بشیر اطہر
آج کادن عالمی یوم مادری زبان کے دن طور پر منایا جارہا ہےاس مضمون میں راقم آپ تک مادری زبان کی افادیت،مادری زبان کیسے سکھائی جائے گی اور اس دن کا منانے کا بنیادی مقصد کیا ہے ہر سال اکیس فروری کو عالمی یوم مادری زبان کے طور پر منایا جارہا ہے اس دن کا بنیادی مقصد عالمی زبانوں سے واقفیت ،ان کا تحفظ اور عالمی زبانوں کوبڑھاوا دینا ہے تاکہ دنیا میں بولی جانے والی زبانوں سے لوگ واقف ہوں اگر ہوسکے تو لوگ ان زبانوں کو سیکھ سکیں یونیسکو نے 1999 عیسوی میں 21 فروری کو دنیا بھر میں موجود عالمی زبانوں کا عالمی دن قرار دیا یہ دن ہمیں 1952 کے واقعہ کی یاد دلاتا ہے کہ کس طرح ڈھاکہ یونیورسٹی کے طالب علموں نے بنگالی زبان کو سرکاری زبان کا درجہ نہ دینے کے خلاف پاکستان میں احتجاج کیا جس میں متعدد طالب علم ہلاک ہوگئے، اس کے چارسال بعد پاکستان نے اس زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دیا اس کے بعد2010 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد پاس کیا اور 21 فروری کو عالمی یوم مادری زبان کے طور پر منانے کی منظوری دے دی ۔مادری زبان کیا ہے؟ مادری زبان اصل میں پہلی زبان ہے جو ہم بچپن سے ہی ماں کی گود میں سیکھ رہے ہیں اور سمجھ رہے ہیں یا جو ہمارے گھر کے سبھی افراد بول اور سمجھ سکتے ہیں، آج کا دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے اس لیے انسان کو چاہیے کہ وہ کم از کم دنیا کی اہم زبانوں کا علم حاصل کرے، خاص طور پر ان زبانوں کا جن کے پاس ادب کا کافی حصہ موجود ہے یعنی آج کل یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ہم کثیر لسانی بننے کی کوشش کریں کیونکہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جو شخص بہت ساری زبانیں بولتا ہے، وہ ذہین بھی ہوتا ہے۔ عالمی یوم مادری زبان کا دن منانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ کوئی بھی شخص اپنی زبان کو سُبک یا کمتر نہ سمجھے بلکہ یہ سمجھے کہ ہماری زبان بھی دنیا کی باقی زبانوں کے ساتھ شانہ بشانہ چل رہی ہے۔ ماہرین لسانیات کا یہ بھی ماننا ہے کہ ہم جس زبان میں خواب دیکھتے ہیں وہی مادری زبان ہوتی ہے، کیونکہ لوگ دوسروں زبانوں میں ہرگز خواب نہیں دیکھتے ہیں اور مادری زبان میں جو بھی علم سکھایا جاتا ہے اس کا اثر بہت دھیر تک رہتا ہے۔ اسی لیے ہندوستان کی 2020 کی تعلیمی پالیسی میں بھی مادری زبان پر زور دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بنیادی سطح کی تعلیم مادری زبان میں ہی دینی چاہیے 2025 کے عالمی مادری زبان کا تھیم یہ ہے کہ اس سال اس کی سلور جوبلی منائی جائے گی اور اس بات پر زور دیا جائے گاکہ عالمی زبانوں میں ہم آہنگی پیدا کی جائے اور زبانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کثیر لسانی بننے پر بھی زور دیا جائے گا۔
اگر ہم اپنے بچوں کو مختلف زبانوں سے واقفیت دلانا چاہتے ہیں تو ہمیں گھر میں ان کے ساتھ مختلف موقعوں پر مختلف زبانوں میں بات کرنی چاہیے اور انہیں مختلف زبانیں استعمال کرنے پر کوئی روک ٹوک نہ لگائی جائے۔اساتذہ کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے طالب علموں کو مختلف زبانوں کا علم سکھائیں یعنی انگریزی مضمون کے وقت انگریزی، اردو کے وقت اردو اور عربی یا ہندی پڑھاتے وقت عربی اور ہندی میں ہی اپنے طالب علموں سے بات کریں اور کسی دوسری زبان میں بات کرنے سے گریز کریں۔ یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ زبانیں سکھاتے وقت مادری زبان پر زور نہ دیں کیونکہ اس سے بچوں میں دوسری زبانوں کے ساتھ عدم توجہی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ ان زبانوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کرسکتے ہیں، کئی ادیب ٹی وی، ریڈیو یا سوشل میڈیا پر آتے وقت مادری زبان استعمال کرنےپر زور دیتے ہیں مگر جب ان کی ذاتی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں تو وہ دوسری زبانوں میں بات کرتے ہوئے نظر آئیں گے، اسی لئے کہا گیا ہے کہ واعظ جو کہے اسی پر عمل کریں اور جو وہ کرے اس پر عمل نہ کریں۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ زبان سے ہی کسی قوم کی پہچان ہوتی ہے اور جب تک زبان زندہ ہوتی ہے تب تک قوم کی پہچان باقی رہتی ہے زبان مرگئی قوم مرگیا۔ انگریزوں میں ایک اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنی زبان میں اتنا وسیع ادب شائع کیا کہ باقی قوم اپنی زبانوں کو بھول گئے اور انگریزی زبان کو پڑھنے لگے،ورنہ دنیا کی زبانوں میں عربی زبان بھی قدیم تر زبان ہے مگر لوگ اس زبان کی طرف توجہ نہیں دیتے ہیں، دوسری بات جو قوم فرہنگ میں ہے کہ وہ انگریزی زبان کے سوا کسی بھی زبان کو سیکھنے سکھانے پر نہیں لگے بلکہ وہ اپنی ہی زبان میں بات کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اپنی زبان کی طرف راغب کرتے ہیں۔میں آپ سے پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ یہ دن بنگالی زبان کی یاد میں منایا جارہا ہے مگر دنیا میں کتنے فیصد لوگ بنگالی زبان بول اور سُن پاتے ہیں اس سے آپ اچھی طرح سے واقف ہیں یعنی وکیپیڈیا کے مطابق دنیا میں صرف دو سے تین فیصد لوگ بنگالی زبان بولتے ہیں ،عربی زبان ساڑھے تین فیصد لوگ جبکہ انگریزی زبان دنیا میں سترہ فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو دنیا میں پچیس فیصد مسلمان آباد ہیں مگر ان میں سے کئی فیصد لوگ ہی اپنی مذہبی زبان یعنی عربی زبان سے واقف ہیں یہ عربی زبان پرایک سوالیہ نشان لگاتا ہے؟ اسی طرح سے دنیا کی باقی زبانوں کا حال بھی بے حال ہے ،عالمی یوم مادری زبان منانے کا مقصد یہ ہونا چاہیے تھا کہ دنیا بھر میں بین الاقوامی سطح پر ایک بین السانی کمیٹی ہونی چاہیے تھی جو مختلف ممالک میں زبان دانی کے کورسز چلائے جائیں اوروہاں دنیا کی مختلف زبانوں کا علم سکھایا جائے، اس کے علاوہ ادب کی بہترین کتابوں کا ترجمہ بھی دنیا کی سبھی زبانوں میں کیا جائے تاکہ لوگ ان سے استفادہ حاصل کریں ورنہ عالمی یوم مادری زبان منانے کا کوئی بھی فائدہ نہیں ہے۔
(رابطہ۔7006259067)
[email protected]