مشتاق الاسلام
پلوامہ // پلوامہ میں زرعی اراضی پر بے تحاشہ اور غیر منصوبہ بند تعمیرات نہ صرف کاشت کاری بلکہ ماحولیاتی تبدیلی سے ربیع و خریف فصلوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے۔زرعی زمینوں پر بے تحاشہ مکانات، شاپنگ کمپلیکس اور دیگر نوعیت کے تعمیری ڈھانچے کھڑے کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے زرعی اراضی تیزی سے سکڑ رہی ہے۔پلوامہ کے پنگلینہ،گانگو،پاہو، کاکاپورہ اور نئے سرکیولر روڑکے علاوپ شاہورہ ،لاسی پورہ نیوہ،راجپورہ اور دیگر علاقوں میں زرعی زمین پر بے تحاشہ تجارتی و رہائشی تعمیرات کھڑے کئے جارہے ہیں۔
ایسی زرعی کش اور غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے ضلع کے کسانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔کسانوں کا ماننا ہے کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ وقت دور نہیں جب اس زرعی زمین پر صرف تجارتی اور رہائشی ڈھانچہ ہی نظر آئیں گے۔جموں و کشمیر میں لینڈ ریونیو ایکٹ نام کا ایک قانون بھی موجود ہے جس کی رو سے زرعی اراضی کو غیر زرعی سرگرمیوں کے لیے استعمال میں لانے پر مکمل طور پابندی عائد ہے، تاہم پلوامہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں اس قانون کو دن دھاڑے پامال کیا جا رہا ہے۔
ایکٹ کے مطابق ضلع ترقیاتی کمشنر کو بھی اختیارات نہیں کہ زرعی زمین پر تعمیراتی کام کرنے کی اجازت دے سکے۔کاشت کاروں کا ماننا ہے کہ ضلع انتظامیہ اس مسئلے پر اپنی توجہ مرکوز کرے تاکہ زراعی زمین آنے والی نسل کے لئے محفوظ رہے اور چاول کی پیدوار میں کمی نا آئے۔چیف ایگریکلچر افسر پلوامہ محمد اقبال خان نے کہا کہ زرعی اراضی پر تعمیرات کھڑے کرنا ایک سنگین جرم ہے اور محکمہ زراعت ایسے اقدامات کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کریگی۔انہوں نے مزید کہا کہ سڑکوں کے زیر لب تجارتی سرگرمیوں کو مختلف محکموں سے این او سی اجراء کرنی ہوتی ہیں ۔انہوں نے یقین دلایا کہ ان کے حدود میں جہاں کہیں بھی غیر قانونی سرگرمیاں ہونگیں وہ اپنے ماتحت عملے کو متحرک کرکے ملوثین کے خلاف کارروائی عمل میں لائینگے۔