سرینگر // بی ایس این ایل لینڈ لائن موبائل بلوں کی رقوم میں ہیرا پھیری کرنے کے جرم میں سی بی آئی کی عدالت نے سنگرامہ کے سابق برانچ پوسٹ ماسٹر کو تین سال کی قید اور 3لاکھ روپے جرما نے کی سزا سنائی ۔سال 2003میں بی ایس این ایل نے برانچ پوسٹ ماسٹر سنگرامہ امتیاز احمد لون اور ایک عام شہری کے خلاف شکایت درج کی تھی جس میں اُن پر الزام تھا کہ انہوں نے بی ایس این ایل کا لینڈ لائن فون استعمال کرنے والے صارفین کو جعلی اور فرضی بلیں فراہم کر کے لاکھوں روپے ہڑپ کئے ہیں ۔معلوم رہے کہ وادی میں سال2003میں یہاں موبائل سروس نہیں تھی اور یہاں صرف لینڈ لائن فون ہی لوگ استعمال کرتے تھے اور اس طرح صارفین یہ بلیں یا تو سرکاری کمپنی کے کاونٹروں پر ادا کرتے تھے یا پھر پوسٹ آفسوں پر ادا کرنے جاتے تھے۔ اس دوران سنگرامہ میں موجود اُس وقت کے برانچ پوسٹ ماسٹر نے صارفین کو اصل بلیں فراہم کرنے کے بجائے 2لاکھ 51ہرار 8سو60روپے کی فرضی بلیں فراہم کیں ۔ذرائع نے بتایا کہ جب یہ بلیں دوبارہ بی ایس این ایل نے صارفین کو بھیجیں تو صارفین پریشان ہوئے اور انہوں نے بی ایس این ایل کے اعلیٰ حکام کا دروازہ کھٹکھٹایا اور انہیں یہ بلیں دیکھائیں جس کے بعد بی ایس این ایل نے 2003میںسنگرامہ کے برانچ پوسٹ ماسٹر امتیاز احمد لون اور ایک عام شہری فیاض احمد نجار ساکنان سنگرامہ کے خلاف ایک کیس سی بی آئی میں پیش کیا۔ سی بی آئی نے اس سلسلے میں ایک ایف آئی آر زیر نمبر2013/jammu Rc-1of زیر دفعہ 409,420,467,471,RPC/5(2)r/w5(1)(d)0f jkpc act درج کر کے سی بی آئی کے انٹی کرپشن کورٹ میں دائر کیا ۔سی بی آئی ایڈوکیٹ آصفہ پڈرو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس کیس کی سماعت سی بی آئی انٹی کرپشن عدالت میں چل رہی تھی اور اس دوران عدالت نے تمام فرضی بلوں اور دیگر کاغذات کی چھان بین کی اور ریکارڈ کو بھی دیکھا جبکہ اس دوران صارفین کے بیانات بھی قلم بند کئے گے ۔ سی بی آئی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے اُس وقت کے برانچ پوسٹ ماسٹر امتیاز احمد لون کو تین سال کی قید بامشقت کے ساتھ ساتھ 3لاکھ روپے جرمانہ عائد کیاجبکہ عام شہری کے خلاف ایسا کوئی بھی ثبوت سامنے نہیں آیا جس کےلئے عدالت نے باعزت طور پر بری کر دیا ۔