ریاض ملک
سرینگر//ریاستی درجہ کی بحالی کو عوام کی ایک مضبوط خواہش سے تعبیر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ اُن کی حکومت ریاست کی مکمل حیثیت اور ریاست کو حاصل آئینی ضمانتوں کی بحالی کیلئے کوششیں کرے گی۔پیر کی صبح ساڑھے گیارہ بجے جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہاقانون سازیہ سے خطاب کرنے کیلئے ایوان میں نمودار ہوئے ۔اُن کے خطاب سے قبل قومی ترانہ بجایاگیا جس کے بعد انہوںنے اپنی تقریر شروع کی جس میں انہوںنے عمر عبداللہ حکومت کی ترجیحات کا خاکہ کھینچتے ہوئے نہ صرف ریاستی درجہ کی بحالی کیلئے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا بلکہ مستحق کنبوںکو ماہانہ دو سو یونٹ مفت بجلی کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کیلئے طریقہ کار طے کیاجارہا ہے۔
ریاستی درجہ بحالی
جموں و کشمیریونین ٹریٹری کی پہلی قانون ساز اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا’’ہمارے لوگ حکومت کی طرف بہت سی امیدوں اور توقعات کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔میری حکومت اُن امیدوںکو حقیقت میںبدلنے اور ان توقعات کو پورا کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہے‘‘۔اُن کاکہناتھا’’ریاستی درجہ کی بحالی کی خواہش اور امنگ مضبوط ہے۔وزیراعظم نے کئی مواقع پرریاستی درجہ کی بحالی کیلئے اپنی وابستگی کا اظہار کیا ہے جو لوگوںکیلئے ایک امید کی نئی کرن اور تسلی کا ذریعہ بنی ہے ‘‘۔انہوںنے مزید کہا کہ جموںوکشمیر کے وزارتی کونسل نے بھی حال ہی میں ریاستی درجہ کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد منظور کی ہے جو منتخب نمائندوںکی مشترکہ مرضی کی عکاسی کرتی ہے اور جولوگوںکی مکمل جمہوری حکمرانی کی بحالی کی امنگوںکی گونج ہے۔اُنکا اس سلسلے میں مزید کہناتھا’’میری حکومت ریاست کی مکمل حیثیت اور ریاست کو حاصل آئینی ضمانتوں کی بحالی کیلئے کوششیںکرے گی ۔یہ جموںوکشمیر کے لوگوںکی جمہوری اداروں پر رکھی گئی امیدوںکا ایک مناسب جواب ہوگا‘‘۔انہوںنے ساتھ ہی تمام متعلقین سے درخواست کی کہ وہ ایک ٹیم کی حیثیت سے مل کر کام کریں اور عوام کی امیدوں اور امنگوںکو پورا کرنے میںان کی حکومت کی مکمل حمایت کریں۔
مفت بجلی
200یونٹ ماہانہ مفت بجلی کا وعدہ دہراتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ’’میری حکومت مستحق گھرانوں کو 200یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کیلئے پُر عزم ہے جس کیلئے طریقہ کار تیار کیاجارہا ہے‘‘۔انکا مزید کہناتھا’’جموںوکشمیر پانی کے وسائل سے مالامال ہے جو ابھی تک مکمل طور استعمال نہیں ہوئے ہیں تاہم انکی حکومت توانائی کے شعبہ میں اہم پیش رفت کیلئے حکومت ہند سے تعاون طلب کرے گی ۔انکاکہناتھا’’3014میگاواٹ کی منظور شدہ صلاحیت کے ساتھ چار میگا پن بجلی پروجیکٹ منصوبوںکی تکمیل کو 2026تک پن بجلی پیداوار کی صلاحیت کو دوگنا کرنے کیلئے تیز کیاجائے گاتاکہ نہ صرف جموںوکشمیر بجلی میں خو دکفیل ہوجائے بلکہ اس اہم سبز وسیلہ سے آمدنی بھی پیدا کی جاسکے‘‘۔انہوںنے کہا کہ 1818میگاواٹ کے مزید4میگا پن بجلی پروجیکٹوں پر کام شرو ع کرنے کیلئے بھی سختی سے پیروی کی جائے گی۔
رنگا راجن کمیٹی رپورٹ
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ رنگا راجن کمیٹی رپورٹ ،جو2011میں سابق آر بی آئی گورنر ڈاکٹر سی رنگاراجن کی رہنمائی میں تیار کی گئی تھی ،نے جموںوکشمیر میں ملازمتیں پیدا کرنے اور اقتصادی ترقی کو بڑھانے کیلئے ایک روڈ میپ تجویز کیا۔انکا کہناتھا’’حکومت اس رپورٹ کے نفاذ کیلئے مرکزی حکومت کے ساتھ کام کرے گی تاکہ معیشت کے ساختی مسائل ،مہارت بڑھانے کے اقدامات کی حمایت اور شمولیتی ترقی کو تحریک فراہم کی جائے تاہم اس کیلئے حکومت ہند کا موثر تعاون ،وسائل فنڈنگ درکار ہوگی‘‘۔
مفت پانی
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ان کی حکومت مفت، صاف اور محفوظ فراہم کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔انکاکہناتھا’’سب کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے 3256 واٹر سپلائی سکیمیں 13000 کروڑ روپے روپے سے زائد کی تخمینہ لاگت سے زیر عمل ہیں جو تمام19.27 لاکھ دیہی گھرانوں کو فنکشنل گھریلو نل کنکشن فراہم کریں گے‘‘۔انہوںنے مزید کہا کہ یہ منصوبہ مارچ 2025 تک مکمل ہو جائے گا۔ایل جی نے کہا کہ پینے کے پانی کی کوالٹی ایشورنس کیلئے این اے بی ایل سے منظور شدہ لیبز مناسب سطح پر قائم کی جائیں گی۔
بھاری رائے دہی
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ’’مجھے قانون ساز اسمبلی کے تمام نو منتخب اراکین کو اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں خوش آمدید کہتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے۔ ہم ایک دہائی سے زائد عرصے میں پہلے جمہوری انتخابات کے کامیاب اور پرامن انعقاد کے بعد یہاں جمع ہوئے ہیں‘‘۔ایل جی نے کہا کہ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد ہونے والے پہلے انتخابات اور جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو، سیاسی غیر یقینی صورتحال کے دور کے بعد جمہوری طرز حکمرانی کی بحالی میںایک اہم سنگ میل ہیں۔انکا کہاتھا’’یہ جمہوریت کے پائیدار جذبے، ہمارے اداروں کی مضبوطی اور اس اسمبلی کے ذریعے اس خطے کے لوگوں کی جمہوری نمائندگی پر یقین کا ثبوت ہے۔ اس معزز ایوان کی بحالی کا مشاہدہ کرنا ایک اعزاز کی بات ہے، جو ایک بار پھر جموںوکشمیرکے لوگوں کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے‘‘۔سنہا نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے سب سے زیادہ حوصلہ افزا پہلوؤں میں سے ایک بھاری شرح رائے دہی تھی جو جمہوری عمل میں لوگوں کے پائیدار اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔انکاکہناتھا’’زیاد شرح رائے دہی ،خاص طور پر ان خطوں میں جو روایتی طور پر علیحدگی پسندوں کے جذبات سے ہمدردی رکھنے والی اقلیت کی وجہ سے مکمل طور پر حصہ نہیں لے سکتے تھے، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ انتخابی شرکت کو اپنے خدشات اور امنگوں کا اظہار کرنے کے ایک ذریعہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انتخابی عمل جموں و کشمیر کی تاریخ میں ایک عہد کی نشاندہی کرتا ہے‘‘۔سنہا نے کہا کہ وہ جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے اور لوگوں کو وہ حکمرانی اور مستقبل فراہم کرنے کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
معیشت، ماحولیات اور مساوات
ایل جی نے کہا کہ حکومت مزید سیاسی بااختیار بنانے اور مجموعی معیار زندگی کو بڑھانے کے لئے روزگار، پائیدار ترقی، سماجی شمولیت اور معیشت کی توسیع کیلئے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے کی خاطر عوام سے کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پوری طرح پرعزم ہے۔انکاکہناتھا’’حکومت معیشت، ماحولیات اور مساوات کے تین اصولوں پر انتھک محنت کرے گی جو ہمارے مستقبل کو تشکیل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کیلئے ایک بہتر اور روشن مستقبل کے لئے اس توازن کا عہد کرتے ہیں۔سنہا نے کہا کہ ہر طبقے کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے ہر علاقے کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا اور شمولیت اور متوازن ترقی کو یقینی بنانے کیلئے ترقی کی جائے گی، جو حکومت کا ایک پختہ اور مقدس عہد ہوگا۔انہوںنے کہا’’مجھے یقین ہے کہ نئے قانون ساز، انتظامیہ اور دیگر تمام متعلقین ایک بہتر اور خوشحال معاشرے کے لئے ہمارے سامنے آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے‘‘۔
پنڈتوں کی واپسی
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حکومت کشمیری پنڈتوں کی باوقار واپسی کے لیے کوششیں کرے گی، سنہا نے کہا کہ وادی میں ان کی واپسی کے لئے ایک محفوظ اورسازگارماحول تیار کیاجائے گا۔انہوں نے کہا ’’کشمیری مہاجر پنڈت ملازمین کیلئے عارضی رہائش کے منصوبوں پر کام تیز کیا جائے گا تاکہ انہیں مقررہ جگہوں پر مناسب رہائش فراہم کی جا سکے‘‘۔
نوکریاں
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ سرکاری شعبے میں تمام خالی اسامیوں کی نشاندہی کی جائے گی اور انہیں تیزی سے پُر کیا جائے گا۔انہوںنے مزید کہاکہ حکومت ہمدردانہ تقرریوں کے عمل کو تیز کرنے کیلئے بھی پرعزم ہے ۔انکاکہناتھا کہ جموں و کشمیر اپنی تاریخ کے ایک اہم لمحے پر ہے، جو کہ بے پناہ وعدوں اور مواقع سے بھرے ایک تبدیلی کے دور کی دہلیز پر کھڑا ہے۔انکاکہناتھا’’یہ تبدیلی محض ایک حکومتی کوشش نہیں ہے بلکہ یہ ایک اجتماعی سفر ہے جو تمام برادریوں، اداروں اور سماج کے طبقات میں اتحاد اور مشترکہ مقصد کا مطالبہ کرتا ہے‘‘۔ انہوںنے کہا کہ جہاں نوجوانوں کی مفید روزگار کیلئے صلاحیتیں بڑھانے میں سرمایہ کاری کی جائے گی وہیں ان کی کاروباری صلاحیتوںکو بھی فروغ دیاجائے گااور عوام کے روزمرہ کے مسائل کا ترجیحی بنیادوںپر نپٹارا ہوگا۔
صنعت و سرکایہ کاری
ایل جی نے کہا کہ جموںوکشمیر انڈسٹریل پالیسی 2021-2030 کو نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے مشتہرکیا گیا ہے۔نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے28,400 کروڑ روپے کا نیا مرکزی سیکٹر پیکیج بھی دستیاب ہے۔ انکاکہناتھا’’میری حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ صنعتی اکائیوں کی ترقی کے لیے مطلوبہ بنیادی ڈھانچہ ترجیحی بنیادوں پر دستیاب ہو، سبسڈی والی صنعتی اراضی شفاف طریقے سے الاٹ کی جائے اور یہ درحقیقت نئی سرمایہ کاری کو راغب کرنے، مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے، پسماندہ علاقوں کی ترقی اور موجودہ صنعتی اکائیوں کو وسعت دینے میں معاون ہو‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے وزراتی کی کونسل نے حال ہی میں اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے جموںوکشمیرصنعتی پالیسی 2021-30 پر نظرثانی کیلئے ایک متفقہ قرارداد منظور کی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ صنعتی پالیسی کے تحت سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور46نئے صنعتی اسٹیٹس کو ترقی دی جائے گی جن میں تمام جدید سہولیات موجود ہونگی۔منوج سنہا کا کہناتھا کہ دستکاری شعبہ کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ صحت و طبی تعلیم کے شعبے بھی ترجیحات میں رہیں گے ۔زراعت اور باغبانی شعبوں میں بے پناہ نئی مراعات کا اعلان کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے شہر کاری کو ایک طاقتور اقتصادی اور سماجی ترقی کا انجن قراردیااور کہا کہ جامع شہری منصوبہ بندی کا فریم ورک تیار کیاجائے گاجو پائیداری ،ثقاتی ورثہ اور ماحولیاتی پہلوئوںپر مشتمل ہو۔
سیاحتی شعبہ
سیاحتی شعبے کو ‘معیشت کا اہم ستون’ قرار دیتے ہوئے ایل جی نے کہا کہ یہ ٹرانسپورٹ، مہمان نوازی، باغبانی، اور چھوٹے پیمانے کی صنعت سمیت مختلف خدمات اور صنعتی شعبوں کو فروغ دے سکتا ہے، جس سے مقامی آبادی کے لیے آمدنی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انکاکہناتھا’’میری حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام فوائد سیاحت کے شعبے کو بطور صنعت فراہم کیے جائیں۔ یہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ یہ شعبہ سیاحت کے بنیادی ڈھانچے اور خدمات کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری میں مطلوبہ ترقی کا مشاہدہ کرے گا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’میری حکومت سیاحوں کے تجربے کے معیار کو بڑھانے پر توجہ دے گی، اور سیاحوں کی آمد کو منظم کرنے کے لیے مناسب مداخلتیں وضع کرے گی‘‘۔ایل جی نے کہا کہ وادی اور جموں کے میدانی علاقوں میں نئے سیاحتی مقامات کی ترقی کو تیز کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔انہوں نے کہا’’توی بیراج پروجیکٹ، جو کہ ایک مصنوعی جھیل ہے، پر کام بھی زوروں پر ہے اور جلد ہی مکمل ہونے کا امکان ہے، جس سے جموں شہر کی سیاحتی صلاحیت میں اضافہ ہو گا‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’کشمیر سے آنے والا ریلوے رابطہ مکمل طور پر متوقع ہے۔ جلد ہی آپریشنل ہو جائے گا، درحقیقت کشمیر اور پیر پنجال خطہ دونوں میں سیاحت کو نمایاں فروغ دے گا‘‘۔
صحت
بنیادی صحت کی خدمات کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنرنے کہا کہ حکومت شہریوںکو جدید طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے پُر عزم ہے اور اضلاع میں کریٹیکل نگہداشت بلاکس قائم کئے جائیںگے جبکہ ایم بی بی ایس ،پی جی اور نرسنگ سیٹوںمیںاضافہ ہوگا۔انہوںنے مزید کہا’’ایک چیف منسٹر میڈیکل ٹرسٹ قائم کیا جائے گا تاکہ مہلک بیماریوںجیسے کینسر،دل اور گردے کی پیوندکاری کیلئے ضرورت مندافراد کی مالی امداد ہوسکے جبکہ اس کے علاوہ سب ڈویژنل سطح پر ڈائیلیسز کی سہولیات فراہم کی جائیں گی‘‘۔
منشیات
منشیات کو ایک پیچیدہ چیلنج قرار دیتے ہوئے لیفٹیننٹ گور نر نے کہا کہ منشیات کے خلاف جنگ جاری رہے گی اور جموںوکشمیر کو ایک تعلیمی مرکز میںتبدیل کیاجائے گا۔منوج سنہا نے کہاکہ منشیات کا دھندہ اوراستعمال بدستورایک چیلنج ہے ،کیونکہ جموں و کشمیر میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران منشیات کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہاجبکہ قانون نافذ کرنے والے اور بحالی کے اقدامات کے ذریعے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی گئی ہیں، یہ مسئلہ بدستور ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مقصد نہ صرف جموں و کشمیر میں منشیات کے انحصار کو کم کرنا ہے بلکہ ایک ایسا مضبوط نظام بھی تشکیل دینا ہے جو منشیات کے استعمال کی بنیادی وجوہات کو حل کرے اور بحالی اور دوبارہ انضمام کے لیے ایک معاون ماحول کو فروغ دے۔لیفٹنٹ گورنر نے کہاکہ کیمونٹی پر مبنی روک تھام اور دماغی صحت کی خدمات کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مربوط کرکے، میری حکومت منشیات کے استعمال کیخلاف جنگ کی قیادت کرتے ہوئے اپنے شہریوں کے لیے ایک صحت مند، منشیات سے پاک مستقبل کی تعمیر کے لیے پرعزم ہے۔ منوج سنہا کا کہناتھا کہ سکولوںکا انتظام کلسٹر مینجمنٹ کے ذریعے مضبوط کیاجائے گا اورتمام ہائی اور ہائرسکینڈری سکولوں میں ووکیشنل لیبز قائم کی جائیں گی ۔
مل کر کام کریں
لیفٹیننٹ گورنر نے اپنے خطاب کے آخر میں روشن مستقبل کی تعمیر کیلئے مشترکہ مقصد کے تحت امید اور عزم کے ساتھ آگے بڑھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو ایک ایسی معاشرت بنانے کیلئے کام کرنا چاہئے جہاں اقتصادی ترقی ہو،سماجی ہم آہنگی غالب ہواور پس منظر سے قطع نظر تمام لوگوںکیلئے یکساں اور بھرپور مواقع ہوں۔