سرینگر//پی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ سیاسی مکانیت کا گلا دبانا اورلوگوں کواجتماعی طورسزادینا کشمیر کے تئیں حکومت ہند کی نئی پالیسی ہے۔ نوجوانوں کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھاجپا کی قیادت والی حکومت کاجموں وکشمیرمیں ان جابرانہ اقدامات کا مقصدرائے دہندگان کو یہ باور کرانا ہے کہ کشمیریوں کے خلاف زعفرانی جماعت کتنی سخت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ ایک طرف حکومت ہند یہ دعوی کرتی ہے کہ اُس نے جنگجوئوں کے ہتھیارڈال کر مین اسٹریم میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کیلئے ایک بازآبادکاری اسکیم شروع کی ہے اوردوسری طرف جماعت اسلامی اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ جیسی جماعتوں، جنہوں نے متشددطریقہ کار اپنانے کو واشگاف طور رد کیا ہے اوراِس سے خود کو دوررکھا ،پر پابندی عائد کی جاتی ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا ’’جموں کشمیر لبریشن فرنٹ مسئلہ کشمیر کوسیاسی طور حل کرنے کیلئے پرعزم ہے اور جماعت اسلامی ایک سماجی ومذہبی تنظیم ہے جو اسکول اور یتیم خانے ریاست بھر میں چلارہی ہیں ،ایسے جابرانہ اقدامات سے پہلے ہی سے محدودسیاسی مکانیت سکڑجائے گی اور لوگوں میں بیگانگی اورمحرومی کی سطح میں اضافہ کرے گی ‘‘۔ محبو بہ مفتی نے موجودہ انتخابات کومستقبل کی تاریخ کاتعین کرنے کیلئے نازک قراردیتے ہوئے کہاکہ ہم ایک ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں ریاست کے لوگوں کو اتنے چیلنج کبھی درپیش نہ تھے جتنے آج ہیں۔ریاست کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے ہم نے ہمیشہ امن اور عوام کی بااختیاری کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ہم چاہے اپوزیشن میں تھے یااقتدار میں،ہم نے امن ،مذاکرات اور جابرانہ اقدامات کے خاتمے کاتصوراستوار کیا ہے،لیکن اس وقت جو چیلنج درپیش ہیں وہ مختلف ہیں ۔لوگوں کو معلوم ہے کہ کون سے خطرات لاحق ہیں اور کیا کچھ دائو پر لگا ہے ۔ محبوبہ نے کہا کہ پارٹی مسائل کا حل جمہوری عمل کے ذریعے چاہتی ہے اور پہلے سے ہی یہاں ایک مشترکہ فضا ہے جس پر ہم کام کرسکتے ہیں اور جس پر جموں کشمیر کی عوام متحد ہے۔یہ کم وبیش پارٹی کے ایجنڈاکے قریب ہے جس میں حد متارکہ کے آرپار سڑکوں کو کھولنا ،جموں کشمیر کے خصوصی درجہ کی حفاظت،آئینی وعدوں کو پوراکرنا،ریاست کے آبی وسائل کو ریاست کے عوام کے فائدے کیلئے کام میں لانا،جموں کشمیر اور پاکستانی زیرانتظام کشمیر کے مابین ایک مشترکہ کونسل کاقیام تاکہ تجا ر ت ، سیا حت ، کامرس،ناگہانی آفات ،عالمی حدت جیسے مسائل کامشترکہ طور حل کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کا ماننا ہے کہ جموں کشمیر کے مسئلہ کا حل تبھی ممکن ہے جب بھارت اور پاکستان جنوبی ایشیاء کے عوام کی بھلائی میں اپنی اَنا چھوڑیں اور جموں کشمیر کے مسئلہ کو یہاں کی عوام کی منشاء کے مطابق حل کریں ۔بدقسمتی سے کشمیر اس وقت بدترین حالات کاشکار ہے اور موجودہ حکومت سمجھتی ہے کہ امن قبرستان کی خاموشی مسلط کرکے ہی قائم کیاجاسکتا ہے۔ایسے اقدامات کے خطرناک نتائج ہی برآمد ہوں گے جیساکہ حال ہی میں پلوامہ بم دھماکہ کے بعدہوا،جب دو ممالک نیوکلیائی جنگ کے دہانے پہنچ چکے تھے ۔