نور محمد
بلاشبہ اولاد اللّٰہ عزوجل کی ایک عظیم نعمت ہے، لڑکا ہو یا لڑکی وہ اللّٰہ کی عطا اور رحمت ہے، بلکہ لڑکوں کے بالمقابل لڑکیاں اپنے والدین کازیادہ خیال رکھتی ہیں،اس لیے والدین کو چاہئے کہ وہ بھی ان کا خصوصی خیال رکھیں۔
دورِ حاضر میں ہم اور آپ اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ لڑکیوں کی پیدائش پر اظہار تاسف و مایوسی اور بیزارگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ،یہ سب نادانی اور ناسمجھی کی علامتیں ہیں،اس لئے کہ لڑکیوں کی صحیح تعلیم و تربیت کرنے والے، اچھے اخلاق وعادات سکھانے والے، سن بلوغت کو پہنچنے کے بعد ان کا نکاح کرنے والے باپ کو حضور نبی کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے جنت کی بشارت دی ہے جیسا کہ حدیث شریف ہے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا: ’’جس کے پاس کوئی لڑکی ہو اور وہ اس کو نہ تو زندہ دفن کرے،نہ اس کوبُرے حال میں پڑا رہنے دے، اور نہ اپنے بیٹوں کو اس سے بڑھا چڑھا کر پیش کرے،اللّٰہ تعالیٰ اُسے جنت میں داخل کرے گا۔‘‘ اس حدیث شریف میں اس بات پر توجہ دلائی گئی ہے کہ لڑکیوں کو وبال جان نہ سمجھا جائے۔ ان کی پیدائش پر رنج و ملال کا اظہار نہ کیا جائے۔ان کی صحیح نگرانی اور خبر گیری پر جنت کی بشارت دی گئی ہے۔ لہٰذا اس حدیث مبارکہ سے ہمیں اور آپ کو سبق حاصل کرنی چاہیے،کہ لڑکی کو ذلیل و خوار نہ سمجھ کر اس کی اچھی طرح دیکھ بھال کریں،صحیح تعلیم و تربیت دیں، اچھے اخلاق وعادات سکھائیں، دین کی باتیں بتائیں ، امورخانہ داری سے واقف کرائیں اور سنی بلوغت کو پہنچنے کے بعد کسی نیک وصالح نوجوان سے اس کا عقد کرادیں، تو ایسا شخص جنت کا حقدار بنے گا۔