لکھن//آل انڈیا علماء ومشائخ بورڈ لکھنؤ و غوث العالم میموریل ایجوکیشنل سوسائٹی کے زیر اہتمام ہفتہ واری دینی، تعلیمی و تربیتی اجتماع برائے خواتین کا انعقاد محترمہ عالمہ الفت فاطمہ امجدی کی صدارت میں ہوا پروگرام کا آغاز قاریہ ساجدہ فاطمہ نے تلاوت قرآن مجید سے کیا اسلامی بہنوں نے نعت رسول کا نذرانہ عقیدت پیش کیا پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے عالمہ الفت جہاں امجدی صاحبہ نے کہا قرآن کریم میں عورتوں کے پردے اور حیاء کے حوالے سے کئی بار سختی سے بھی اللہ سبحانہ و تعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ اے مومنوں کی عورتوں! جب اپنے گھر سے نکلنے لگو تو اپنی چادر کا ایک پلہ اپنے منہ پہ ڈال لیا کرو۔ اسلام میں شروع سے یہ پردے اور حیاء کو ایک انتہائی اہم اہمیت حاصل رہی ہے اور رحمتِ دو عالمؐکا بھی یہی فرمان ہے کہ حیاء ایک مکمل بھلائی ہے اور حیاء ایمان کے شعبوں میں سے ایک شعبہ ہے اور خواتین کی اہمیت کے لحاظ سے ایک موقع پر آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ عورت کے حق میں سب سے بہتر ین عمل حیاء ہے۔ شہزادی کونین حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی ٰ عنا فرماتی ہیں کہ عورت کے لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ عورت کی کسی غیر محرم پر نگا ہ نہ پڑے اور ایسا حیاء کرے جو حیاء کرنے کا حق ہے۔ بلکہ خاتون جنت بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے گھروالوں کو یہاں تک وصیت کی تھی کہ جب میرا وصال ہوجائے تو میرا جسدِخاکی گھر سے مغرب کے بعد اٹھا ئیں تا کہ اس پر کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑے۔یہ بھی حیاء کی ایک بہترین مثال ہے شرم و حیاء عورت کا ایک زیور ہے۔ مزید انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان اور اسلام کے تابع ہونے کے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں۔ مگر اسلامی اقداروں کو نظر انداز کر دیتے ہیں سچے عاشقِ رسول اللہ علیہ والہ وسلم ہونے کا واویلا تو کرتے ہیں مگر پیارے آقا دو جہاں سروردکائنات ؐ کے ارشادات اور سنت نبویٰ پر کسی صورت میں بھی عمل نہیں کرتے ہیں لیکن آج بھی معاشرے میں خواتین اگر اسلامی طریقے سے زندگی بسر کر یں تو معاشرے میں ایک مغرز خاتون کا کردار ادا کر سکتی ہے اور اس سے اس کی دنیا اور آخرت دونوں سنور سکتی ہے۔