عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// وادی کشمیر کی روایتی روٹی، جو کشمیری گھرانوں میں ایک اہم چیز ہے، کی قیمتوں میںاضافہ سے مقامی لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے اور حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔دوسری جانب آل جموں کشمیر کشمیری بریڈ میکرز اینڈ لوکل بیکرز یونین نے دعویٰ کیا کہ قیمتوں میں اضافہ حکام کے ساتھ مکمل بات چیت کے بعد کیا گیا ہے۔کشمیر بریڈ میکرز اینڈ بیکرز یونین ؎نے کہا کہ یہ فیصلہ مہینوں کی بات چیت کے بعد کیا گیا ہے اور حکام کو بھی اس سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔یونین نے ذکر کیا کہ فوڈ سول سپلائیز اینڈ کنزیومر افیئرز (FCS&CA) کو مطلع کیا گیا تھا اور انہوں نے نانبائیوں کو ایس آر او 300 کے تحت قیمتوں کو ریگولیٹ کرنے کی اجازت دی تھی۔دریں اثنا، یونین کی طرف سے جاری کردہ ریٹ لسٹ مختلف قسم کی روٹیوں ، بشمول گھی کی روٹی، کلچہ اور شیرمال کی نئی قیمتوں کو ظاہر کرتی ہے۔جس کے مطابق روٹی(لواسہ ،ژوٹ اور ژوچہ وور 63 گرام کی قیمت 10 روپے اور 105 گرام کی 20 روپے ہے۔اسکے علاوہ خاص کلچہ کی قیمت 400 روپے فی کلو ہے، جبکہ مقامی کلچہ کی قیمت 300 روپے فی کلو ہے۔ ریٹ لسٹ کے مطابق گھی روٹی 52گرام کی قیمت10روپے اور 105گرام کی قیمت20روپے ہوگی۔قطلم 10روپے ،20روپے فی عدد اور شرمال 15روپے و 20روپے فی عد د ہوگی ۔نانوائیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات میں امونیا جیسی نقصان دہ اشیاء استعمال نہ کریں۔ادھر کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز شاہدر نے روٹی کی قیمتوں میں دوگنا کرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ”2019سے پہلے، روٹی،گوشت، سبزیوں اور دودھ جیسی ضروری اشیاء کی قیمتوں کو فوڈ سول سپلائیز اینڈ کنزیومر افیئر ڈپارٹمنٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا تھاتاہم اب تاجر اپنی قیمتیں خود مقرر کر سکتے ہیں، جو نقصان دہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ نئی حکومت لوگوں کی تکالیف کو کم کرے گی۔