Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

مارچ 1846

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 11, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
17 Min Read
SHARE
علامہ اقبالؒ کا یہ مشہور و معروف قطعہ شعربیع نامہ امرتسر کشمیر کے حوالے سے ایک دلدوز داستاں کی عکاسی کر تا ہے ،بے دردیٔ زماں کی داستاں بیان کر تا ہے،جبروتسلط کی انتہا کا چونکا دینے والا قصہ سناتا ہے کہ کس طرح انگریزسامراج نے انسانیت،شرافت،ذکاوت اورحساسیت کو پاؤں تلے روند کے اپنی حیوانیت،رضالت و شقاوت قلبی کا بھر پور مظاہرہ کیا۔کشمیری قوم کا سودا ہوا،جب کہ اس قوم کا ایک فرد بھی اس خرید و فروخت میں موجود تھا ہی نہیںبلکہ اس قوم کو بھیڑ بکریوں کی مانند مہاراجہ گلاب سنگھ کے ہاتھوں امرتسر کی منڈی میں نیلام کیا گیا۔حیرت یہ ہے کہ16 ؍مارچ 1846 ء سے پہلے جس ملک یعنی کشمیر کو اپنا مالِ غنیمت سمجھ کے بیچا گیا ، وہ انگریزوں کا تھا ہی نہیں بلکہ لاہور  دربارکے روح رواں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے افغانوں سے اور افغانوں نے مغلوں سے چھین لیا تھا۔بیع نامہ امرتسر سے پہلے عہد نامہ لاہورمرقومہ 9 مارچ 1846 ء انگریز سرکار اور لاہور دربار کے مابین ہوئے معاہدے کی دفعہ چہارم کے تحت اخراجات جنگی کے عوض کشمیر انگریزوں کے حوالے کیا گیا ۔ بیع نامہ امرتسر کے تاریخی پس منظر کو جاننے کیلئے عہد نامہ لاہور کی کچھ شقوں کو سمجھنا ضروری ہے جن کا براہ راست تعلق کشمیر سے ہے اور جن کو بنیاد بنا کر کشمیر بیع نامہ امرتسر کے داؤ پیچ سے جموں کے ڈوگرہ راجہ گلاب سنگھ کے حوالے کیا گیا۔عہد نامہ لاہور اور بیع نامہ امرتسر فارسی زبان میں رقم ہوئے اور مندرجہ ذیل دفعات کا فارسی سے اُردو میں ترجمہ راقم الحروف کی ادنیٰ سی کاوش کا نتیجہ ہے۔
دفعہ ( 4)عہد نامہ لاہور :  چونکہ انگریزی سرکار نے لاہور کی ریاست سے جنگ و تصادم کے اخراجات کی تلافی(تاوان ِجنگ) کے لئے اضافہ بر ملک مذکورہ در دفعہ سوم ڈیڑھ کروڑ روپیہ طلب کیا   اور سرکار لاہور کے پاس سارا زر دینے و انگریزی سرکار کی دل رکھنے کی لیاقت و صلاحیت نہیں ہے لہذا مہاراجہ صاحب (دلیپ سنگھ تاجدار خالصہ دربار لاہور) نے قلعہ جا ت و ممالک وکوہستانی علاقوں کے حقوق جو دریاے بیاس و سندھ کے بیچوں بیچ ہزارہ کی جانب پڑتے ہیں، ہزارہ و کشمیر سمیت کروڑ روپیہ کے عوض جو کہ زر مطلوبہ (ڈیڑھ کروڑ) کا حصہ ہے  سرکار دولت مدارکمپنی بہادر کو ہمیشہ کیلئے منتقل کیا ہے ۔ڈیڑھ کروڑ میں سے ایک کروڑ روپیہ کے عوض کشمیر و ہزارہ سمیت دیگر قلعہ و علاقہ جات کے من جملہ حقوق انگریزی سرکار کے نام ہو گئے۔ پچاس لاکھ روپیہ کا حساب و کتاب دفعہ پنجم کے تحت قرار پایا ،اس کے علاوہ دفعہ چہارم میں دفعہ سوم کا ذکر بھی ہوا ہے ۔ ان دفعات سے انگریزوں کی عیاری ،مکاری و سیاہ کاری عیاں ہوتی ہے۔
دفعہ (5) عہد نامہ لاہور:مہاراجہ صاحب (دلیپ سنگھ تاجدار خالصہ دربار ) اس عہد نامہ کے حسن انعقاد سے اور اس سے پہلے ہی پچاس لاکھ روپیہ انگریزی سرکار کو پہنچا دیں گے۔
دفعہ (3) عہد نامہ لاہور: مہاراجہ صاحب دو دریاؤں ستلج و بیاس کے بیچ والا علاقہ مع کوہستانی علاقے اس اقرار کے ساتھ کہ مذکورہ دریاؤں کے بیچ والے علاقے پہ اُن کی در آمد( محصولات) سمیت پہ سرکار لاہور کا کوئی دعویٰ  نہیں رہے گا،سرکار دولت مدارکمپنی انگریز بہادر کو منتقل کریں گے۔
دفعہ چہارم اور اُس سے منسلک ان دو دفعات کے ذکر سے یہ بات واضح ہو گئی کہ کشمیر کو دربار لاہور سے جنگی تاوان کے عوض لیا گیا لیکن اس سامراجی کھلواڑ کو ایک اور سیاسی پینترے سے کیسے اختتام تک پہنچایا گیا، اُ س کی تہہ تک پہنچنے کیلئے اسی عہد نامے کی بارہویں دفعہ کا مطالعہ ضروری ہے جس کے وسیلے کنار میدان کے ایک اور کھلاڑی جموں کی ڈوگرہ شاہی کے راجہ گلاب سنگھ کو میدان میں اتارا گیا ۔گلاب سنگھ خالصہ دربار لاہور کا باج گذار تھا لیکن فرنگیوں کی بالا دستی دیکھ کے اُس نے اپنی وفائیں فرنگی سرکار کو منتقل کیں جس کے صلے میں اُسے کشمیر ملا کہ تاریخ کشمیر کا ایک اور سیاہ باب رقم ہوا۔
دفعہ (12) عہد نامہ لاہور: راجہ گلاب سنگھ کی خدمات کے مد نظر جو اُنہوں نے سرکار لاہور وانگریزی سرکارمیں روابط ،دوستی و اتحاد کوبڑھانے کے باب میںو ریاست لاہورکے استحکام کے لئے نمک حلالی کی راہ پہ چلتے ہوئے پیش کیں،مہاراجہ صاحب (خالصہ مہاراجہ دلیپ سنگھ) قول و قرار کرتے ہیں کہ اقتدار با استقلال راجہ گلاب سنگھ کوہستانی علاقہ جات میں(بہ معنی کشمیر) جو ما بین راجہ موصوف (گلاب سنگھ)و انگریزی سرکار ایک علیحدہ اقرار نامہ میں تحویل دئے جائیںگے ،مع متعلقہ کوہستان(یعنی جڑے ہوئے کوہستانی علاقے) جو سورگباشی مہاراجہ کھڑک سنگھ(جو رنجیت سنگھ کے بعد خالصہ مہاراجہ بنے) کے عہد سے راجہ گلاب سنگھ کے قبضے میں ہیں،قبول و منظور فرمائیں گے اور انگریزی سرکار بھی اعتراف فرماتی ہے، اقتدار با استقلال راجہ موصوف (گلاب سنگھ) کو اُن ہی علاقوں میں قبول فرمائیں گے اورراجہ موصوف کو آسمانی وقار کی حامل سرکار(یعنی انگریز سرکار) کے اتحادیوں میں مانتے ہوئے ایک علحیدہ عہد نامہ عطا کر کے ممتا ز فرمائیں گے ۔
عہد نامہ کی بارہویںدفعہ نے معاہدہ امرتسر کی اساس فراہم کی اور اگلے سو سال کے لئے تاریخ کشمیر رقم ہوئی۔ اس دفعہ کے ساتھ دفعہ (13)بھی جڑی ہوئی ہے جو خالصہ دربار و گلاب سنگھ کے آئندہ روابط کے بارے میں ہے ۔ یہ دفعہ بھی کشمیر سے اس حد تک جڑی ہوئی ہے کہ عہد نامہ لاہور میں قول و قرار کے باوجود لاہور سرکار کشمیر چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہوئی اور انجام کار گلاب سنگھ کو کشمیر کو لاہور کے تعین شدہ گورنر سے چھیننے کیلئے انگریزوں کی فوجی امداد لینی پڑی۔
 دفعہ (13) عہد نامہ لاہور:اگر اتفاق سے سرکار لاہور اور راجہ گلاب سنگھ کے بیچ لڑائی جھگڑے کی نوبت آئے ،مہا راجہ صاحب والی ٔلاہور اقرار کرتے ہیںکہ جھگڑ ے کو کمپنی بہادر کے اہل کار کے سامنے پیش کریں گے اور اہل کار ممدوح ثالثی میں جھگڑے کو ختم کرنے کرنے کیلئے جو بھی کریں گے مہاراجہ صاحب والی ٔلاہو رکو خاطر جمعی کے ساتھ قبول و منظور ہو گا۔
 جب لاہور دربار کے گورنر یا صوبیدار شیخ امام الدین کشمیر میں فوجی مزاحمت پہ فریڈرک کرے بارنٹ ریزیڈنٹ لاہور نے باز پرس کی تو اُس نے خالصہ دربار لاہور کے وزیر سلطنت لعل سنگھ کے تین دستخطی خطوط پیش کئے ،جن میں اُس سے حکم دیا گیا تھا کہ تحویل کشمیر کو منسوخ سمجھواور ’’چونکہ تم اس سرکار کے نمک خوار قدیم ہو،تم کو چاہیے کہ کشمیرکو ہر گز خالی نہ کرواور اگر اس امر میںتمہاری جان بھی جاتی رہے تو عین سعادت سمجھو‘‘ بہر کیف شیخ امام الدین کو معافی دی گئی اور راجہ لعل سنگھ کو بر طرف کر کے پہلے آگرہ پھر ڈیرہ دون بھیجا گیا۔
عہدنامہ لاہور پہ گورنر جنرل ہنری ہارڈنگ ، مہاراجہ خالصہ سرکار آف لاہور دلیپ سنگھ اور اُن کے سات وزیروں کے دستخط ہیں۔ اس عہد نامہ کی سولہ دفعات ہیں، جن میں سے صر ف وہی دفعات منعکس ہوئی ہیں جو کشمیر سے متعلق ہیں ۔عہدنامہ لاہور کو بنیاد بنا کے طبق دفعات چہار و بارہ عہد نامہ امرتسرکی شرائط طے ہوئیں ۔
 عہد نامہ مابین انگر یزی سرکار ا ور مہاراجہ گلاب سنگھ مرقوم بمقام امرتسربتاریخ 16مارچ 1846 :یہ عہد نامہ سرکار دولت مدارکمپنی انگریز بہادرومہاراجہ گلاب سنگھ رئیس جموںکے فیمابین تکمیل پا رہا ہے جس میں کمپنی کی نمائندگی فریڈرک کرے بارنٹ صاحب بہادر و میجر لارنس کر رہے ہیں۔یہ نمائندے منجانب سر ہنری ہارڑنگ صاحب مقرر ہوئے۔سر ہنری ہارڑنگ کے بارے میں یہ ذکر ہوا ہے کہ وہ صاحب بصیرت وقابل تعریف صاحب اختیاربڑے القاب والے نواب ہیںاور اُن کے القاب میں رائٹ آنریبل سر ہنری ہارڈنگ صاحب بہادر جی سی بی (GCB) شامل ہے اور گورنر جنرل کی حیثیت سے وہ نیکی و بھلائی سے لبریز بڑے درجے کی حامل ملکہ حضور ملکہ معظمہ انگلستان کے خاص مشیروں میں سے ایک ہیں،جن کوملکہ معظمہ انگلستان اور کمپنی انگریز بہادر کی طرف سے ہندوستان میں انتظام و تمام امور جزوی و کلی کو انجام دینے کا اختیار حاصل ہے۔یہ معاہدہ فریڈرک کرے با رنٹ صاحب بہادر و میجر لارنس کی جانب سے سفارتاََ اور مہاراجہ گلاب سنگھ کی جانب سے اصالتاَ تکمیل پایا :
دفعہ (1) بینامہ امرتسر: ۔انگریزی سرکار دیارکشمیرو ہزارہ اور جمع ملک کوہستانی جو دریائے راوی و سندھ کے بیچ میں ہزارہ کی جانب واقع ہے مشرق سے دریائے سندھ و مغرب سے دریائے راوی کے مابین مع علاقہ چمبہ سوائے لاہول کے من جملہ ملک کہ سرکار لاہور نے انگریزی سرکار کو عہد نامہ کی دفعہ چہارم مرقومہ(رقم شدہ،نوشتہ شدہ یا لکھا گیا) 9مارچ 1846ء کے روز تحویل و تسلیم کیا مہاراجہ گلاب سنگھ کو نسل در نسل و پشت در پشت اُن کی اصلی مرد ا ولادوں کو ہمیشہ کیلئے مستقل اختیار کے ساتھ عطا کیا گیا۔
 دفعہ(2) بیع نامہ امرتسر:۔اُن علاقہ جات کی مشرقی حدودجو اِس عہد نامہ کی دفعہ اول کے بموجب مہاراجہ گلاب کی تحویل میں دئے گئے اُن امانت داروں کی تجاویز پہ جو انگریزی سرکار و مہاراجہ گلاب سنگھ کی طرف سے مقرر کئے جائیں گے، تعین وتشخیص دی جائے گی اور ملاحظہ کے بعد ایک علیحدہ اقرار نامہ میں درج کی جائے گی۔
 دفعہ(3)بیع نامہ امرتسر:۔مہاراجہ گلاب سنگھ مندرجہ بالا دفعات میں اُن کو عطا شدہ ملک کے بدلے میں مبلغ 75لاکھ روپیہ نانک شاہی انگریزی سرکار کو ایک مرتب دیں گے یعنی 50 لاکھ روپیہ انعقاد عقد پہ اور 25 لاکھ روپیہ انعقاد عقد کی تاریخ کے چھ مہینے کے اندراندر دیں گے۔
دفعہ(4) بیع نامہ امرتسر :حدود ملک مہاراجہ گلاب سنگھ انگریزی سرکار کی رضایت کے بغیر کبھی بھی تبدیل و تغیر نہیں ہو گا۔
 دفعہ( 5)بیع نامہ امرتسر:۔اتفاقاََ اگر مہاراجہ و سرکار لاہور یا قریب و جوار میںکسی بھی سرکار کے ساتھ لڑائی جھگڑے کی نوبت آ جائے تو مہاراجہ موصوف اقرار کرتے ہیں کہ اہل کار سرکار کمپنی بہادر سے رجوع کریں گے و اہل کار ممدوح (گورنر جنرل کا مقرر کردہ ثالث) ہر چہ ثالثی کے طور پہ رفع کے لئے طے کر لیں مہاراجہ موصوف اُن کو رغبت کے ساتھ قبول و منظور کریں گے۔
دفعہ (6) بیع نامہ امرتسر:۔ مہاراجہ گلاب سنگھ اپنی و اپنی اولاد کی طرف سے اقرار کرتے ہیں کہ انگریزوںکی فتح مندفوج کوہستانی ملک یا ایسے ملک میں کہ جو مہاراجہ صاحب موصوف کے علاقہ جات کے قریب پڑتا ہو اگرمامور و تعین کی گئی ہوتومہاراجہ موصوف اپنی کل فوج کے ساتھ حسب الطلب انگریزی فوج کے ساتھ شامل ہو جائیں گے۔
دفعہ(7)بیع نامہ امرتسر:۔مہاراجہ صاحب اقرار کرتے ہیں کہ اہل کاراں کمپنی انگریز بہادر کی رضایت و اجازت کے بغیر وہ ولایت انگلستان  فرنگ (یورپ )ا ور امریکی شہریوں میں سے کسی بھی شخص کو ملازم یا نوکر نہیں رکھیں گے۔  
دفعہ (8) بیع نامہ امرتسر:۔مہاراجہ صاحب اقرار کرتے ہیں دفعات پانچ،چھ اور سات اقرار نامہ علحیدہ جو فیمابین انگریزی سرکار و دربار لاہور گیارہ مارچ 1846ء کوطے پایا کو اُس ملک میں جو مہاراجہ موصوف کی تحویل میں دیا گیا ہے ملحوظ خاطر رکھیں گے(بہ معنی دیگر قابل اجرا ء مانیں گے )۔
دفعہ (5)  اقرار نامہ مرقومہ 11مارچ1846: انگریزی سرکار اقرار کرتی ہے کہ سرگباشی مہاراجہ رنجیت سنگھ بہادر سرگباشی مہاراجہ کھڑک سنگھ(فرزند رنجیت سنگھ) و سرگباشی مہاراجہ شیر سنگھ (فرزند رنجیت سنگھ) کے خاص افراد کی سب جاگیروں کے جملہ حقوق جو کہ اُن مقامات کے اندر ہیں، جو عہد نامہ مورخہ نو مارچ سنہ جاری کی آٹھویں و چہارویں دفعہ کے تحت انگریزی سرکار کے تصرف میں آ گئے ہیں،اُنہی کے پاس رہیں گے اور مذکورہ جاگیریں اُن کے دور حیات میں ضبط نہیں ہوں گی۔
نوٹ: یہ جاگیریں مابین دریائے ستلج و بیاس اور دریائے ستلج کے دائیں کنارے واقع تھیں ،جو کہ انگریزی سرکار کے تصرف میں آچکی تھیں۔
دفعہ  (6) اقرار نامہ مرقومہ 11مارچ1846:۔سرکار لاہور سال ۱۹۰۲بکرماجیت کی خریف فصل کی واجبات و بقایا جات کی اپنے کارکناں کے ذریعے وصولی میںانگریزی سرکار سے اعانت و مدد کی طالب رہے گی۔
دفعہ (7) اقرار نامہ مرقومہ 11مارچ1846:۔سرکارلاہور کو اختیار ہو گا کہ اپنے سب خزانہ،مال و ذخیرے کی جو اُن جگہوں میں ہیں جو کہ عہد نامہ نو مارچ کی دفعہ تین و چہار میں شامل ہیں کی سند کامل حاصل کرے ۔انگریزی سرکار کو یہ حق ہو گا کہ جو کچھ وہ اُس میں سے خریدنا چاہتے ہوں،واجب قیمت ادا کر کے اپنے پاس رکھیں اور جو باقی بچے گا، اگر لاہور سرکار کی خواہش ہوانگریزی سرکار کے ملازموں کی اعانت سے نیلام ہو گا اور اُس کی قیمت لاہور سرکار رکھے گی۔ 
 دفعہ(9)  بیع نامہ امرتسر:۔ انگریزی سرکار اعتراف کرتی ہے کہ بیرونی دشمنوںسے مہاراجہ گلاب سنگھ کے راج و ملک کی حفاظت کرے گی۔
دفعہ(10) بیع نامہ امرتسر:۔مہاراجہ گلاب سنگھ اقرار کرتا ہے کی انگریزی سرکار کی عظمت کی بلندی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر سال ایک اونچی نسل کا گھوڑا و اعلی قسم کی پشمینہ کھالیںجن میں سے چھ نر و چھ مادہ بز (تبتی بھیڑ بکری) کی ہوں، کشمیری دو شالوں کے دو جوڑے انگریزی سرکار کو نذرانے کے طور پہ پیش کئے جائیں گے۔
 یہ عہد نامہ جو دس دفعات پہ مشتمل ہے مابین فریڈرک کرے صاحب بہادر و میجر لارنس صاحب بہادر منجانب عزت ماب بڑے لقب والے رائٹ آنریبل سر ہنری ہارڈنگ جی۔سی۔بی گورنر جنرل بہادر سفارتََاور اصالتاََ منجانب مہاراجہ گلاب سنگھ قرار پایا۔ (دستخط )  ایف۔کرے 
 (دستخط )  ایچ۔ایم۔لارنس (دستخط )  ایچ۔با ٹز نگ: 
دہقان و کشت جوئے و خیاباں فروختند
 قومے فروختندو چہ ارزاں فروختند!
Feedback on: [email protected]
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایس ایس پی ٹریفک سٹی سری نگر کی طرف سے میڈیا سیل کے قیام کا اعلان
برصغیر
نیشنل کانفرنس حکومت نے 8 مہینوں کے دوران زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا:: اشوک کول
تازہ ترین
اودھم پور بارہمولہ ریلوے لنک سے کشمیر کے تمام لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا: سکینہ یتو
تازہ ترین
ریاسی سڑک حادثہ ، گاڑی گہری کھائی میں جاگری ،11افراد زخمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

محسن ِ کشمیرحضرت سید علی ہمدانی ؒ شاہِ ہمدانؒ

June 3, 2025
کالممضامین

سالار عجم شاہِ ہمدان سید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 3, 2025
کالممضامین

علم الاخلاق اور سید علی ہمدانی ؒ تجلیات ادراک

June 3, 2025
کالممضامین

فضیلت حج مع توضیح منسلکہ اصطلاحات ایام حج

June 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?