سرینگر// وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی مداخلت کے بعدمادھو پور پنجاب میں جبری ٹیکس کی وصولیابی کے خلاف مٹن ڈیلروں کی ہڑتال ختم ہونے کا امکان پیدا ہوا ہے،تاہم کوٹھداروں کا کہنا ہے کہ جب تک سرکاری سطح پر اس قضیہ کا حل برآمد نہیں ہوتا،تب تک ہڑتال جاری رہے گی۔ پنجاب کے مادھو پور میں کشمیر درآمد ہونے ہونی والی بھیڑ بکریوں سے بھری گاڑیوں کو فی گاڑی30ہزار روپے کا ٹیکس عائد کرنے کے خلاف مٹن ڈیلروں کی طرف سے جاری ہڑتال کے یہ بیچ قضیہ حل ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاستی وزیر اعلیٰ کی نوٹس میں جمعہ کو جب یہ بات لائی گئی تو انہوں نے فوری طور پر پنجاب کے اپنے ہم منصب سے یہ معاملہ اٹھایا”ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کی صبح کو وزیر اعلیٰ نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ یہ مسئلہ فون پر اٹھایا،جبکہ انہوں نے بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ معاملے کا نوٹس لینگے“۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے سخت سنجیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ تعطل فوری طور پر ختم نہیں ہوا،تو وہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے وزیر کو پنجاب روانہ کریں گی۔اس سے قبل کشمیر مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے وفد نے جمعہ کو سید الطاف بخاری کے ساتھ ملاقات کی،اور انہیں جبری ٹیکس کے بارے میں صورتحال سے آگاہ کیا۔معلوم ہوا ہے کہ سید الطاف بخاری نے بھی اس بات پر تشویش کا اظہار کیا،اور فوری طور پر مٹن دیلرس کی میٹنگ وزیر اعلیٰ سے طے کراوئی اور از خود بھی وزیر اعلیٰ سے سیول سیکریٹریٹ میں ملیں،جس کے بعد وزیر اعلیٰ نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ سے معاملہ اٹھایا۔ کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے کشمیری عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے کشمیربوچرس یونین کے خضر محمد کے ساتھ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی،جس کے دوران انہیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے سنجیدگی کے ساتھ اس معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور اس سلسلے میں امور صارفین کے ریاستی وزیر کو بھی متحرک کیا۔ گنائی نے تاہم کہا کہ جب تک یہ قضیہ ہمیشہ کیلئے مکمل طور پر حل نہیں ہوتا،تب تک وہ ہڑتال جاری رکھیں گے۔گزشتہ ایک ہفتہ سے کشمیری مٹن ڈیلر کھٹوعہ میں مقیم ہیں،اور اس دوران کئی میٹنگوں کے دوران محکمہ امور صارفین اور سیلز ٹیکس کے اعلیٰ افسران کے ہمراہ یہ معاملہ پنجاب کی انتظامیہ کے ساتھ اٹھایا۔کوٹھداروں کا کہنا ہے کہ اگر چہ اصولی طور پر مادھوپور کی انتظامیہ نے مٹن ڈیلروں اور جموں کشمیر انتظامیہ کی دلائل سے اتفاق کیا،تاہم اس کے باوجود بھی ابھی تک وہ معاملے کو حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہے ہیں۔