عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//لوک سبھا کے اسپیکر عہدہ کیلئے انتخاب کے بعد اب ایوانِ زیریں کے ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کرانے سے متعلق معاملہ سرخیوں میں ہے۔ یہ معاملہ ایوان سے اب عدالت کے دروازے تک پہنچ گیا ہے۔ لوک سبھا میں ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کرانے کا مطالبہ کرنے والی ایک مفاد عامہ عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی، جس پر جلد سماعت کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ 22 جولائی کو اس معاملے میں سماعت ہوگی۔عرضی دہندہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ حکومت کو بتانا چاہیے کہ لوک سبھا میں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ کیوں خالی ہے، اس کیلئے انتخاب کیوں نہیں کرایا جا رہا؟ چونکہ لوک سبھا کے اسپیکر عہدہ کو لے کر حزب اختلاف اور حزب اقتدار کے درمیان پہلے ہی تلخی دیکھنے کو ملی تھی، اس لیے ڈپٹی اسپیکر معاملہ پر یہ تلخی بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حزب اختلاف لگاتار کہہ رہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیلئے وہ دعویٰ کرے گا۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مرتبہ لوک سبھا میں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ خالی پڑا رہ گیا تھا، حالانکہ ملک میں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ حزب اختلاف کو دینے کی روایت رہی ہے۔ پچھلی بار چونکہ اپوزیشن کا وجود انتہائی کمزور تھا، اسلئے ڈپٹی اسپیکر عہدہ کو لے کر کوئی ہنگامہ نہیں ہوا لیکن اس مرتبہ اپوزیشن پارٹیاں، خصوصاً کانگریس اس معاملے میں قدم پیچھے ہٹانے کو تیار دکھائی نہیں دے رہی۔واضح رہے کہ لوک سبھا ڈپٹی اسپیکر سے جڑے ایک معاملے میں سپریم کورٹ نے فروری 2023 میں نوٹس جاری کر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا تھا، لیکن اب تک جواب داخل نہ ہونے کی وجہ سے سماعت ملتوی ہوتی رہی۔ حالانکہ آئین کے آرٹیکل 93 میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ لوک سبھا میں اسپیکر کے علاوہ ایک ڈپٹی اسپیکر بھی ہوگا۔