لولاب (کپوارہ)//سرینگر کے خانیار علاقہ میں پیر کی رات دیر گئے سرحدی ضلع کپوارہ کے لولاب علاقہ سے تعلق رکھنے والے ایک سکالر کو گولی مار کر قتل کرنے کیخلاف لولاب میں شدید احتجاج کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بیہمانہ قتل کی تحقیقات کرے۔ڈاکٹرعبد الا احمد گنائی ولد غلام احمد گنائی ساکن شیخ پورہ لال پورہ لولاب، گزشتہ 10برسو ں سے سرینگر میں مقیم تھا ۔عبد الاحد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کے فارغ التحصیل طالب علم تھے اور سرینگر میں کسی پرائیوٹ سکول میں کام کرتے تھے۔بتایا جاتا ہے کہ والد نے اپنے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم دینے کیلئے اپنی ساری جائیداد فروخت کی تھی ۔انکی خانیار علاقہ میں شادی ہوی تھی ۔بتا یا جاتاہے کہ عبد الا حد کی اہلیہ کشمیر یو نیورسٹی میں ملازمت کر رہی ہے ۔منگل کی صبح لال پورہ کے مضافاتی علاقوں کے لوگ یہا ں پہنچ گئے اور ہلاکت کے خلاف نعرہ بازی کی جبکہ کارو باری ادارے بند رہے اور سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔عبد الا حد کی نعش منگل کی دوپہر اس کے آ بائی گائو ں پہنچائی گئی ،وہا ں صف ماتم بچھ گئی جبکہ ہزارو ں لوگو ں نے اس ہلاکت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے ۔لوگو ں نے مہلوک عبد الا حد کو جلوس کی صورت میں ان کے گھر پہنچایا اور بعد میں ان کی نماز جنازہ پڑھا ئی گئی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔لوگو ں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ہلاکت کی بڑے پیمانے پر تحقیقات عمل میں لائی جائے ۔
اخوان طرز کی منصوبہ بندی:صلاح الدین
نیوز ڈیسک
مظفر آباد //متحدہ جہاد کونسل چیئرمین اور حزب المجاہدین سربراہ نے متحدہ جہاد کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو عناصر دانستہ یا غیر دانستہ سوشل میڈیا یا دیگر درائع سے مخلص قیادت اور کارکنوں کے حوالے سے شکوک و شہبات پیدا کرنے کی مذموم پروپیگنڈا کر رہے ہیں وہ تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں، جو ایک ناقابل معافی جرم ہے۔ انہوں نے حریت پسند عوام سے اپیل کی ہے کہ ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کریں، بے داغ، مخلص اور مسلمہ قیادت پر بھرپور اعتماد رکھ کر تحریکی صفوں میں کامل یکجہتی اور اتحاد قائم رکھیں اور ہر انتشاری کوشش کو ناکام کریں۔ سید صلاح الدین نے کہا کہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق بھارتی ایجنسیوں نے بدنام زمانہ اخوان اور کوکہ پرے کے طرز پر نئے زرخرید کھلاڑیوں کو میڈیا، سوشل میڈیا اور میدان میں اُتار کر تحریکی کارکنوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ بمئی سوپور کے حکیم الرحمن سلطانی اورلولاب کے ڈاکٹر عبدالاحد گنائی اور آصف نذیر ڈار کا قتل اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ان حالات میں ایسے عناصر کا بروقت توڑ تحریکی بقاء کے لئے ناگزیر ہے۔ ایجنسیوں کے ہاتھوں کھیلنے والے یہ عناصر قوم کی نظروں سے اوجھل نہیں ہیں۔ یہ عنقریب اپنے عبرتناک انجام سے دوچار ہونگے۔