ذرہ ذرہ ہے میرے کشمیر کا مہمان نواز
راہ میں پتھر کے ٹکڑوں نے دیا پانی مجھے
اللہ تعالیٰ نے ارضِ کشمیر کو دلکش و دل فریب، خوبصورت، دیدہ زیب مناظرسے نوازا ہے۔یہاں کا موسم ،ندی نالے، آبشار، یہاں کے پہاڑ، یہاں کی تہذیب، ثقافت، کلچر اور یہاں کی مہمان نوازی کی نظیر نہیں ملتی۔اسی لئے شُعراء، ادبا، دانشوروں نے کشمیر کو جنتِ بے نظیر کے القاب سے نوازا ہے۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو شعور کے ساتھ تخلیق کیا اور اچھے بُرے کی تمیز انسان میں الہامی طور پیوست ہے ۔گو ہم یہ کہہ سکتے ہے کہ انسان کو یہ شعور ہے کہ اللہ نے جن خوبصورت دنیاوی مناظرسے اُسے نوازا ہے، ان کی بقاء کی حفاظت اور قدر کرنا ہر ذی شعور انسان کی انفرادی ذمہ داری ہے اور اگر کوئی طبقہ یا کوئی فرد اس خوبصورتی کو زک پہنچانے کی سعی کرے تو اُسے روکنا بھی ہماری اجتماعی و انفرادی ذمہ داری ہے۔
ہمارے سامنے شہرہ آفاق جھیل ڈل کی واضح مثال سامنے ہے۔ اگر ہم نے ابتدائی مراحل میں جھیل ڈل کی صاف صفائی کا خیال رکھا ہوتا تو آج حکومتِ وقت کو اربوں روپے اس کی بقاء پر ہر سال خرچ نہیں کرنے پڑتے ۔وہ پیسہ کشمیر کی ترقی میں کہیں اور کام آتا۔یہی حالت جھیل ولر، مانسبل جھیل اور بہت سارے مشہور جھیلوں کی ہے۔ ماہرین ماحولیات نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ جھیل ڈل کا 75 فیصد حصہ تباہ ہو چکا ہے۔جھیل ڈل اور دیگر جھیلوں کی شانِ رفتہ بحال کرنے کے لئے قائم کیا گیا ادارہ لاوڈا ہر سطح پر ناکام ہوگیا ہے اور جھیل کی آبی دنیا بھی بے حد متاثر ہوگئی ہے۔میرا آبائی علاقہ دریائے جہلم کے کنارے پرواقع ہے۔ والد محترم سے سُنا ہے کہ کم و بیش 30 سال پہلے تک دریائےجہلم کا پانی بنا کسی filtration کے پینے کے کام میں بھی لاتے تھےلیکن آج ہم بنا filter نل کا پانی استعمال کرنے سے گُریز کرتے ہیں۔ بقول شاعر ؎
اس گھر کو آگ لگی گھرکے چراغ سے
ہم نے خود اپنے ہاتھوں سے اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے۔سیاحت کشمیر کی معاشیات میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اب امر ناتھ یاترا بھی شروع ہونے والی ہے۔ اُمید ہے کہ سرکاری محکمہ جات نے ماحولیاتی آلودگی سے وادی لدر کو صاف رکھنے کے لئے کوئی لائحہ عمل ترتیب دیا ہوگا۔
کچھ دن پہلے حکومتِ وقت نے ایک نئی ایڈوائزری جاری کی جو کچھ یوں ہے؛’’چیف سکریٹری نے محکمہ جنگلات،جو گیلے علاقوں میں ڈیجیٹل انوینٹری کی تیاری ، دستاویزات اور جو مقامی ڈیٹا بیس کی تیاری کا نوڈل محکمہ ہے،کو ہدایت کی کہ جموں وکشمیر کے مختلف گیلے علاقوں کی پروفائلنگ کرنے اور اس کے بعد انوویشنمنٹ انوائرمنٹ پروٹیکشن ایکٹ ، 1986 اور ویٹ لینڈ قواعد 2017 کے تحت تجویز کریں۔ محکمہ سے مزیدکہاگیا ہے کہ وہ مشتہر شدہ آبی پناہ گاہوںاور ان کے اثر و رسوخ کے زون میں سرگرمیوں کے ضابطے کی حکمت عملی تیار کریں ۔ اس کے علاوہ آبی وسائل کے پائیدار استعمال کے لئے تحفظ کے منصوبوں کی بھی سفارش کرے۔
جموں و کشمیر میں کل 3754 آبی ذخائر موجود ہیں جن کو مختلف محکموں اور ایجنسیوں کے ذریعہ کنٹرول کیا جارہا ہے جن میں جنگلات ، جنگلات کی زندگی ، مٹی اور پانی کے تحفظ ، اور مقامی حکومت کے ادارے شامل ہیں۔ چیف سکریٹری نے نوڈل ڈیپارٹ کو ہدایات جاری کی ہے کہ وولر ، جھیل ڈل ، نگین ، سرنسر ، مانسبل جھیلوں اور پرمنڈل کو بطور تحفظ شدہ آبی پناہ گاہوں کے دائرے میں لایا جائے۔ اُمید ہے کہ اب محکمہ سنجیدگی سے کام کر کے صدیوں سے چلی آ رہی روایت’’نئی بوتل میںپرانی شراب‘‘کو غلط ثابت کرے گا اور عملی طور کشمیر کے حسن کو دوبا لا کرنے والی ان آبی پناہ گاہوںکو تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے تاکہ کشمیر کی رعنائیاں برقرار رہ سکیں۔
فو ن نمبر۔9205000010
ای میل۔[email protected]