یو این آئی
نئی دہلی// الیکشن کمیشن آج یعنی ہفتہ کے روز 18ویں لوک سبھا اورریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے گا اور اسی روز سے ملک میں مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہو جائے گا۔ انتخابات کی تاریوں کے اعلان اور چناوی کوڈ آف کنڈک کے علاوہ دیگر اہم باتوں کی جانکاری دینے کیلئے الیکشن کمیشن نے آج سہ پہر 3 بجے وگیان بھون میں پریس کانفرنس کا اہتمام کیا ہے۔ میڈیا کو بھیجے گئے دعوت نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات اور چند ریاستی اسمبلیوں کے انتخابی پروگراموں کا اعلان کرنے کے لیے اس پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔ ای سی آئی نے کہاکہ اس کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پریس کانفرنس کوبراہ راست نشر کیا جائے گا، جس سے انتخابی عمل میں رسائی اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ساتھ 2024 میں ہونے والے4 ریاستی اسمبلی انتخابات سے متعلق تفصیلات بھی پریس کانفرنس کے دوران بتائی جائیں گی۔لوک سبھا کی موجودہ میعاد 16 جون کو ختم ہونے کے ساتھ، اس ڈیڈ لائن سے پہلے ایک نئے ایوان کی تشکیل کا ہونا لازمی ہے۔
ذرائع کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی آندھرا پردیش، اڈیشہ، سکم اور اروناچل پردیش کی قانون ساز اسمبلیوں کے انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔ہریانہ اور مہاراشٹر میں بھی اسی سال انتخابی معرکے ہونے والے ہیں۔ انتخابی شیڈول کے اعلان کے ساتھ ہی ملک بھر میں مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہو جائے گا۔حکومت نے گزشتہ روز ہی الیکشن کمیشن میں کمشنر کی دو خالی عہدوں پر تقرری کی ہے۔ وزارت قانون وانصاف نے جمعرات کی شام گیانش کمار اور ڈاکٹر سکھبیر سنگھ سندھو کو الیکشن کمشنر مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ان الیکشن کمشنروں کی تقرری کو منظوری دی تھی۔ دونوں کمشنروں نے فوری طور پر چارج سنبھال لیا اور دو دن بعد الیکشن شیڈول کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔گذشتہ روز ہی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں الیکشن کمیشن میں کمشنروں کے دو خالی عہدوں پر تقرری پر غور کرنے کے لیے میٹنگ بلائی گئی، جس میں وزیر داخلہ امت شاہ اور لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے شرکت کی۔حال ہی میں الیکشن کمشنر ارون گوئل کے اچانک استعفیٰ کے بعد کمیشن میں صرف چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار ہی رہ گئے تھے۔ چونکہ بقیہ دو کمشنروں کے عہدے خالی تھے اور لوک سبھا کے انتخابات قریب تھے، اس لیے دونوں عہدوں پر جلد از جلد تقرریاں کرنا ضروری ہو گیا تھا۔