Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

لوری کا جادو افسانہ

Mir Ajaz
Last updated: November 23, 2024 10:00 pm
Mir Ajaz
Share
9 Min Read
SHARE

ملک منظور

عاطف کے والد حمید صاحب ایک بڑے تاجر تھے۔ وہ کئی سال پہلے اپنے بیوی بچوں کے ساتھ گاؤں سے شہر منتقل ہوگئے تھے۔ آمدنی اچھی ہونے کی وجہ سے زندگی آرام سے گزر رہی تھی ۔ سب کچھ امیدوں کے عین مطابق چل رہا تھا کہ ایک دن شام کے وقت حمید صاحب کے سر میں درد ہونے لگا ۔وہ کمبل اوڑھ کر سو گئے لیکن درد میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا ۔بیوی شمیمہ نے سر درد کی گولی کھلائی لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ شمیمہ نے ماتھے پرمٹی لگائی ، سر دبایا ،پاوں رگڑے اور سر پر رومال باندھا لیکن ساری تدابیر بے اثر ثابت ہوئیں۔ عاطف ابھی آٹھویں جماعت میں ہی پڑھتا تھا ۔ ابو جی کی آہیں سن کر اس سے رہا نہیں گیا وہ بھی ان کا سر دبانے‌لگا ۔
حمید صاحب کے سر میں اتنا شدید درد آج اٹھارہ سال کے بعد ہوا تھا ۔ بچپن میں جب جب وہ دھوپ میں نکلتے تھے تو فوراً سر میں درد ہوتا تھا ۔ اس لئے وہ دوسرے لڑکوں کے ساتھ کھیلنے کے لئے بھی نہیں جاتے تھے۔ بہرحال جب درد میں کوئی کمی نہ ہوئی تو شمیمہ نے کہا ” چلو ہم ڈاکٹر کے پاس چلتے ہیں ۔”
” نہیں یہ ڈاکٹر کے علاج سے ٹھیک نہیں ہوگا ۔” حمید صاحب نے درد سے کراہتے ہوئے کہا۔
” ابو کیا کہہ رہے ہیں آپ ! اگر ڈاکٹر صاحب علاج نہیں کریں گے تو کون کرے گا ؟ ” بیٹے عاطف نے پریشان لہجے میں کہا۔
” بیٹا یہ درد بہت پرانا ہے ۔جب میں تمہاری عمر کا تھا تو اس سے زیادہ شدید درد ہوتا تھا ۔” حمید صاحب نے دھیمے لہجے میں کہا۔
” پھرٹھیک کیسے ہوتا تھا ؟” عاطف نے کہا۔
” ماں ۔۔۔۔ ماں اپنی گود میں سر رکھ کر لوری سناتی تھیں ۔ ”
” لوری ! ابو جی کیا بول رہے ہیں آپ ۔ گیت گانےسے درد میں کیسے افاقہ ہوتا تھا ! ” بیٹے نے حیرانی سے کہا۔
” بیٹا ماں کی لوری محض گیت نہیں ہوتا ہے بلکہ محبت شفقت، ہمدردی اور دعاؤں کا ملا جلا مرہم ہوتا ہے۔ جس میں اللہ کی رحمت اور شفاعت بھی شامل ہوتی ہے۔”
” اچھا یہ بات ہے تو ہم دادی جان کو یہاں بلاتے ہیں یا اسی وقت ان‌کے پاس چلتے ہیں۔” عاطف نے کہا۔
” کاش ایسا ممکن ہوتا ! ” حمید صاحب نے کہا ۔
” کیوں ؟” عاطف نے پوچھا
” بیٹے میں نے ان‌ کی قدر ہی نہیں کی۔ میں نے ان کو گاؤں میں چھوٹے غریب بھائی کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ۔ ماں نے کہا تھا کہ وہ بھی ہمارے ساتھ آئیں گی لیکن میں نے نہیں مانا ” حمید صاحب نے آنسو پوچھتے ہوئے کہا ۔
“پھر امی آپکے لئےلوری گائیں گی” عاطف نےکہا ۔
حمید صاحب مسکرانے لگے۔ شمیمہ، جو پاس میں بیٹھی تھیں،ہاتھوں سے ہنسی دباتے ہوئے دوسرے کمرے میں چلی گئیں ۔
” ابو آپ مسکرا رہے ہیں۔” عاطف نے کہا
” بیٹے مسکراؤں نہیں تو اور کیا کروں ۔ آپ نے بات ہی ایسی کی ۔” حمید صاحب نے بستر سے اٹھ کر دیوار سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا۔
” ابومیں نے ایسا کیا کہا جو آپ کو ہنسی آئی اور امی دوسرے کمرے میں چلی گئیں۔” عاطف نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا ۔
” سنو بیٹے سب سے پہلے وہ آپ کی امی‌ ہیں۔ میری نہیں،دوسری بات وہ جدید دور کی خاتون ہیں۔ان کو لوری کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں وہ دوسرے گانے گاسکتی ہیں لیکن لوری ۔۔۔۔۔” حمید صاحب نے آہیں بھرتے ہوئے کہا ۔
” ابو کیا میں دادی جان کو فون پر آپ کے درد کے بارے میں بتادوں۔” عاطف نے حمید صاحب کے‌پاس بیٹھ کر پوچھا ۔
” بیٹا ٹھیک ہے ایک کوشش کر کے دیکھتے ہیں۔ ویسے گاؤں چھوڑنے کے بعد میں نے ان کا کبھی بھی حال چال نہیں پوچھا۔ ” حمید صاحب نے کہا ۔
عاطف نے ابو کے موبائل سے اپنے چاچا کا نمبر ڈائل کیا تو ایک دو رنگ بجتے ہی آواز آئی ” السلام علیکم بھائی جان ۔”
” وعلیکم السلام ۔ میں عاطف یعنی آپ کا بھتیجا بول رہا ہوں۔چاچا جی۔” عاطف نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
” بیٹے کیسے ہو سب ۔ تم اتنے بڑے ہوگئے ہو کہ ہم سے بات کرسکو۔” چچاجان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔
” ہاں چاچا ۔ میں دادی جان سے بات کرنا چاہتا ہوں ۔”
عاطف نے کہا ۔
” ٹھیک ہے یہ لو دادی جان یہیں بیٹھی ہوئی ہیں ۔ ” چچا نے فون عاطف کی دادی کو تھماتے ہوئے کہا۔
” السلام علیکم دادی جان ۔” عاطف نے کہا ۔
” وعلیکم السلام میرے جگر، اللہ تم پر رحمتوں کی بارش کرے ۔کیسے ہو میرے لعل ” دادی نے دعائیں دیتے ہوئے کہا
“دادی ہم تو ٹھیک ہیں لیکن ابو کے سر میں شدید درد ہے ۔ہم نے دوائی کھلائی لیکن کوئی فرق نہیں پڑا۔ ” عاطف نے عاجزی سے کہا۔
” بیٹے آپ کے ابو کو دوائی سے نہیں ماں کی لوری سے افاقہ ہوتا تھا ۔” دادی کہہ ہی رہیں تھیں کہ حمید صاحب سے رہا نہیں گیا ۔ انہوں نے عاطف سے فون‌چھین کر روتے ہوئے ماں سے کہا۔
” ماں ،‌ماں مجھے بخش دو ۔ میں آپ کا مجرم ہوں۔ میں آپ کا نالائق بیٹا ہوں ۔مجھے معاف کردو۔ میرے سر میں بہت درد ہے ۔” حمید صاحب نے روتے ہوئے کہا
” بیٹے والدین کے لئے اولاد کی بھلائی اہم ہوتی ہے نہ کہ اپنی خوشی ۔ اگر تم‌اس وقت بھی گھر آسکتے ہو تو ہمارے دروازے تمہارے لئے کھلے ہیں ۔ ہمارے لئے تم آج بھی بچے ہی ہو ۔ میں آج بھی تمہارے لئے لوری گاؤں گی ۔ ” ماں نے نرم لہجے میں کہا ۔
” ماں دو چار بند سناؤ نا۔” حمید صاحب نے روتے ہوئے کہا
” اے میرے بچےاچھوں سے اچھے
تو ہے پیاراآنکھوں کا تارا
میرا دلارا جی کا سہارا
جھولا جھلاؤں ہپا کھلاؤں
مکھڑا دھلاؤں لوری سناؤں
کیا تیرا مکھڑا ہے گورا گورا
آ میرے راجا گودی میں آ جا
سرمہ لگا کے پہناؤں کپڑے
آئیں گے ابا لائیں گے چڑیا
کھیلے گا ننھا بولے گی چڑیا
ہے میرا بچہ میرا کھلونا
بچے کو میرے اللہ رکھے
ماں نے سیماب اکبرآبادی کی لکھی لوری کے ابھی دو تین مصرعے ہی سنائے تھے کہ حمید صاحب کو آرام آیا ۔عاطف نے دادی کی ساری لوری سنی۔ ان کا شکریہ ادا کیا اور اگلے دن والدین کے ساتھ گاؤں پہنچا ۔ دادا اور دادی کی بے لوث محبت پاکر اس نے واپس جانے سے انکار کردیا ۔بلآخر حمید صاحب اپنے والدین کو اپنے ساتھ شہر لے آئےاور چھوٹے بھائی کو بھی کاروبار میں اپنے ساتھ لگا لیا۔یوں ماں کی شفقت بھری لوری اور ان کے بیٹے کی وجہ سے زندگی کی خوشیاں پھر سے لوٹ آئیں ۔ حمید صاحب جب دن بھر کی تھکان کے ساتھ واپس لوٹتے تو عاطف اپنے ابو کو چھیڑتے ہوئے۔پوچھتا ” لگتا ہے آج آپ کو لوری کی سخت ضرورت ہے ۔”
���
کولگام کشمیر
موبائل نمبر؛9906598163

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ملک بھر میں عیدالاضحیٰ جوش و خروش سے منائی گئی
برصغیر
جامع مسجد میں نماز عید کی اجازت نہ دئے جانے پر دکھ ہے، حکومت کو عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے:وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
تازہ ترین
جموں وکشمیر میں عید الالضحیٰ کی تقریب سعید مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی
تازہ ترین
تاج محل سے امن کی دعا، شاہی جامع مسجد میں ادا کی گئی نماز عیدالاضحیٰ
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?