سرینگر//نیشنل کانفرنس نے پی ڈی پی صدر اور وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی کے اُن ریمارکس کی شدید الفاظ میں مذمت کی جن میں موصوفہ نے حالیہ بے چینی کے دوران مارے گئے شہریوں کو ’’جرائم پیشہ‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ جرائم پیشہ کیمپوں اور پولیس تھانوں پر حملے کرتے تھے۔ پارٹی ترجمان جنید عظیم متو نے محبوبہ مفتی کے تازہ بیان کو بے ہودہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موصوفہ کے ریمارکس سے اُن کی بے رحمی ، لوگوں سے دوری اور زمینی حقائق سے ناآشنائی ثابت ہوتی ہے۔ محبوبہ مفتی کو عوامی سطح پر اُن سینکڑوں کنبوں سے معافی طلب کرنی چاہئے ، جن کے اقارب موجودہ بے چینی میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی ایسے کنبوں کی داد رسی اور ڈھارس بندھانے کے بجائے بار بار اپنے غیر ذمہ دارانہ بیان بازی سے اُن کے زخموں پر نمک پاشی کرنے کی مرتکب ہورہی ہیں۔ جنید عظیم متو نے کہا کہ ہر بار جب آپ سوچتے ہیں کہ محبوبہ مفتی بحیثیت وزیر اعلیٰ کتنا نیچے گر گئیں ہیں ، اسی اثناء میں موصوفہ اپنی غیر ذمہ داری اور حماقت سے مزید پست در پرست ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی کو احساس ہونا چاہئے کہ اُن کی حکومت نے کشمیری قوم پر کس قسم کے قیامت خیر مظالم ڈھائے اور انہیں ایسے افراد کو بدنام کرنا بند کرنا چاہئے جنہوں نے ظلم کے اس دور میں اپنی جانیں گنوائیں۔ ترجمان نے کہا کہ محبوبہ مفتی وہی خاتون ہے جو موقعہ پرستی اور سیاسی مقاصد کیلئے مارے گئے جنگجوئوں کے گھروں میں تعزیت کرنے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتی تھیں اور آج موصوفہ کو مارے گئے عام شہریوں کو ’جرائم پیشہ‘ قرار دیتے ہوئے ذرا بھی ہچکچاہٹ نہیں ہوتی۔ محبوبہ مفتی نے اگر کوئی بدلائو لایا ہے تو وہ اپنے آپ میں لایا ہے اور اُن کا اصلی چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے دور میں، جب عوام نے 5ماہ میں ناقابل تصور مصائب جھیلے ، وزیرا علیٰ کی طرف ایسے بے ہودہ اور مضحکہ خیز بیان بازی پوری ریاست کیلئے باعث شرمندگی ہے۔ موصوفہ کو ان معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کو جرائم پیشہ کہنے پر شرم آنی چاہئے۔کیا شوپیان کی معصوم انشاء ’جرائم پیشہ ہے‘، کیا لنگیٹ کی وہ معمر خاتون ’جرائم پیشہ تھی‘ جو اپنے کھیت میں کام کرنے کے دوران ماری گئی، کیا کھریو کا لیکچرر ’جرائم پیشہ تھا‘‘ جسے زیر چوب مارا گیا، کیا ہارون کا 7ویں جماعت کا طالب علم ’جرائم پیشہ تھا‘ جسے پیلٹ شکار بنا یا گیا اور پھر مار مار کر ابدی نیند سلادیا گیا۔ کیا وہ اے ٹی ایم گارڈ ’’جرائم پیشہ‘‘ تھا جو اپنے کام سے گھر لوٹ رہا تھا۔ محبوبہ مفتی موجودہ بے چینی میں مارے گئے ایک بھی شہری یا نوجوانوں کو ’جرائم پیشہ‘ ثابت کرکے دکھائے؟۔جنید عظیم متو نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ ہم ہر اُس جماعت یا شخص کو تعاون دینے کیلئے تیار ہیں جو ریاست کو سیاسی بحران اور خون آشام دور کو ختم کرنے اور مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کیلئے سب کیلئے قابل قبول حل کیلئے جدوجہد کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ اگر محبوبہ مفتی کی نظر میں حریت ریاست میں جرائم اور انتشار کا محور ہے تو موصوفہ اس بات کی وضاحت کرے کہ پی ڈی پی نے اپنے ایجنڈا آف الائنس میں حریت کیساتھ بات چیت کیوں شامل رکھا ہے۔ اگر حریت کے تئیں محبوبہ مفتی کا یہ نظریہ ہے تو مفتی محمد سعید نے الیکشن کے بعد پُرامن انتخابات کے انعقاد کیلئے حریت کا شکریہ ادا کیوں کیا؟