کپوارہ//لولاب کے دیور علاقہ میں عید کے روز بھی لوگ خوشیو ں میں شامل نہیں ہوسکے اور کوئی چولہا نہیں جلا کیونکہ لوگ فوج کے ہاتھو ں جو اں سال نوجوان منظور احمد خان کی حراستی گمشدگی کے خلاف سراپا احتجاج بنے رہے۔لوگو ں نے منظور کی حراستی گمشدگی کے خلاف نماز عید کے بعد زور دار احتجاجی مظاہرے کئے ۔گزشتہ 27سالو ں کے دوران لاپتہ شہریو ں کے لواحقین اگرچہ سرینگر کی پر تاب پارک میں خاموش احتجاج کرتے ہیں لیکن ککر پتی دیور لولاب کی مصرہ بیگم، جس کا جو اں سال بیٹا منظور احمدلاپتہ کر دیا گیا ہے،اس کی یاد میں اپنے ہی مکان کے صحن میں خاموش احتجاج کر رہی ہیں ۔لوگ عید الالضحیٰ کی خوشیو ں میں مگن تھے لیکن ککر پتی بستی ان سب خوشیو ں سے دور رہی ۔بتایا جاتا ہے کہ بستی میں کسی گھر میں عید کے روز چولہا نہیں جلا ۔لوگو ں کا صرف یہی مطالبہ ہے کہ منظور کو فوج نے گرفتاری کے بعد کہا ں چھپا رکھا ہے ؟منظور کے لاپتہ ہونے پر لوگو ں نے عید کے روز علاقہ میں زور دار احتجاجی مظاہرے کئے جس کے بعد وزیر قانون و انصاف اور دیہی ترقی عبد الحق خان ککر پتی پہنچ گئے اور لو احقین کو یقین دلایا کہ ایک تو اس واقع کی بڑے پیمانے پر تحقیقات ہوگی اور دوم یہ کہ منظور کے بارے میں دو روز کے بعد سب کچھ پتہ چلے گا اور اگر فوج کے پاس ہوگا تو اس کو رہا کیا جائے گا۔لواحقین کے مطابق تین روز بھی گزر گئے تاہم ابھی تک منظور کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جارہا ہے۔عبد الحق خان کا تعلق بھی اسی علاقہ سے ہے اور منظور احمد خان اس کا قریبی رشتہ دار ہے ۔لاپتہ منظور کی والدہ مصرہ بیگم نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ جب سے منظور کو فوج نے گرفتاری کے بعد لاپتہ کر دیا تب سے ہمارے گھر میں کوئی سکون نہیں اور افراد خانہ اس قدر مایوس ہیں کہ ہمارے گھر میں کوئی چولہا بھی نہیں جلاتا ہے ۔مصرہ بیگم نے کہا کہ اگر منظور گھر سے چراہگاہ کی طرف نکل پڑا اور کیمپ میں داخل ہو کر وہا ں سے انہیں گرفتار بھی کیا تو پھر انہیں کہا ںچھپا کر رکھا ہے،کیا منظور کو زمین کھا گئی یا آسمان ؟ ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ واقعہ کے خلاف پولیس نے مقدمہ بھی درج کیا لیکن اس کے با وجود بھی منظور کی حراستی گمشدگی کے بارے میں کوئی اتہ پتہ نہیں ہے ۔منظور کی حراستی گمشدگی کے حوالے سے انٹر نیشنل فورم آ ف جسٹس کے ریاستی سر براہ محمد احسن انتو کا کہنا ہے کہ جب ریاستی وزیر کا رشتہ دار فوج کے ہاتھو ں محفوظ نہیں تو عام لوگو ں کا کیا حال ہو گا ۔احسن انتو کا مزید کہنا ہے کہ فوج نے کورٹ آ ف انکوائری کا بھی اعلان کیا لیکن یہ اعلان محض معاملہ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے کیا گیا کیونکہ اس سے قبل بھی وادی میں کئی ایسے واقعات پیش آئے لیکن اس کے بعد کچھ نہیں ہوا ۔