فصلیں تباہ، کسان بے بس، محکمہ وائلڈ لائف کی بے حسی پر عوام برہم
عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی//سب ڈویژن تھنہ منڈی اور اس کے گرد و نواح کے دیہی علاقوں میں جنگلی سوروں کی بڑھتی ہوئی موجودگی نے مقامی لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے۔ کھیتوں میں اپنی محنت سے تیار کردہ فصلوں کو بچانے کی کوشش میں کسان بے بسی کا شکار ہیں، جب کہ بچوں کے اسکول جانے کے لیے والدین بھی شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔تھنہ منڈی کے بالائی اور نشیبی علاقے، خاص طور پر ڈھوک، منگوٹہ، ڈنہ، الال، کریوٹ، عظمت آباد، منیہال، ہسپلوٹ، راجدھانی اور شاہدرہ شریف، جنگلات کے قریب واقع ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں جنگلی سوروں کی آمد روز کا معمول بن چکی ہے۔ مقامی کسانوں نے بتایا کہ جنگلی سوروں کے جھنڈ فصلوں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور بڑی مقدار میں فصلوں کو تباہ کر دیتے ہیں۔ہسپلوٹ گاؤں کے ایک کسان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اپنی فصلوں کی رکھوالی کے لیے دن رات جاگنے پر مجبور ہیں، لیکن یہ جنگلی جانور ہماری محنت پر پانی پھیر دیتے ہیں۔ اب تو کھیتوں میں جانے سے بھی ڈر لگتا ہے‘‘۔منگل کے روز دن دہاڑے ہسپلوٹ کے علاقے میں اجاہ نامی مقام پر جنگلی سوروں کا ایک بڑا جھنڈ کھیتوں میں گھومتا ہوا دیکھا گیا۔ مقامی لوگوں نے جب یہ منظر دیکھا تو خوف و ہراس پھیل گیا۔ لوگ چیخ و پکار کرتے ہوئے گھروں کی طرف بھاگے، جس کے بعد شور شرابے سے یہ جنگلی جانور جنگل کی جانب واپس چلے گئے۔مقامی لوگوںکے مطابق یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ آئے دن ان علاقوں میں جنگلی سوروں کی نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہے، جس نے کسانوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ دھان کی فصل نکالنے کے وقت جنگلی سور ان کی فصلوں کو روند دیتے ہیں اور فصل کی ایک بڑی مقدار ضائع ہو جاتی ہے۔ ہسپلوٹ گاؤں کے ایک اور کسان نے کہا، “ہم اپنی محنت سے فصلیں تیار کرتے ہیں، لیکن یہ جنگلی جانور لمحوں میں ہماری محنت برباد کر دیتے ہیں۔ اب تو ہمیں اپنی جانوں کا بھی خوف لاحق ہے۔”علاقے میں والدین اپنے بچوں کی حفاظت کو لے کر شدید فکرمند ہیں۔ زیادہ تر بچے جنگلات کے قریب سے گزر کر اسکول جاتے ہیں۔ ایک والد نے کہا، “ہمارے بچے ہر روز جنگلی راستوں سے گزرتے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جنگلی سور ان پر حملہ کر دیں۔ ہم حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل کرتے ہیں۔”کسانوں نے محکمہ جنگلات اور وائلڈ لائف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ متعلقہ محکمے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ جنگلی جانوروں کی روک تھام کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا جا رہا۔ایک کسان نے کہا، “محکمہ وائلڈ لائف کو کئی بار شکایات درج کروائی گئی ہیں، لیکن ان کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر اس مسئلے کا حل نکالا جائے، ورنہ ہمیں سڑکوں پر اترنے کے لیے مجبور ہونا پڑے گا۔”مقامی کسانوں اور عوام نے ضلع انتظامیہ اور حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے تاکہ جنگلی سوروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو قابو میں لایا جا سکے۔ انہوں نے درج ذیل اقدامات پر زور دیا:متاثرہ علاقوں میں وائلڈ لائف ٹیمیں تعینات کی جائیں۔جنگلی جانوروں کو قابو میں کرنے کے لیے جدید طریقے اپنائے جائیں۔کسانوں کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ فصلوں کے نقصان کا ازالہ کیا جا سکے۔جنگلات کے قریب علاقوں میں حفاظتی دیوار یا باڑ لگائی جائے۔اگر جنگلی سوروں کی روک تھام کے لیے جلد اقدامات نہ کیے گئے تو متاثرہ علاقوں کے لوگ بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا تو وہ متعلقہ محکموں کے دفاتر کے باہر دھرنا دینے پر مجبور ہو جائیں گے۔تھنہ منڈی اور اس کے گرد و نواح میں جنگلی سوروں کی موجودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ نہ صرف فصلوں کو نقصان ہو رہا ہے بلکہ عوام کی جان و مال کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ حکومت اور محکمہ وائلڈ لائف کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اس مسئلے کا نوٹس لیں اور کسانوں کو اس پریشانی سے نجات دلانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔