رنجیت ساگر ڈیم کے ارد گرد 100 کروڑ روپے کی سیاحتی سہولیت جلد متوقع
کٹھوعہ //بسوہلی میں سیاحتی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کے سلسلے میں کئے جا رہے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے جنگلات و ماحولیات کے وزیر چودھری لال سنگھ نے آج کہا کہ رنجیت ساگر جھیل کے گردو نواح میں ایکو ٹورازم بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کی تیز تر کوششیں کی جا رہی ہیں تا کہ یہ مرکز ایک بڑا سیاحتی کشش کا مقام ثابت ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد پر 100 کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں ۔ وزیر کٹھوعہ ضلع کے لکھن پور علاقے میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس سے قبل انہوں نے 11 کلو میٹر لمبی ڈبل لین لکھن پور موڑ سے تھین ڈیم بسوہلی تک میکڈم بچھانے کے کام کی شروعات کی ۔ ریجنل ڈائریکٹر پلیوشن کنٹرول بورڈ چودھری شوکت احمد کے علاوہ آر اینڈ بی کے کئی سینئر افسران اس موقعہ پر موجود تھے ۔ لال سنگھ نے کہا کہ میکڈم کے کام پر 21 کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پبلک پراپرٹی کی حفاظت یقینی بنائے جسے حکومت کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر کر رہی ہے تا کہ لوگوںکو بنیادی سہولیات فراہم کی جا سکیں ۔ بسوہلی کو قدرت کے حسن سے مالا مال ہونے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ اس علاقے کو سیاحتی نقشے پر لانے کی اشد ضرورت ہے ۔ وزیر نے کہا کہ اسی طرح رنجیت ساگر ڈیم بھی پُر کشش جگہ پر قایم ہے جہاں سیاحتی سرگرمیوں کو ترقی دی جا سکتی ہے ۔