سرینگر//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے لوگوں کی آمدورفت کو آسان بنانے کے لئے ریاست میں حد متارکہ کے ساتھ مزید تاریخی راستوں کو کھولنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں اور خطوں کو ملانا اور دیگر مثبت سرگرمیوں کو فروغ دینا اُن کا مشن ہے۔مظفر آباد اور ملحقہ علاقوں سے آئے ایک ویزٹنگ ڈیلی گیشن کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ پورے خطے میں مفاہمت اور اقتصادی ترقی سے تشدد اور دشمنی اور ریاستی عوام کو درپیش تمام مصائب ختم کئے جاسکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ انہوں نے حد متارکہ کے آر پار تمام تاریخی راستوں کو کھولنے کی انہوں نے متعدد بار مانگ کی ہے تا کہ ریاست میں خوشحالی اور معاشی استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے علاوہ اس سے ہند۔ پاک کے مابین امن اور دوستی کا پیغام بھی عام ہوگا۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ بدقسمتی سے بات چیت کے بدلے دونوں ملک ٹکراؤ کے راستے پر گامزن ہیں جس کے سبب مثبت سوچ پر دھیان نہیں دیا جارہا ہے ۔تاہم انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ یہ منفی سوچ آخر کار ختم ہوکر مثبت تبدیلی میں بدل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اعتماد سازی کے حالیہ مرحلے کو اگلی سطح تک لے جانے کی ضرورت ہے ۔وزیر اعلیٰ نے حد متارکہ کے آر پار نوجوانوں، اداروں، گرؤپوں اور طبقہ کے مابین ثقافتی تبادلوں پر زور دیا۔ انہوں نے کہا ثقافتی تبادلوں سے ہی عوام اور سوسائٹیاں ایک دوسرے کے قریب لانے میں مدد ملتی ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ نئی نسل کو اس ضمن میں سبقت لینے کی خواہش مند ہیں اور’’ اگر ہم ایک دوسرے کے طُلاب کے لئے تعلیمی ادارے کھولیں گے جہاں وہ اب تک ہوئی ترقیوں اور فراہم سہولیات سے مستفید ہوں گے اس سے کافی تبدیلی آئے گی‘‘۔اس کے علاوہ انہوں نے سیاحت، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، زراعت، کلائمیٹ چینج وغیرہ شعبوں میں بہتر نتائج کے حصول کے لئے مہارت و تکنیکوں کا تبادلہ کرنے پر بھی زور دیا۔محبوبہ مفتی نے دورے پر آئے وفد کو مطلع کیا کہ شاردا پیٹھ حد متارکہ کے دوسری طرف ہے جو کشمیری پنڈتوں کے لئے ایک متبرک مقام ہے لیکن یہ مقام ریاست کی مخلوط ثقافت کا آئینہ دار ہے۔ انہوں نے کشمیری پنڈت طبقہ کے ارکان کو اس مقدس مقام کا دورہ کرنے کو یقینی بنانے کی اہمیت کو اُجاگر کیا تا کہ حد متارکہ کے آر پار پلگرم سیاحت کا ایک نیا باب رقم کیا جاسکے۔فد نے محبوبہ مفتی کو مطلع کیا کہ ریاست کے دونوں حصوں کے درمیان سفر اور تجارت کے راستے کھولنے سے عوام کے مابین رابطے قائم ہوئے ہیں جس سے جذباتی ہم آہنگی پیدا ہوئی ہے جس سے دشمنانہ جذبات اور تشدد میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔رکن اسمبلی کرناہ راجا منظور اور سابق قانون ساز نظام الدین بٹ اس موقعہ پر موجود تھے۔