جموں/محکمہ مال کو کامیاب انتظامیہ کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے مال، حج و اوقاف اور پارلیمانی امور کے وزیر عبد الرحمان ویری نے کہا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ضروری مداخلت لوگوں کی بہتر خدمات کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ مختلف لینڈ ریفارم سکیموں کو از سر نو تشکیل دینے، ترقیاتی کاموں میں بہتری لانے اور محکمہ کو استحکام بخشنے کی طرف اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرنے کی بدولت ریکارڈز آف رائٹ کو تیار کرنے کے عمل اور قدیم چین سسٹم کو میٹرک سسٹم سے بدلنے کے اقدامات پبلک سروس ڈلیوری میں کار آمد ثابت ہوئے ہیں۔وزیر قانون ساز اسمبلی میں محکمہ مال، حج و اوقاف اور پارلیمانی امور کے مطالبات زر پر بحث کا جواب دے رہے تھے۔بحث کے دوران اُٹھائے گئے اہم نکات کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ارکان قانون سازیہ کی تجاویز محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں کارآمد ثابت ہوئی ہیں۔بجٹ2018-19 میں محکمہ کے حق میں اعلان شدہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر نے وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے بنیادی ڈھانچہ میں بہتری لانے، ریونیو انفراٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ کو معرض وجود میں لانے کے سلسلے میں10 کروڑ روپے کی واگذاری کے بجٹری اعلانات کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم بنیادی ڈھانچے میں موجود کمی کو دور کرنے میں بہت حد تک کارآمد ثابت ہوگی۔محکمہ کی تفصیلات دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ اس وقت22 اضلاع،67 سب ڈویثرن،2017 تحصاصیل،558 نیابتیں،1553 پٹوار حلقے اور6959 دیہات ریاست میں موجود ہیں۔نئے معرض وجود میں لائے گئے انتظامی یونٹوں کو چالو کرنے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ140 گرداوروں کو نائب تحصیلداروں کے چارج کی ذمہ داری سونپی گئی اور اسی طرح49 نائب تحصیلداروں کو سٹاپ گیپ ارینجمنٹ کے تحت تحصیلدار کے عہدے پر فائز کیا گیا۔محکمہ کو مزید استحکام بخشنے کے لئے محکمہ نے51 تحصیلداروں کی اسامیاں جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کو ریفر یں اور156 نائب تحصیلداروں کی اسامیاں جموں وکشمیر سروس سلیکشن بورڈ کو پُر کرنے کے لئے بھیجی گئیں۔جموں اور سرینگر میں رنگ روڈز کی تعمیر کے سلسلے میں اراضی کے حصول کے عمل کا ذکرکرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ مجوزہ رنگ روڈز کے تحت123 گاؤں اور12000 کنال اراضی اس کے دائرے میں لائی جارہی ہے۔وزیر نے کہا کہ ضلع ہیڈ کوارٹروں پر ریونیو کانفرنسوں کا انعقاد کیا جارہا ہے تا کہ فیلڈ میں کام کرنے والے محکمہ مال کے ملازمین کو عوامی خدمات بہتر اور شفاف طریقے سے ادا کرنے میں جانکاری دی جاسکے۔پچھے ایک سال کے دوران جموں، سرینگر، بارہ مولہ اور رام بن میں ریونیو کانفرنسوں کا انعقاد کیا گیا جس کے بہتر نتائج سامنے آئے۔وزیر نے مزید کہاکہ پٹوارخانوں کے قیام کے سلسلے میں تمام ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ہر پٹوار حلقہ میں پانچ مرلہ اراضی کی نشاندہی کی جائے ۔ اس کے علاوہ موجودہ پٹوار حلقوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ایک تجویز پیش کی جائے۔ انفرادی اور اجتماعی سطح پرلینڈ میپنگ میں شفافیت لانے کے سلسلے میں ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈ ماڈرنائزیشن پروگرام کے تحت لینڈ ریکارڈ ڈیجیٹائزیشن عمل کا کام شدو مد سے جاری ہے اور یہ پروجیکٹ مرحلہ وار طریقوں پرعمل میں لایا جائے گا۔پہلے مرحلے میں جموں اور سرینگر اضلاع کو پروجیکٹ کے دائرے میں لایا جائے گا اور باقی ماندہ اضلاع کو مرحلہ وار طریقہ پر یہ سہولیات فراہم کی جائیں گی۔جے اینڈ کے سٹیٹ لینڈ ایکٹ کی عمل آوری کا ذکر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ اس ایکٹ پر لیہہ اور کرگل اضلاع کے بغیر تمام اضلاع میں عمل آوری جاری ہے۔لگ بھگ200053 درخواستیں مختلف دفاتر میں وصول کی گئیں جن میں سے10073 درخواستوں کو نپٹایا گیا۔ریاست کے مختلف اضلاع میں172244 کنال اراضی کو ایکٹ کے تحت اب تک باقاعدہ بنایا گیا ہے اور80 ہزار درخواستوں کو سکیم کے تحت مختلف وجوہات کی بنا پر نپٹایا نہیں گیا۔جائیداد مہاجرین محکمہ کی کارکردگی کا ذکرکرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ پچھلے چند برسوں کی انتھک کوششوں کے دوران محکمہ نے غیر قانونی قبضہ سے اراضی کوواپس حاصل کیا ہے اور لوگوں کے فائدے کے لئے مختلف مقامات پر عوامی سہولیات کوقائم کیا گیا ہے۔محکمہ نے وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے تحت کئی پروجیکٹوں کو ترجیحات میں شامل کیا جن میں سانبہ میں کمیونٹی ہال کی تعمیر،دموال جموں میں رہایشی فلیٹ تعمیر کرنے، سندر بنی میں آفس کم شاپنگ کمپلیکس اور پُرکھو جموں میں رہائشی فلیٹوں کی تعمیر شامل ہے۔کشمیر میں حیدر پورہ اور زیون میں رہائشی فلیٹ، ہارون میں کمیونٹی ہال اور اندرا نگر میں میرج ہال مجوزہ پروجیکٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔محکمہ نے جموں میں80 کروڑ جبکہ کشمیرصوبہ میں77 کروڑ روپے کی آمدن حاصل کی ہے۔مختلف سرکاری و دیگر اداروں کے بقایا جات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ چیف سیکرٹری کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس مسئلے کا حل نکالے گی۔اوقاف محکمہ کے حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ پچھلے مالی سال کے دوران محکمہ نے1741.35 لاکھ روپے کی آمدن حاصل کی جب کہ1329.82 لاکھ کے اخراجات عمل میں لائے۔وزیر نے کہا کہ وقف کونسل نے ریاست میں مستحقین کے فائدے کے سلسلے میں مختلف عوامی اہمیت کے حامل ڈھانچے تعمیر معروض وجود میں لائے۔اس کے علاوہ کونسل نے تعلیمی اداروں کے قیام، ضرورت مند بچوں کے لئے بورڈنگ سکول، سرائے/ فلیٹ/ بنکوٹ ہال/ شاپنگ کمپلیکس مختلف مقامات پر تعمیر کئے۔انہوں نے کہا کہ غریب اور نادار لوگوں کے لئے ایک کارپس فنڈ کے قیام کی تجویز بھی ہے تا کہ متعلقہ مریضوں اور ضرورت مندوں کو مالی امداد فراہم کی جاسکے۔پارلیمانی امور محکمہ کی طرف سے ارکان اسمبلی کے لئے کئے گئے اقدامات اجاگر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس اور کار ایڈوانس کو بالترتیب5 لاکھ سے10 لاکھ تک اضافہ کیا گیا۔اس کے علاوہ ٹریولنگ الاؤنس کو ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر ڈیڑھ لاکھ کیا گیا۔ویری نے کہا کہ کابینہ نے ممبران کے سِٹنگ الاؤنس کو ایک ہزار روپے سے بڑھاکر دو ہزار روپے کو منظوری دی جس کے لئے بہت جلد موجودہ اجلاس کے دوران قانون ساز اسمبلی میں بل پیش کیا جائے گا۔سابقہ ارکان اسمبلی جو اس وقت پنشنر ہیں، اُن کو بھی گرؤپ انشورنس سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے۔جموں میں نئے قانون سازیہ کمپلیکس کی تعمیر کی تفصیلات دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ اس پروجیکٹ پر کام جاری ہے اور سال2017-18 کے دوران28.06 کروڑ روپے اس پروجیکٹ کے لئے واگذار کئے گئے۔وزیر نے ایوان کو بتایا کہ نیا قانون سازیہ کمپلیکس2018 کے ماہ اکتوبر میں مکمل کیا جائے گا۔بعد میں ایوان نے مال، حج و اوقاف اور پارلیمانی امور کے59626.84 لاکھ روپے کے مطالبات زر سال 2018-19 کے لئے صوتی ووٹ سے پاس کئے۔