سرینگر//چیف انفارمیشن کمشنر خورشید احمد گنائی نے انجنیئرنگ طُلباء سے کہا ہے کہ وہ ماحول دوست اختراعی طریقہ کار سامنے لائیں کیوں کہ وقت کی ضرورت ہے کہ عالمی سطح پر ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ آلودگی کی سطح کافی حد تک بڑھ چکی ہے۔ سی آئی سی کل این آئی ٹی سرینگر میں ڈیپارٹمنٹ آف کیمیکل انجنیئرنگ این آئی ٹی اور انسٹی چیوٹ آف انجنیئرس( انڈیا)، جے اینڈ کے سٹیٹ سینٹر سرینگر کے اشتراک سے منعقدہ ایک ہفتہ طویل قومی ٹیکنیکل ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔اس ورکشاپ کا موضوع’’ لوگوں کو قدرت کے ساتھ جوڑنا‘‘ تھا۔ خورشید احمد گنائی نے کہا کہ ہم اپنی زندگی آج کل کے دور میں ٹیکنالوجی کے بغیر نہیں گذار سکتے لیکن ہمیں ماحولیات کا بھی خاص خیال رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات کو تحفظ دینے کے لئے جدید ٹیکنالوجی وضح کرنے میں انجنیئرنگ طُلباء کا اہم رول ہے۔ڈائریکٹر این آئی ٹی سرینگر پروفیسر اے آر ڈار نے کہا کہ اس ورکشاپ کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ طُلاب کو ماحولیات کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لئے دیرپا اور اختراعی حل ڈھونڈنے کے لئے تربیت دی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی ایک اچھی خاصی تاریخ ہے اور اس ادارے نے1960 سے اب تک کئی اچھے انجنیئر پیدا کئے ہیں اور اب اس ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے طُلباء کو ماحولیات دوست ٹیکنالوجی تیار کرنے کے لئے بھی تربیت دے۔انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے انسان اور ماحولیات کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔اس ورکشاپ کے دوران کئی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس دوران ماہرین نے نئی دہلی میں نیشنل گرین ٹربیونل کی طرز پر سٹیٹ گرین ٹربیونل قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔چیئرمین ایف سی آئی کے محمد اشرف میر، رجسٹرار این آئی ٹی ایم ایس میر، بیرون ریاست کے آئی آئی ٹیز کے ماہرین، پی سی بی اور لاؤڈا کے اہلکار، این آئی ٹی ، کشمیر یونیورسٹی اور سکاسٹ (کے) کے طُلاب بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔