Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

! لوٹ آیا ہوں ساتھ نبھانے کیلئے

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: December 16, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
 ناصر کاظمی مرحوم کا ایک مشہور شعر ہے۔
میں نے جب لکھنا سیکھا تھا
پہلے تیر ا نام لکھا تھا
اُن کی روح سے معذ رت کے ساتھ، میں نے اس شعر کے ساتھ تھوڑی سی چھیڑ خانی کی ہے، عرض کیا ہے۔
میں نے جب لکھنا سیکھا تھا 
پہلے اُرد و میں لکھا تھا
جی ہاں، اُردومیرا پہلا عشق ہے۔ لیکن خیال رہے کہ مجھے اُردو زبان میں مہارت کا کوئی دعویٰ نہیں۔ رسمی طور دیکھا جائے تو اُردو سے میری جان پہچان پہلی جماعت سے لے کر فقط آٹھویں جماعت تک ہی رہی ہے۔ ـیعنی ’ایک پہاڑ اور ایک گلہری‘ سے لے کر ’گائے ایک پالتو جانور ہے‘ تک۔ لیکن اس زبان کی چاشنی نے کچھ ایسا جادو کردیا کہ بغیر کسی رہبر یا اُستاد کے اُردو ادب کی بھول بھلیوں میںکھو گیا ۔ بس پھر کیا تھا۔ بقول فیاض دلبر
اُترا جو سیڑھیاں تو اُترتا چلا گیا
اُس باولی کا دل بھی کسی باولی سا تھا
لیکن پھر انگریزی صحافت کے تقاضوں نے کچھ ایسے گھیر لیا کہ میں اپنے پہلے عشق کو چھوآڑ چھاڑ کے بس اے، بی، سی، ڈی کا ہی طواف کرنے لگا۔ کہیں نہ کہیں اپنے پہلے عشق کے تئیں بے وفائی ضمیر کو کچوکے مارتی رہی لیکن  ٓج کا انسان بڑا کائیں ہے۔ اس نے ضمیر کو سُلانے کے ہزار ہا نسخے ایجاد کر رکھے ہیںاور میں بھی یہی نسخے آزماتا رہا۔ لیکن یہ ضمیر بھی بڑی ظالم چیز ہے، جب جاگنے پہ آجائے تو  ہر انسانی نسخے کا توڑ کرلیتی ہے۔ 
دیا شنکر کول نسیم، برج نرائن چکبست، تلوک چند محروم، رام پرساد بسمل، رگھوپتی سہائے فراق، پنڈت ہری چند اختر، آنند نرائین ملا، کنور مہندر سنگھ بیدی اور جگن ناتھ آزاد جیسے اُردو کے شہسواروں کی زُبان کو فقط ایک مخصوص مذہب اور تہذیب سے نتھی کرنے کی کوشش شروع ہوئی، تو دل میں ایک ہوک سی اُٹھی۔ میں نے اپنے پہلے عشق کے ساتھ بہت سی بے وفائیاں کی تھیں۔ اب وقت آگیا تھا کہ اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لئے اُسی عشق کے قدموں کی خاک کو اپنے قلم کی سیاہی بنایا جائے۔ مجھے یقین ہے کہ اُردو کے عاشق بھلے ہی کتنی بے وفا ئیاں اور آوارہ گردیاں کریں، جب بھی اُنہیں محسوس ہوگا کہ زعفرانی چوغے پہنے، ہاتھوں میں ترشول لئے کچھ نا ہنجار اُن کی معشوقہ کے تئیں نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں تو وہ اپنی ساری بے وفائیوں اور آوارہ گردیوں کو بھول کے اپنے معشوق کے گرد محبت کی ایسا حصار کھڑاکردیں گے کہ جس کو توڑنے کا نفرت کے سفیر تصور بھی نہیں کرپائیں گے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ اُردو کے عاشقوں کا یہی جنون دیکھ کر پروین شاکر نے کہا تھا۔
وہ جہاں بھی گیا، لوٹا تو میرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی میرے ہرجائی کی
زعفرانی چوغے والوں کی اُردو دشمنی تو پوری طرح عیاں ہے لیکن ہمارے یہاں تو شلوار قمیض اور عبایا پہننے والوں نے بھی اُردو کے ساتھ ایسی زیادتیاں کی ہیں کہ کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ کہنے کو تو اُردو ہماری ریاست جموں و کشمیر کی سرکاری زبان ہے لیکن یہاں کی سرکاروں نے اس زبان کو یتیم بنانے میں کوئی کسر نہیں اُٹھائے رکھی۔ سازشیں کی گئیں کہ اُردو زبان کو کشمیری زبان کے رقیب کے طور پیش کیا جائے۔ کشمیری زبان کی جانب بے توجہی کو اردو زبان کے خلاف الزام کے طور پر اُچھا لا گیا۔ اُردو زبان کی بات کرنے والوں کو مادری زبان کا دشمن تصور کیا جانے لگا۔ یوں اُردو زبان کی حمایت میں اُٹھنے والی آوازوں کو مادری زبان کی دہائی دے کر خاموش کردیا گیا۔ نتیجہ کیا نکلا؟ کشمیری زبان کی مطابقت تو بحال نہیں ہو پائی لیکن سرکاری زبان اُردو سرکاری نظام سے بے دخل کی گئی۔
سرکاری زبان ہونے کے معنی یہ ہیں کہ سرکاری کام کاج، عدالتوں سے لے کر تحصیل دفاتر تک اسی زبان میں ہو۔ لیکن کیا کبھی ہماری ریاست میں کوئی سرکاری حکمنامہ اُردو زبان میں اجراء کیا جاتا ہے؟ میری نظر سے آج تک کوئی ایسا حکمنامہ نہیں گزرا۔ ہمارے یہاں کے جو بڑے بڑے بابو ہیں ،وہ اردو پڑ ھنا یا لکھنا تو دور کی بات، اردو میں صحیح طور بات کرنا بھی نہیں جانتے۔ اگر ہماری سرکاروں کو واقعی اپنی ریاست کی سرکاری زبان کاذرا بھی احترام ہوتا تو وہ ہر نئے آئی ۔ اے ۔ ایس یا آئی ۔ پی۔ ایس آفیسر، جن کی یہاں تقرری ہوتی ہے، کو اردو زبان میں کم سے کم تین مہینے کی ایک بنیادی تربیت دیتی تاکہ وہ کم سے کم اردو میں دی جانے والی عرضیاں تو پڑھ سکتے۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہو رہا ہے۔ 
خیر آمدم بر سر مطلب۔ مجھے اتنی لمبی تمہید اس لئے دینا پڑی تاکہ کے مقتدر قارئین پر واضح کردوں کہ ایک انگریزی اخبار کی ادارت کے ساتھ ساتھ میں نے اُردو میں لکھنے کا فیصلہ کیوں کیا۔ میں ایک بار پھر عرض کروں کہ مجھے اردو زبان میں کوئی مہارت حاصل نہیں اور ’گائے ایک پالتو جانور ہے‘ کے علاوہ رسمی طور اردو کا کوئی تجربہ نہیں لیکن زبان سے عشق ضرور ہے۔ میں نے اسکول کے دنوں میں گائے پر اتنے مضامین لکھے ہیں کہ ڈر لگتا ہے کہیں گئو رکھشکوں کی نظر اُن پر نہ پڑ جائے اور وہ میری نیت پہ شک کرکے میری تکا بوٹی نہ کر دیں کیونکہ آج کے ہندوستان میں بقول شاعر۔
شیر آگے جو آجا ئے تو کوئی بات نہیں
گائے پیچھے سے گزر جائے تو ڈر لگتا ہے
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زیڈ موڑ ٹنل کے قریب سڑک حادثہ، تین سی آرپی ایف زخمی
تازہ ترین
راجوری قصبے کی گلیاں اور نالیاں بدحالی کا شکار مقامی عوام سراپا احتجاج، انتظامیہ کی بے حسی پر سوالیہ نشان
پیر پنچال
تھنہ منڈی کے اسلام پور وارڈ نمبر 8 میں پانی کا قہر | بی آر ائو اور ٹی بی اے کمپنی کے خلاف عوام سراپا احتجاج
پیر پنچال
پٹھانہ تیر گائوں میں بنیادی سہولیات کی شدید قلت عام لوگوں کو پانی ،بجلی کے علاوہ فلاحی سکیموں کا فائدہ پہنچانے کی اپیل
پیر پنچال

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ماسٹر جی کہانی

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ضد کا سفر کہانی

July 12, 2025

وہ میں ہی ہوں…! افسانہ

July 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?