یو این آئی
سرینگر// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حضرت بل درگاہ میںنصب تختی پر قومی نشان موجود ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مذہبی اداروں میں سرکاری نشانات کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے بلکہ ان کا استعمال سرکاری اداروں میں کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے لہذا لوگوں سے معافی مانگی جانی چاہئے ۔وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو اننت ناگ میں نامہ نگاروں کی طرف سے درگاہ حضرت بل میں نصب تختی پر قومی نشان موجود ہونے پر ہوئے تنازع کے متعلق سوالوں کا جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا’’میں نے ابھی تک کسی بھی مذہنی ادارے یا تقریب میں قومی نشان کو استعمال ہوتے ہوئے نہیں دیکھا ہے تو حضرت بل میں قومی نشان استعمال کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی‘۔ان کا کہنا تھا’درگاہ حضرت بل کو یہ شکل مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے دی ہے لیکن کہیں ان کا کوئی پتھر نہیں لگا ہے لوگ آج بھی ان کے کام کو یاد کرتے ہیں‘۔عمر عبداللہ نے کہا کہ پتھر لگانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی یہ ان کی غلطی ہے جس پر ان کو لوگوں سے معافی مانگی جانی چاہئے ۔اس پتھر کو مبینہ طور توڑنے کی کوشش کرنے والوں پر پی ایس اے لگانے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا ‘ڈرانے دھمکانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ، لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ، کم سے کم لوگوں سے معافی مانگی جانی چاہئے ‘۔ان کا کہنا تھا ‘اگر ہم گوگل پر بھی سرچ کریں گے تو کہیں بھی یہ نظر نہیں آئے گا کہ کسی مذہبی ادارے میں قومی نشان کا استعمال کیا گیا ہو’۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قومی نشان کا استعمال سرکاری اداروں میں کیا جاتا ہے لیکن مذہبی جگہوں جیسے مندر، مساجد یا درگاہوں میں اس کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے ۔