سرینگر//مادھوپور پنجاب میں وادی کے کوٹھداروں سے غیر قانونی ٹیکس وصولنے اور ریاستی و مرکزی سرکاروں کی چپی سادھنے کیخلاف ہول سیل مٹن ڈیلرس نے بیرونی منڈیوں سے گوشت کی سپلائی روک دی ہے اور اس حوالے سے سرینگر میں احتجاج کیا ۔آل جموں وکشمیر بوچرس ایسو سی ایشن سرینگر اور چنار شیپ اینڈ گوٹ سپلائز ویلفیر ایسوسی ایشن دلی کے نمائندوں نے پنجاب مادھوپور میں لئے جانے والے غیر قانونی ٹیکس کے خلاف سوموار کو پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دے جو وہاں بات کر کے اس مسئلہ کوفوری طور حل کریں ۔ گوشت کے کاروبار سے تعلق رکھنے والے جموں وکشمیر اور دہلی سے آئے ہو ئے کئی لوگ پریس کالونی میں جمع ہوئے اور سرکار کے مخالف نعرہ بازی کی۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پنجاب مادھوپور میں ان سے غیر قانونی ٹیکس لیا جاتا ہے جبکہ جو مذکورہ ٹیکس دینے سے انکار کرتا ہے اس کی شدید مارپیٹ کی جاتی ہے۔مظاہرین میں یہاں کے قصاب اور کوٹھیدار طبقہ سے وابستہ رکھنے والے کئی افراد شامل تھے جنہوں نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھارکھے تھے جن پرہم انصاف دو کے نعرے درج تھے ۔اس موقع پرآل جموں وکشمیر ہول سیل اور مٹن دیلر ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین نے بتایا ’’گذشتہ 2برسوں سے پنجاب مادھوپور میں انہیں غیرقانونی ٹیکس دینا پڑتا ہے اور جو ڈرائیور مذکورہ ٹیکس دینے سے انکار کرتا ہے اس کی شدید مارپیٹ کی جاتی ہے جبکہ جبراً یہ ٹیکس وصولی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2015میں بھی مذکورہ ٹیکس کے بارے میں صوبائی کمشنر اور حکومت کو مطلع گیا تھا تاہم غیر قانونی ٹیکس وصولنے کا یہ سلسلہ بند نہیں ہوا اور روزانہ انہیں 3لاکھ کا ٹیکس جبراً دینا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی دنوں سے وہ ہمارے ساتھ کافی زیادتی کرتے ہیں اور جبراً 20لاکھ ٹیکس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔سیکریٹری کا کہنا ہے کہ ہر ٹرک ڈرائیور سے 30ہزار ٹیکس لینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے لیکن بار بار صوبائی انتظامیہ اور وزیر اعلیٰ کی نوٹس میں مذکورہ معاملے کو لانے کے باوجود صرف ہمیں یقین دہانی کرائی جاتی ہے لیکن عملاّ کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جارہا ہے جس کے باعث ان کی مشکلیں دن بدن بڑ ھ رہی ہیں ۔سیکریٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معاملہ کی نسبت ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس بات کو متعین کرے کہ آیا یہ ٹیکس قانونی ہے یا غیر قانونی ورنہ وہ اپنے احتجاج میں سرعت لاتے ہوئے گوشت درآمد کو بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔