سرینگر/ /ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق کا خیرمقدم کرتے ہوئے پی ڈی پی کے نائب صدر محمد سرتاج مدنی نے کہا ہے کہ ماضی کے مشکوک لین دین اورآئین ہند کی دفعہ 370کو دھوکہ دہی سے مٹانے کی کوششوں کے برعکس جی ایس ٹی کا اطلاق شفاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی آئین کی دفعہ 5کو برقرار رکھا گیا ہے جسکے ذریعے ریاست کو قانون بنانے کے خصوصی اختیارات حاصل ہے۔ جموںمیں پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج مدنی نے کہا کہ بڑے قدم سے ہی ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے جس کیلئے ایک شفاف طریقے کار اپنایا گیا اور اسمبلی کے باہر جی ایس ٹی کے اطلاق پر بحث و مباحثوں کا انعقاد کیا گیا جس میں زندگی کے ہر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کا معاملہ اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے اسمبلی تک لیا گیا جبکہ ریاستی کابینہ بھی جی ایس ٹی کو پاس کرسکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس عمل سے تمام لوگوں کے راستے بند ہوگئے ہیں کہ وہ چوری چھپے بھی جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ قانونی غلطی نہیں کرسکتے اور مستقبل کیلئے اسمبلی میں کسی بھی قانون کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنا لازمی بن گیا ہے۔ سر تاج مدنی نے ریاستی کے مختلف شعبوں اور سماج کے مختلف طبقوں سے وابستہ افراد کی جانب ریاست میں تشدد اور غیر یقینیت پیدا کرنے سے روکنے کیلئے سراہنا کی ۔ سرتاج مدنی نے مرکز میں بی جے پی حکومت بشمول وزیر اعظم نریندر مودی، وزیرخزانہ ارون جیٹلی، وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اورمرکزی وزیر قانون نے لوگوں کی اتفاق رائے اور عام لوگوں کے خدشات اور خواہشات کا خیال رکھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل سے منفی پروپگنڈہ کرنے والے بے نقاب ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے نہ اپنے موقف اور نہ ہی حساس معاملات سیاسی ، اقتصادی ، سماجی اور آئینی معاملات پر کوئی سمجھوتہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے جموں و کشمیر میں جی ایس ٹی کے اطلاق پر صبر سے کام لیا جو مخلوط سرکار کے ایجنڈے کے تئیں اور لوگوں کی دل جیتنے کی ایک کوشش ہے۔ سرتاج مدنی نے پی ڈی پی لیڈر مظفر احمد بیگ ، وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو، جنرل سیکریٹری نظام الدین بٹ، ممبران اسمبلی اور پارٹی کے دیگر لیڈران کی سراہنا کی جو اپنے مقصد پر ڈٹے رہے اور پارٹی کے موقف کو لوگوں کے سامنے صحیح طریقے سے پیش کیا۔