Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
ادب نامافسانے

ماسٹر جی کہانی

Mir Ajaz
Last updated: July 12, 2025 10:50 pm
Mir Ajaz
Share
10 Min Read
SHARE

ڈاکٹر گلزار احمد وانی

دوپہر کی گرمی سے کلیم کا حال بے حال ہو چکا تھا ۔پسینے سے شرابور ہو چکا تھا۔ صبح سویرے گھر سے نکلا ہوا تھا ۔مگر اس کے چہرے پر مایوسی کے بادل پوری طرح چھائے ہوئے تھے اور وہ ہٹنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔
ماسٹر جی دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے اور اسے بھی نہیں معلوم کہ اس کا بیٹا صبح سے ابھی تک کہاں گیا تھا۔
ماسٹر جی۔۔۔۔ سنو کلیم آج صبح سے آپ نظر نہیں آ رہے تھے۔
جی میں وہ نہ کھیت پر گیا تھا۔
اچھا یہ بولو کہ دھان کی فصل کا کیا حال ہے ماسٹر جی نے پوچھا۔
کیا بتاؤں ابا جان ۔۔۔ دھان کی فصل بالکل سوکھ گئ ہے کلیم نے نرمی سے جواب دیا۔
کیوں؟ کیاندی میں پانی نہیں ہے؟
نہیں ابا جی۔
اچھا تو کیا کیا جائے ماسٹر جی بولا،
ابا جان وہاں پر اس طرف کے سارے زمیندار جمع ہوگئے اور اس لئے مجھے آنے میں ذرا دیر ہوئی۔
جا۔۔۔جمع مع۔ ۔۔۔۔
ماسٹر جی گھبرا سے گئے پر ایسا کیوں اور کس لئے؟
وہ اس لیے کہ وہ سوچ رہے تھے کہ اب نئ ڈرین سی تیار کریں گے اور اسے سیٹھ جی کے زمین سے لانا ہوگا، پر۔!
پر کیا۔؟ ماسٹر جی نے استفسارا پوچھا۔
پر وہ ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔
وہ کیوں ؟
کیونکہ اس کی زمین کے بیچوں بیچ ڈرین نکلنا انہیں بالکل بھی گوارا نہیں ہے۔ کلیم نے واپس جواب دیا۔
کل صبح جب سب لوگ وہاں پہنچ گئے تو اس طرف کے تمام زمیندار بھی سبھی موجود تھے اور سب سے بڑھ کر سیٹھ جی بھی تھے۔
پر اب کسی میں ہمت تو جاگی
اور
ہلکے اور نرم لہجے میں بات کو بیان کرنے لگے
ہم لوگ اس لئے یہاں پر جمع ہوئے ہیں کیونکہ پر سال کی طرح رواں سال میں فصل کی امید کرنا پہاڑ سےجوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا ۔
سیٹھ جی نے سلام کاکا کی طرف نظر پھیر دی اور چپ چاپ سنتے گئے۔
اور اگر اس سال بھی سینچائی کا بند و بست نہیں کیا گیا تو ہمارے بال بچے بھوکے مر سکتے ہیں۔
اب ۔۔۔ اب کیا۔کرنا۔ہو گا۔
ایک نوجوان کا جواب طلب سوال دستک دینے لگا۔
اب ساری برادری سیٹھ جی سے منت مانگ کر ان کی زمین سے ایک پانی کی ڈرین نکالنے کے متمنی ہیں اور اگر ۔۔۔۔؟
اگر کیا ؟ سیٹھ جی نے نظر اٹھا کر بات کو سخت لہجے میں کہا۔
اگر آپ کی اجازت ہو تو۔
اجازت کس بات کی سیٹھ جی کا کڑھا رخ دکھ رہا تھا۔
اوپر سے گرمی بھی سوا نیزے پر تھی۔
اس لئے زیادہ طویل گفتگو کوئی نہیں چاہتا تھا ۔
ایسا بالکل بھی میں ہونے نہیں دوں گا سیٹھ جی کا جواب سن کر سارے لوگ حیران ہوئے اور کسی کے چہرے پر غصہ دکھ رہا تھا اور کسی کے اندر شرارت کی موجیں ٹھاٹھیں مار پرہی تھیں۔
مگر سلام کاکا نے بات کو مزید طول نہ دیتے ہوئے کہا اگر سیٹھ جی نہ بھی مانیں تب بھی ان پر زور زبر دستی نہیں ہوگی مگر اگر مان جائیں گے توہم پر یہ ان کا نہ بھولنے والا احسان ہوگا۔
کلیم نے اپنی زبان بالکل بند رکھی اور کس تمناسے وہ سیٹھ جی کی طرف دیکھ رہے تھے اور دوسری طرف اپنے سوکھے کھیت کی طرف۔
اس کے کاغذات اگر آپ کے پاس ہونگے ۔۔تو۔کس کو اعتراض ہو۔سکتا ہے؟ سیٹھ جی کا بے باکانہ جواب سن کر بات اور کھل گئ۔
کاغذات تو نہیں ہیں پر دو سال قبل سیلاب کے آنے سے ساری زمین وہاں کی ڈھ گئی جس سے اب سینچائی مشکل بن گئی۔اب ساری بستی کی طرف سے آپ کی خدمت میں عرض اور گذارش ہے۔
سیٹھ جی یہ سن کر خاموش رہ گئے اور مزید کچھ کہنے کے بغیر مجلس سے اُٹھ کر چلے گئے۔
اب اس کا فیصلہ تحصیلدار صاحب کریں گے۔اقبال نے کہا۔
اب اور منت سماجت کرنا فضول کی بات ہے،
چلو اب تو ایک بجنے کو ہے۔
اس طرح بجھے بجھے قدموں سے سب اپنی اپنی راہ لینے لگ گئے۔
کلیم سب سے آخر میں وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے۔اور بار بار اپنی سوکھے کھیت کی طرف نظریں دوڑا رہے تھے۔اور ان کے من کے اندر ہی اندر کئی سوالات جنم لے رہے تھے۔ کلیم اپنی زبان سے کسی کو کاٹتا نہیں تھا ۔ گندی زبان کا استعمال کسی بھی جگہ نہیں کرتا تھا کیوں کہ وہ توایک قابل احترام ماسٹر جی کے فرزند ارجمند جو ٹھہرے۔
انہوں نے گاؤں کے سب بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کیا ، جن میں سے سیٹھ جی کا بڑا بیٹا، جوتحصیلدار کی کرسی پر براجمان ہے ۔ اوراس کا دوسرا بیٹا پاس کے گاؤں کے ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹر تھا۔
اس طرح ماسٹر جی کی قدر و قیمت گاؤں کے ہر ایک فرد کے دل میں موجود تھی مگر دوسری طرف سیٹھ جی بھی کسی کی نہیں مانتے تھےاور آخر کار یہ معاملہ تحصیلدار تک آن پہنچا ۔
جب تحصیلدار نے موقعے کا جائزہ لیا تو سیٹھ جی کے حق میں فیصلہ ہونے جا رہا تھا۔
آج سبھوں کو تحصیل آفس جانا تھا جہاں اس کیس کی شنوائی ہونے والی تھی۔
اقبال کلیم سے ملنے آئے اور کہا کہ آج ایک ساتھ جائیں گے اور اگر فیصلہ ہمارے حق میں نہ آیا تو۔۔۔۔؟
تو کیا ؟
۔۔۔ کلیم نے کہا۔
اقبال ۔۔۔۔۔ تو ہم ہائی کورٹ جا ئیں گے۔
اسی اثنا میں ماسٹر جی کی آمد ہو گئی اور کہنے لگے کیا باتیں ہورہی ہیں۔
سنئے نا ماسٹر جی۔ آج کل انصاف نام کی کوئی چیز کہیں نہیں مل رہی ہے؟
کیوں ؟
ماسٹر جی نے آہستہ بولا!!
کیونکہ ہمارا مسئلہ پڑا پڑا ہوا ہے اور اگر اس سال بھی دھان کی فصل نہ نکلی تو یہ زمین پھر کس کام کی، ٬ ہمارے بچے تو بھوکے مریں گے۔۔۔
اقبال واپس بولا!!!
کلیم۔آپ جایئے مگر میرا آج یونیورسٹی میں امتحان بھی ہے میں ساڑھے نو بجے نکل رہا ہوں۔
اقبال ۔۔۔ پر آپ کا آنا بھی تو ضروری ہے !!
اب میرا امتحان ہے وہ بھی تو ضروری ہے۔
کلیم نے جواب دیا۔
مجھے بھی بھر پور احساس ہے ان سوکھے ہوئے کھیتوں کا۔۔۔۔ پر کروں کیا؟
ماسٹر جی نے کلیم سے کہا بیٹے آپ جاؤ
میں ان کے ساتھ جانے کو بالکل تیار ہوں ۔۔۔
نہیں نہیں ماسٹر جی آپ کی عزت و تکریم ہے۔اگر فیصلہ ہمارے حق میں نہ آیا تو۔۔۔
تو کچھ نہ ہوگا۔۔میں ہوں نا۔۔۔ماسٹر جی نے اطمینان سے کہا۔
سب لوگ پہنچ چکے تھے تحصیل آفس میں فائلیں ادھر سے ادھر آ جا رہیں تھیں۔ایک ان کے کیس کی بھی فائل تھی۔
ماسٹر جی کو دیکھ کر سب پانی پانی ہونے لگے۔
سب ان کی آمد پر حیران بھی تھے اور اطمینان بھی رکھے ہوئے تھے۔
یہاں تک کہ تحصیلدار صاحب بھی تشریف آور ہوئے۔
جب تحصیلدار صاحب کی نظریں ماسٹر جی پر پڑیں توایک دم کھڑے ہوئے اور مزاج پرسی کرنے لگ گئے۔
اچھا اچھا میں سمجھا تو آپ کی زمین بھی اسی احاطے میں ہے ۔تحصیلدار صاحب کا سوال مسکراتے لہجے کے ساتھ برآمد ہوا۔ جناب تحصیلدار صاحب۔۔۔
تو یہاں آنے کی زحمت گوارا کیوں کی۔۔
تحصیلدار صاحب کا جواب نرم لہجے میں تھا۔
اب کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔آپ نے ساری بستی کے بچوں کو مساوات کا سبق پڑھایا۔ آپ نے یکجہتی کا درس دیا اور علم کے نور سے ساری آس پاس کی بستی کو روشن کیا۔
کل وہاں سے پانی کی ڈرین بالکل تیار ہوگی بس بس مجھے دو دن کی مہلت دیجئے۔
اور سب خوشی خوشی گھر لوٹ گئے فائل پر دستخط ہو چکا تھا۔
کلیم اپنے ابا جان کے ساتھ دو دن بعد کھیت پر گیا تو کام لگ چکا تھا۔سیٹھ جی خود ماسٹر جی سے کچھ کان میں کہہ کر ہنس رہے تھے۔۔۔۔۔
���
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
صحت سہولیات کی جانچ کیلئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کاپونچھ دورہ تعمیراتی منصوبوں اور فلیگ شپ پروگراموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا
پیر پنچال
پولیس نے لاپتہ شخص کو بازیاب کر کے اہل خانہ سے ملایا
پیر پنچال
آرمی کمانڈر کا پیر پنجال رینج کا دورہ، سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا آپریشنل برتری کیلئے جارحانہ حکمت عملی وہمہ وقت تیاری کو ضروری قرار دیا
پیر پنچال
سندر بنی میں سڑک حادثہ، دکاندار جاں بحق،تحقیقات شروع
پیر پنچال

Related

ادب نامغرلیات

غزلیات

July 12, 2025
ادب نامنظم

نظمیں

July 12, 2025
ادب نامافسانے

افسانچے

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ضد کا سفر کہانی

July 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?