عظمیٰ نیوزڈیسک
نئی دہلی//21جولائی سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران مرکز کی نریندر مودی حکومت ٹیکس، تعلیم، کھیل، معدنی پالیسی اور بندرگاہوں سے متعلق کئی اہم بل ایوان میں پیش کرنے جا رہی ہے۔ حکومت کا مقصد ان بلوں کو منظور کرا کر قانون سازی کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔لوک سبھا سکریٹریٹ کے مطابق مانسون اجلاس میں جو اہم بل پیش کیے جانے والے ہیں ان میں منی پور اشیا و خدمات ٹیکس (ترمیمی) بل 2025، جن وشواس (ترمیمی) بل 2025، انڈین انسٹی چیوٹ آف مینجمنٹ (ترمیمی) بل 2025، ٹیکسیشن قانون (ترمیمی) بل 2025، جیو ہیریٹیج سائٹس اور جیو ریمینز (تحفظ و رکھ رکھاؤ) بل 2025، معدنیات و کان (ترمیمی) بل 2025، اور نیشنل اینٹی ڈوپنگ (ترمیمی) بل 2025 شامل ہیں۔ان کے علاوہ، حکومت مرچنٹ شپنگ بل 2024، ہندوستانی بندرگاہ بل 2025، انکم ٹیکس بل 2025 اور گوا میں درج فہرست قبائل کی اسمبلی حلقوں میں نمائندگی سے متعلق بل 2024 کو بھی منظوری کے لیے پیش کرنے کی تیاری میں ہے۔یہ تمام بل ملک کی اقتصادی، تعلیمی اور اسپورٹس پالیسی میں اہم تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ خاص طور پر جیو ہیریٹیج سائٹس سے متعلق بل کے ذریعے قدرتی ورثے کے تحفظ کو قانونی تحفظ ملنے کی امید ہے۔ اسی طرح اینٹی ڈوپنگ قانون میں ترامیم سے کھیلوں میں شفافیت لانے کی کوشش کی جائے گی۔اس مرتبہ پارلیمنٹ کے سبھی اراکین کو اجلاس سے متعلق نوٹس اور اطلاعات ’ممبرس پورٹل‘ کے ذریعے بھیجی گئی ہیں۔ قانون سازی شاخ کے مطابق تمام شیڈول اور تفصیلات ڈیجیٹل طور پر فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ اجلاس کی کارروائی میں سہولت ہو۔پہلے یہ اجلاس 12 اگست تک طے تھا لیکن اب اس میں 9 دن کی توسیع کر دی گئی ہے اور یہ 21 اگست تک جاری رہے گا۔ اجلاس کے دوران 13 اور 14 اگست کو یوم آزادی کی تقریبات کے باعث کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔دوسری طرف اپوزیشن جماعتیں، خاص طور پر کانگریس، اس اجلاس میں مرکزی حکومت کو کئی ایشوز پر گھیرنے کی تیاری میں ہیں۔ ان میں بہار میں ووٹر لسٹ میں مبینہ چھیڑ چھاڑ، آپریشن سندور اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دعوے شامل ہیں۔ سونیا گاندھی کی قیادت میں 15 جولائی کو کانگریس پارلیمانی اسٹریٹجک گروپ کی میٹنگ بھی اسی مقصد کے لیے بلائی گئی تھی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے مجوزہ بل جہاں ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش ہیں، وہیں اپوزیشن ان پر سخت سوالات اٹھا سکتی ہے، جس کے باعث پارلیمنٹ کے اس اجلاس میں گرما گرم بحث کے آثار نمایاں ہیں۔
کارروائی چلانا حکومت کی ذمہ داری : کانگریس
یواین آئی
نئی دہلی// پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے ٹھیک پہلے کانگریس نے حکومت سے کہا ہے کہ ایوان کی کارروائی کو بحسن وخوبی چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے اپوزیشن کے ساتھ اتفاق رائے سے کام کرنا ضروری ہے۔ کانگریس کے میڈیا سیل کے انچارج جے رام رمیش نے بدھ کو سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کو بحسن و خوبی چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور پارلیمنٹ کے اجلاس کے لیے حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ اتفاق سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ اس حکومت نے پہلے ایسا نہیں کیا اور دوسری پارٹیوں کو کوئی اہمیت نہیں دی اور حکومت کوئی بھی بل اچانک لاتی ہے اور اسے بغیر بحث کے پارلیمنٹ میں پاس کروا دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی اسی صورت میں صحیح طریقے سے چل پائے گی جب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے ہو اور یہ اتفاق رائے پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہر حکومت میں ایسا ہوتا رہا ہے اور ہم نے متعدد وزرائے اعظم کے دور میں ایسا ہی ہوتا دیکھا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے گزشتہ 11 سالوں میں جس طرح سے پارلیمنٹ میں اچانک بل پیش کیے جاتے ہیں، اور اس کو فوری طور پر پاس کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا۔