سرینگر//سرینگر کے پارلیمانی انتخابات کیلئے قائم کئے گئے 1569پولنگ بوتھوں میں،جزامیوں کیلئے مخصوص ،بحرار میں لیپر کالونی کا پولنگ بوتھ بھی شامل ہے جہاں کوڑھ مرض میں مبتلا 632ووٹروں میں 340مرد اور 292خاتون ووٹر شامل ہے اور انہیں ووٹروں میں 67سالہ ووٹرسمند خان و لد محمد اسمائیل خان ساکنہ اوڑی بھی شامل ہے۔لیپرکالونی میں کے خصوصی طبی مراکز میں قائم کئے گئے پولنگ بوتھ پر ووٹ ڈالنے آئے سمند ر خان کونا مساعد حالات کے دوران ووٹ ڈالنے کا سخت افسوس ہے۔ سمند خان نے سال 1972میں ووٹ ڈالنے کے قابل ہوا تاہم 67سال کی عمر میں صرف 10بار ہی ووٹ دیا ہے اور دسویں بار ووٹ دینے سے قبل سمندر خان پولنگ اسٹیشن میں مخمصے میں کھڑا تھا۔دس بار میں 9بار نیشنل کانفرنس کو ووٹ دیا ہے جبکہ ایک بار ووٹ پی ڈی پی کو دیا۔ سمندر خان نے کلی محلہ برہہال میں پولنگ بوتھ پر کشمیر اعظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا ’’ ہم سب یہاں کوڑھ کے مرض میں مبتلا ہے مگر اس کے بائوجود بھی کسی مخصوص پارٹی کو ووٹ دینے آیا تھا۔‘‘ سمندر خان نے بتایا کہ دوسری مرتبہ اپنی بیوی کا ووٹ ڈالنے آیا ہوں جو بازو اور ٹانگ کے ناکارہ ہونے کی وجہ سے ووٹ ڈالنے نہیں آسکتی مگربڈگام میں دو نوجوانوں کی ہلاکت نے مخمصے میں ڈال دیا ہے کہ دوسرا ووٹ ڈالوں یا نہیں۔ سمندر خان نے بتایا ’’ ہم ووٹ اسلئے دیتے ہیں کہ کوڑ ھ میں مبتلا لوگوں کو راحت نصیب ہو اور چاہئے وہ ادویات کی صورت میں ہو یا کوڑھ کالونی میں سہولیات دستیاب رکھنے ۔ سمندر خان نے بتایا کہ جس مخصوص پارٹی کو ہم ووٹ دیتے آئے ہیں اس نے ہمیشہ سے ہی ہماری مدد کی ہے مگر گزشتہ اسمبلی انتخابات میں ہم نے ووٹ پی ڈی پی کو دئے جہاں سے ہمیں پریشانیوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ملا ہے۔ انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے نیشنل کانفرنس کو ووٹ دیا تو جڈی بل کے ممبر اسمبلی نے ہمارے لئے بارہ لاکھ روپے کی لاگت سے بیت الخلاء کی تعمیر کرائے مگر گزشتہ اسمبلی انتخابات نے کالونی میں رہنے والے لوگوں نے دوسری پارٹی کوووٹ دینے کا فیصلہ کیا جس سے یہاں رہنے والے لوگوں کو پریشانی کا سبب بنا ہے۔ سمندر خان نے بتایا کہ گزشتہ سال کوڑھ کالونی میں 39لوگوں کو Hapititas Cبیماری نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کے بعد ہم اممبر اسمبلی حضرت بل کے اس مدد کیلئے گئے مگر تین ماہ تک خاشوشی کے بعد ایک دن ہمیں وزیر اعلیٰ کے پاس لے جایا گیا اور وہاں 5ہزار روپے کی چیک ہاتھ میں تھمائی گئی جو علاج کیلئے کافی نہیں تھا ۔ سمندر خانے بتایا کہ گائوں میں بیج کر اپنا اور اپنی بیوی کا علاج کرایا مگر چند ایسے بھی لوگ تھے جو علاج نہ ملنے کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے گئے ۔ سمندر خان نے بتایا کہ حکمرانوں سے زیادہ اچھے تو عام لوگ ہیں جو علاج کیلئے پیسے دیکر چلے جاتے ہیں اور کانوں کان کسی کو خبر نہیں ہونے دیتے ۔ سمندر خان کہتے ہیں میں دوسری بار اپنی بیوی کا ووٹ ڈالنے کیلئے آیا تھا مگر چرارشریف میں دو نوجوانوں کی موت نے مخمصے میں ڈال دیا ہے۔ سمندر خان کہتے ہیں کہ کوڑھ کے مریضوں کو ہمیشہ ادویات اور دیگر سہولیات کی ضرورت پڑتی ہے اور انہیں سہولیات کیلئے ہم ووٹ دیتے ہیں جبکہ ہمیں یہ بھی عمل ہے کہ لوگ آزادی کیلئے جان دیتے ہیں۔