سرینگر//عدلیہ کے اداروںکو مزید مستحکم بنانے اور انصاف کی فراہمی کے تعلق سے متعلقین کو تربیت فراہم کر نے کی غرض سے جموں اینڈ کشمیر سٹیٹ جوڈیشل اکیڈیمی نے لیبر ڈیپارٹمنٹ اور اس سے منسلک محکموں کے لئے پانچ روزہ تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا تاکہ ان محکموں کے افسران اور اہلکاروں کو عدالتوں کی کارروائی سے متعلق بنیادی جانکاری فراہم کی جائے ۔ یہ تربیتی پروگرام 22سے 26 مئی 2017ءتک جے اینڈ کے سٹیٹ جوڈیشل اکیڈیمی مومن آباد سرینگر میں جاری رہے گا۔اس تربیتی پروگرام کا افتتاح ریاست کے چیف جسٹس ، جسٹس بدر دُریز احمد نے کیا ۔ اس موقعہ پر جسٹس علی محمد ماگرے کے علاوہ ضلع سرینگر کے تمام جوڈیشل افسران اور لیبر کمشنر سرینگر بھی موجود تھے۔افتتاحی رسم پر جے اینڈ کے سٹیٹ جوڈیشل اکیڈیمی کے ڈائریکٹر نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔اپنے افتتاحی کلمات میں انہوں نے چیف جسٹس اور دیگر مہمانوں کا والہانہ استقبال کیا۔ انہوںنے کہا کہ بنیادی اہمیت کے حامل اس طرح کے پروگراموں سے اکیڈیمی متعلقین کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے جس کی مدد سے عدلیہ کے ماہرین اور دیگر متعلقہ افراد اپنے خیالات اور تجربات آپس میں بانٹ سکتے ہیں۔انہوںنے مزید کہا کہ مصروف ترین شیڈول کے باوجود جے اینڈ کے سٹیٹ جوڈیشل اکیڈیمی نے پانچ روزہ تربیتی پروگرام منعقد کرنے کی لیبر محکمہ کی درخواست کی ترجیح دی ہے ۔انہوںنے کہا کہ مختلف شعبوں میں کام کرنے والے کامگاروں کے حقوق کے تحفظ کےلئے عدلیہ عہد بند ہے۔ریاست ہائی کورٹ کے جج اور سٹیٹ جوڈیشل اکیڈیمی کی گورننگ باڈی کے ممبر جسٹس علی محمد ماگر ے نے اپنے خطاب میں مذکورہ تربیتی پروگرام کو منعقد کرانے کے اغراض و مقاصد بیا ن کرتے ہوئے کہا کہ حساس مقامات پر کام کرنے والے کامگاروں کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ایسے مقامات پر کامگاروں کی سلامتی کے لئے شازو نادر ہی اقدامات کئے جاتے ہیں اور حادثہ پیش آنے کی صورت میں مزدور کو بے یارو مدد گار چھوڑ دیا جاتا ہے۔انہوںنے کہا کہ موت واقع ہونے کی صورت میں کوئی بھی ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے۔جسٹس ماگر ے نے کہا کہ خواتین مزدور وں کے تعلق سے انتہائی تساہل پسند ی سے کام لیا جاتا ہے۔انہوںنے اُمید ظاہر کی کہ جوڈیشل اکیڈمی کی جانب سے 20 سیشنوں پرمشتمل یہ پروگرام نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔اپنے افتتاحی خطاب میں ریاست کے چیف جسٹس، جسٹس بدر دُریز احمد نے اس طرح کے تربیتی پروگرام منعقد کرانے کے لئے سٹیٹ جوڈیشل اکیڈمی کو مبارک باد دی ۔انہوںنے کہا کہ کامگاروں کو ان کے حقوق کے بارے میں جانکاری فراہم کی جانی چاہئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مزدور طبقے کی اُجرتوں کو بروقت واگزار کرانے کے لئے انہیں ضروری امداد فراہم کی جانی چاہئے۔ انہوںنے مزید کہا کہ عالمگیریت اور جدیدیت کے آج کے دور میں کامگاروں کو ان کی بہبودی کے لئے اقدامات اور مدوں کی رو سے سماجی تحفظ اور دیگر فوائد حاصل ہیں۔انہوںنے کہا کہ کامگاروں اور مزدوروں کے لئے پنشن ، انشورنس سکیمیں ، میٹرنیٹی چھٹی ، حادثات اور موت کی صورت میں انشورنس کلیم حاصل کرنے اور دیگر سکیموں کو زمینی سطح پر مو¿ثر ڈھنگ سے عملانا جانا چاہئے۔ انہوںنے کہا کہ یہ لیبر ٹربیونلز اور عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان سکیموں کی عمل آوری کو یقینی بنائیں تاکہ ان کے فوائد مزدوروں اور کامگار وں تک پہنچ سکیں۔اُنہو ں نے کہا کہ آئین کی رو سے مزدوروں کے حقو ق کو تحفظ دینے کے لئے انہیں مفت ااور لازمی قانونی خدمات بھی دستیاب کرائی جارہی ہے اورا نہیں انصاف تک رسائی مل رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ یہ ان کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وسائل کی مساوی بنیادوں پر تقسیم کاری ممکن ہوسکے تاکہ مزدوروں اور کامگاروں کو ان کی محنت سے کمائی گئی اُجرتوں سے محروم نہ رکھا جاسکے اور کوئی بھی شخص بھوک مری اور افلاس سے متاثر نہ ہو پائے۔تربیتی پروگرام کے مختلف اجلاسوں کی صدارت ریاستی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس حسنین مسعودی ، ڈائریکٹر جے اینڈ کے سٹیٹ جوڈیشل اکیڈیمی عبدالرشید ملک ، پرزائیڈنگ آفیسر فوڈ سیفٹی اپلیٹ ٹربیونل محمد یوسف آخون اور سابق کمشنر اور سیکرٹری ڈاکٹر جی آر گانی نے کی۔ پہلے اجلاس میں عدالتی اقدار ، متعلقین کو سننے ، فیصلہ سنانے اور دی بلڈنگ اینڈ ادر کنسٹرکشن ورکرس ایکٹ کے علاوہ کئی دیگر پہلوﺅں پر بھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔دوسرے اور تیسرے اجلاس کے دوران صنعتی ٹربیونلوں ، لیبر عدالتوں کی طرف سے پارٹیوں کو جاری کئے جانے والی ایوارڈس کے بعد دستیاب راحتی پہلوﺅں پر تفصیل سے گفت شنید ہوئی۔شرکاءنے اس موقعہ پر اپنے اپنے تجربات سامنے رکھے۔یہ تربیتی پروگرام 26مئی2017 ءتک جاری رہے گا۔