہ مجھے پکارتی “محمد ” تو میں اپنی نماز توڈ کر اپنی ماں کے پاس جاتا آپ غور کیجئے ماں کا مرتبہ ماں کی قدروقیمت کتنی عظیم ہے جب بچہ چھوٹا ہوتا ہے اور وہ بستر پر پیثاب کرتا ہے تو اسکی ماں کو یہ برداشت نہیں ہوتا کہ وہ اپنے بچے کو وہاں سلاے وہ خود گیلی جگہ سوکر اپنے بچے کو صاف اور سوکھی جگہ سلاتی ہے۔ ایک ماں تھی اس کا ایک بیٹا تھا وہ ماں اپنے بیٹے سے بے پناہ محبت کرتی تھی ایک دن اس کا بیٹا کھیلنے گیا اچانک اس کی آنکھ میں لگی جب اسکی ماں کو پتہ چلا تو وہ فوراً دوڈ کر گئ اور اپنے بیٹے کو اپنے کندھے پہ اٹھا کر ڈاکٹر کے پاس لے گئی جب ڈاکٹر نے دیکھا تو کہا اس کی آنکھ ختم ہو گئی ہیں اگر کوئی دے پاے گا تو ہی یہ دیکھ پائے گا ورنہ یہ کبھی بھی اب نہیں دیکھ سکھے گا یہ اندھا ہی رہ جائے گا تو اس کی ماں فوراً بولی میں اسکو اپنی آنکھ دے دوں گی تو ڈاکٹروں نے سرجری کی اور ماں کی آنکھ بیٹے کو لگا دی وقت گزرتا گیا بیٹا بھی جوان ہوگیا اور بیچاری ماں بھی بڑھاپے تک پہنچ گئی جب بیٹے کی شادی ہوگئی بچے بھی ہوگئے ایک دن کیا ہوا کہ بیوی نے شوہر سے کہا کہ اس بوڈھیا کو یہاں سے نکال دو اس اندھی سے میرے بچے ڈر رہے ہیں اور بیٹے نے بھی بیوی کی ہی مان لی اور اپنی ماں کو گھر سے نکال دیا ۔ بیچاری بوڈھی ماں کہاں جاتی تو وہ گھر گھر جانے لگی کھانا ڈھونڈنے کے لئے جب ماں کی وفات کا وقت آیا تو اس نے ایک پرچی لکھی اور اس میں لکھا بیٹا میں آندھی نہیں تھی بیٹا میں آندھی نہیں تھی پر بچپن میں ایک دن آپ کو لگی تھی تو میں نے اپنی آنکھ نکال کر آپ کو دی تھی اور یہ پرچی ایک پڑوسی کے حوالے کردی بالآخر ماں کا انتقال ہوا ایک دن اس کے بیٹے نے سوچا کہ میں اپنی ماں کو دیکھ کے آتا ہوں کہ وہ کیا کھاتی ہوگی کہاں ہوگی جب بیٹا ڈھونڈنے نکلا ، تو ڈھونڈتے ڈھونڈتے اس پڑوسی کے گھر تک پہنچ گیا تو اس پڑوسی نے کہا آپ کو آج اپنی ماں یاد آگئی اس کی وفات تو کب کی ہوگئ اور اس نے یہ پرچی بھی دی آپکو دینے کے لئے جب بیٹے نے پرچی کھول کر پڑھی تو بہت زیادہ پچتایا اور بہت رو پڑا۔ کیونکہ اس کو اب ماں کی قدر آگئی کہ میری ماں نے میرے لئے کیا کیا تھا اسلے اپنے ماں کی بہت زیادہ قدر کرنی چاہیے اور کبھی بھی اونچی آواز میں بات نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے اور ماں کا دُعا کبھی رد نہیں ہوتا اللہ ہم سب کو اپنے ماں باپ کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔
(طالبہ،جماعت ہشتم ۔ حنفیہ اسلامک سکول ہ ردوشورہ)