سرینگر// صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ پنچایت راج جمہوری کی جڑ ہوتی ہے اورآنے والے پنچایتی انتخابات کیلئے عوام کیلئے مقبول اور دیانت دار نمائندوں کو سامنے لانا ہمارا فرض بنتا ہے۔پنچ، سرپنچ اور پنچایت ممبران کا انتخاب نہایت ہوشیاری اور تدبر کے ساتھ کرنا چاہئے کیونکہ انہی نمائندوں کی احسن کوششوں اور نیک نیتی سے رقومات صحیح انداز میں صرف ہونے کی اُمید ہوتی ہے۔ پنچایتوں کو اب مرکز کی طرف سے براہ راست فنڈس فراہم ہونگے اور یہ بھاری رقومات گائوں کی تعمیر و ترقی اور لوگوں کے فلاحی کاموں پر صرف ہونگے۔پنچایتیں گائوں گائوں میں چھوٹی چھوٹی حکومت کا کام کرتی ہیں اور پنچایت راج جمہوریت کا اہم ستون ہوتا ہے۔ڈاکٹر فاروق پارٹی ہیڈکوارٹر پر بٹہ مالو، اننت ناگ، بیروہ، گاندربل، بڈگام، سرینگر کے علاقہ مختلف علاقوں سے آئے ہوئے عوامی وفود، سابق پنچایتی نمائندوں اور پارٹی عہدیداران و کارکنان سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کے عوام کے احساسات کی ترجمان جماعت رہی ہے اور آج بھی یہ جماعت یہاں کے لوگوں کے جذبات کی واحد نگہبان ہے۔ اسی جماعت نے یہاں جمہوری نظام کی بنیاد ڈالی اور وقت وقت جمہوریت کی جڑوں کو مضبوط کیا ،جو ایک نہ مٹنے والی تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جو بات پہلے کرتی تھی وہ بات آج بھی کرتی ہے، ہم 1947سے مسئلہ کشمیر کو سیاسی مسئلہ قرار دیکر اس کے سیاسی حل کی مانگ کرتے آئے ہیں اور جموںوکشمیر کی چھینی گئی خودمختاری کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو کافی قربانیوں اور جدوجہد کے بعد جو خصوصی پوزیشن حاصل ہوئی ہے اس کا کسی بھی صورت میں سودا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور مالی پیکیج اور دیگر مراعات اس کا حل نہیں ہوسکتے بلکہ اس پیچیدہ مسئلے کا حل سیاسی طور ہی حل نکالا جاسکتا ہے۔