سرینگر/ / وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سکولی لڑکوں میں آل ٹیرین ماؤنٹین بائیکس تقسیم کر کے اس کا رسمی طور آغاز کیا۔وزیر اعلیٰ نے کشمیر صوبہ کے مختلف اضلاع میں شعبۂ تعلیم میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طالب علموں کو100 ایسی بائیکس پیش کیں۔ریاست بھر میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے لڑکوں کو سکیم کے تحت650 بائیکس دی جائیں گی۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گذشتہ برس لڑکیوں کو سکوٹی دینے کی سکیم کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ لڑکوں کے لئے بھی ایسی ہی سکیم لائی جائے گی۔اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بچوں کی مسکراہٹ کو واپس لانا اُن کوشش ہے جو کہ انہوں نے گذشتہ تین دہائیوں کے دوران نامساعد حالات کی وجہ سے کھوئی ہے۔انہوں نے ضلع، صوبائی اور ریاستی سطح پر غیر نصابی تقاریب منعقد کرنے کی ہدایت دی تا کہ بچوں میں دلچسپی اور اعتماد کو پروان چڑھایا جاسکے۔محبوبہ مفتی نے پچھلے کچھ عرصہ سے تعلیمی صورتحال میں بہتری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تدریسی عملہ کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے تدریسی عملہ کوصلاح دی کہ وہ طُلاب کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لئے خصوصی توجہ مرکوز کریں کیوں کہ بچوں پر والدین سے زیادہ اساتذہ کا اثر ہوتا ہے۔وزیر اعلیٰ نے اُستاد۔ طالب علم کے رشتہ کو مقدس قرار دیتے ہوئے اسے مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ استاد صرف طُلاب کے گرؤپ کو ہی نہیں تعلیم دیتا بلکہ وہ آنے والی نسل کی سنگ بنیاد رکھتا ہے۔انہوں نے محکمہ تعلیم سے کہا کہ وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کے لئے سالانہ ایوارڈ کی تشکیل دیں۔وزیر تعلیم سید الطاف بخاری نے اپنے خطاب میں محکمہ تعلیم غیر نصابی سرگرمیوںکے سالانہ کلینڈر پر کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ جلد ہی سائنس نمائش کا انعقاد کرے گا۔اس سے قبل سیکرٹری تعلیم فاروق احمد شاہ نے سکولوں اور اساتذہ کی کارکردگی کے بارے میں جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ بہتر نتائج کے حصول کے لئے سکولی سربراہوں کو جوابدہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صد فیصد نتائج لانے والے سکولوں اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔اس موقعہ پر ڈائریکٹ سکول ایجوکیشن کشمیر جی این ایتو نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس موقعہ پر چیئرمین جے اینڈ کے بوس پروفیسر ظہور چاٹ، ڈپٹی کمشنر سرینگر ڈاکٹر فاروق احمد لون کے علاوہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔