عظمیٰ نیوز سروس
حیدرآباد//دورانِ تعلیم کمائیں، اردو یونیورسٹی کا نعرہ نہیں بلکہ ایک حقیقت بن چکا ہے۔ جو اس بات کی ایک روشن مثال ہے کہ حقیقی مہارت پر مبنی تعلیم کیسی ہونی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کیا۔ وہ کل سمانا کالج آف ڈیزائن اسٹڈیز، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے A+ پروڈکشن ہاوس کا افتتاح کے موقع پر مخاطب تھے۔ یہ پروڈکشن ہاس ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو تعلیمی دنیا کو صنعتی دنیا سے مربوط کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ افتتاحی تقریب میں پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار بھی موجود تھے۔پروفیسر عبدالواحد، ڈین، اسکول آف ٹیکنالوجی نے کہا کہ یہ محض ایک پروڈکشن ہاوس نہیں ہے، یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ڈیزائنرز اپنے خواب کو عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔ یہ طلبہ کے لیے پیشہ ورانہ دنیا میں اعتماد اور تخلیقی صلاحیتوں کے ساتھ داخل ہونے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ سمانہ حسین ، چیئرپرسن SCDS نے اس اقدام کی انفرادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے جسے ایک یونیورسٹی کی سرپرستی حاصل ہے جس کا مقصد نہ صرف طلبہ کو تربیت دینا ہے بلکہ انہیں مارکیٹ میں برقرار رکھنے میں بھی مدد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم طلبہ کو سیکھنے والوں سے صنعت کاروں میں تبدیل کرتا ہے۔اس پروڈکشن ہائوس کا افتتاح، اردو یونیورسٹی اور سمانا کالج آف ڈیزائن اسٹڈیز کا ایک جرات مندانہ اقدام ہے جو ہندوستان میں تخلیقی تعلیم کے مستقبل کی تشکیل میں معاون ہوگا۔