اوڑی+بارہمولہ +کپوارہ// فوج نے شمالی کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اوڑی سیکٹر میں دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے شمالی کشمیر کے ایک سرکردہ جنگجو کمانڈر کو در اندازی کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ کیرن سیکٹر میں چوکی پر حملے کو ناکام بنایا گیا۔ وزارت دفاع ترجمان کرنل راجیش کالیا نے بتایا کہ اوڑی سیکٹر میں ایل او سی کی حفاظت پر مامور فوجیوں نے لچھی پورہ بونیار سیکٹر میںجنرل زورآور علاقہ میں پاکستان زیرانتظام کشمیر سے مسلح جنگجو کو سرحد کے اس پار داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ 33 آر آر اور جنگجوئوں کے درمیان صبح 9 بجے جھڑپ شروع ہوئی جو کئی گھنٹو تک جاری ہی جس میں ایک جنگجو ہلاک ہوا۔ جس کی بعد میں قیوم نجار نامی سرکردہ جنگجو کمانڈر کے طور پر ہوئی۔ اس سے قبل فوج نے اتوار اور پیر کے روز بارہمولہ کے کلگائی اوڑی میں چار پاکستانی جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔دریں اثناء بارہمولہ پولیس نے حزب کے سرکردہ کمانڈر قیوم نجار کی ہلاکت کوایک بہت بڑی کامیابی سے تعبیر کیا ہے۔پولیس اور فوج نے جی او سی آفس بارہمولہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں بتایا کہ ممکاک سوپورکے رہنے والے قیوم نجار عرف جان صاب و اشفاق 1990سے سرگرم تھا جس کو پولیس نے زورآور پوسٹ لچھی پورہ میںجا ں بحق کیا ۔انہوں نے بتایا کہ جہاد کونسل کی طرف سے قیوم نجار کو حزب المجاہدین کی سرگرمیوں کو شمالی کشمیر میں دوبارہ شروع کرنے اورحزب کے چیف آپریشنل کمانڈر کی ذمہ داری سونپی جارہی تھی۔اُنکا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ کمانڈر کو اس لئے وادی بھیج دیا گیا تھا کیونکہ حزب لمجاہدین کے دو سرگرم کمانڈر وںکو حال ہی میں جنوبی کشمیر میں مارا گیا تھا۔ پولیس نے مزید بتایا کہ قیوم نجار ہلاکتوں، پولیس اور سیکورٹی فورسز پر حملوں اور کئی IED دھماکوں میں ملوث تھا۔ پولیس کے مطابق قیوم نجارنے 2015 میںحزب ا لمجاہدین سے کنارہ کشی اختیار کی جب مذکورہ کمانڈر کے حزب کیساتھ اختلافات پیدا ہوگئے۔اسکے بعد انہوں نے اختلافات حل کرنے کیلئے سرحد پار کا رخ کیا ۔2015 میں قیوم نجار وادی کا سب سے مطلوب کمانڈر بن گیا تھا اور پولیس نے اسکے سر کی قیمت10لاکھ روپے رکھی تھی۔قیوم نجار نے لشکر اسلام کے نام سے ایک گروپ بھی تشکیل دیا لیکن کچھ عرصہ بعد ہی وہ لاپتہ ہوگئے۔بعد میں یہ اطلاعات آگئیں کہ وہ حزب قیادت کیساتھ اختلافات ختم کرنے کیلئے2016کے اوائل میں سرحد پار چلے گئے ہیں۔قیوم نجار نے 15سال کی عمر میں 1992میں بندوق اٹھائی تھی لیکن کچھ عرصہ بعد اسے گرفتار کیا گیا اور بعد میں رہا کیا گیا۔لیکن1995میں وہ دوبارہ سرگرم ہوا اور تب سے پولیس و فورسز کو چکمہ دیتا رہا۔پولیس ذرائع کے مطابق47سالہ قیوم نجار شمالی اور جنوبی کشمیر کے علاوہ وسطی کشمیر میں سرگرم رہا اور وہ پولیس کو چکمہ دینے کیلئے وگ بھی استعمال کرتا تھا اور بیشتر اوقات اپنا بھیس بھی بدلتا تھا۔ادھردفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کی دوپہر ایک بجے جدید، خودکار اور بھاری ہتھیاروں سے لیس 6سے8مسلح حملہ آوروں نے کپوارہ کے کیرن سیکٹر میں حد متارکہ پر فوج کی ایک چوکی پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملہ آور پاکستانی فوج کی بارڈر ایکشن ٹیم(BAT) سے وابستہ تھے اور انہیں سرحد پار سے مارٹر شلنگ کی معاونت سے اس پار دھکیلا گیا جہاں انہوں نے فوج کی چوکی پر زبردست فائرنگ کی لیکن اس واقعہ میں فوج کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ بروقت جوابی کارروائی عمل میں لاکریہ حملہ ناکام بنایا گیا جس کے نتیجے میں حملہ آور واپس کنٹرول لائن کے اُس پار بھاگ گئے۔