نئی دہلی//مختلف اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے مالیاتی بل کے ذریعہ سے کئی قوانین میں ترمیم کرنے کے حکومت کے قدم کی آج لوک سبھا میں سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئینی نظام کے خلاف ہے اور ان کے لئے الگ سے بل لائے جانے چاہئیں۔مالی سال 2017-18 کے بجٹ کی مالی تجاویز پر عمل درآمد سے متعلق مالی بل کو وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے ذریعہ ایوان میں پیش کرنے پر ریولیوشنری سوشلسٹ پارتی کے این کے پریم چندرن نے کہا کہ اس میں 40قوانین میں ترمیم کرنے کا التزام کیا گیا جو آئینی نقطہ نظر سے مناسب نہیں ہے ۔ ہندوستانی پارلیمنٹ کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعہ ڈاک قانون، ریزرو بینک آف انڈیا قانون، عوامی نمائندگی قانون، سیبی قانون، ایمپلائز پروڈنٹ فنڈ قانون، کمپنی قانون، کاپی رائٹ قانون وغیرہ 40قوانین میں ترمیم کی جانی ہے ۔ حکومت کو اگر ان قوانین میں ترمیم کرنی ہے تو اسے الگ الگ بل لانے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بحث کے بغیر مختلف قوانین میں ترمیم کو مالی بل کے ذرییعہ سب پر تھوپا جارہا ہے جو یکسر نامناسب ہے ۔ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے بھی مسٹر پریم چندرن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مالی بل کا استعمال صرف ٹیکس سے متعلق امور کے لئے ہی کیا جانا چاہئے ۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی ان اراکین کے اعتراضات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے ضروری ہونے پر اس کے ذریخہ سے کچھ قوانین میں ترمیم کی جاسکتی ہے ۔اسپیکر سمترا مہاجن نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد رولنگ دی کہ ٹیکس کے علاوہ کچھ دیگر موضوعات کے لئے بھی مالی بل کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔مسٹر پریم چندرن نے کہاکہ آئین میں یہ نظم ہے کہ ٹیکس سے متعلق تجاویز کو دیگر بلوں کے ساتھ اسی وقت شامل کیا جانا چاہئے جب آئینی یا قانونی طور پر یہ ناگزیر ہو۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق معاملات کو دیگر بلوں سے الگ رکھا جانا چاہئے ۔مسٹر سوگت رائے نے مسٹر پریم چندرن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مالی بل ٹیکس سے متعلق موضوعات کے لئے لایا جاتا ہے ۔ اس کے ذریخہ سے دیگر بلوں کو کنٹرول نہیں کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ بلوں میں اگر کوئی ترمیم کی جانی ہے تو انہیں الگ سے پیش کیا جانا چاہئے ، اس پر بحث کی جائے گی۔وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے ان کے اعتراضات پروضاحت کی کہ ٹیکس حاصل کرنے کے لئے مالی بل میں ضروری ہونے پر دیگر بلوں کو ترمیم کے لئے ا س سے جوڑا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دیگر بلوں کے ترمیم کو مالی بل سے جو ڑ کر ان میں یکسانیت لائی جارہی ہے ۔مسٹر جیٹلی نے کہا کہ الیکشن اب بانڈ کے ذریعہ ہوں گے اور ریزرو بینک آف انڈیا اس کے لئے کسی بینک کو اتھارائز کرے گا جو انکم ٹیکس قانون کے تحت بانڈ جاری کریں گے ۔کانگریس کے دیپیندر ہڈا نے کہا کہ حکومت اگر انتخابی فنڈنگ میں شفافیت لانا چاہتی ہے تو وہ انتخابی فنڈنگ سدھار کے نام سے الگ بل پیش کرے ۔ اسے مالی بل کے ذریعہ درست نہیں ہے ۔یو این آئی