مشتاق الاسلام
پلوامہ// محکمہ صحت و طبی تعلیم نے ٹہاب پلوامہ سے تعلق رکھنے والی خاتون مرحومہ ریحانہ اختر کی وفات کے معاملے پر اٹھنے والے مبینہ طبی غفلت کے الزامات کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے رپورٹ جاری کر دی ہے۔ یہ معاملہ قانون ساز اسمبلی میں کل ایم ایل اے پلوامہ وحیدالرحمان پرہ نے عوامی اہمیت کے فوری مسئلے کے طور پر اٹھایا تھا، جس کے بعد محکمہ نے باضابطہ انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔وزیرصحت سکینہ ایتو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، مرحومہ ریحانہ اختر ایک خطرناک طبی پیچیدگی پلاسنٹا ایکریٹا میں مبتلا تھیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ ایسی حالت ہے جس میں شدید خون بہنے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ ہسپتال کی میڈیکل ٹیم نے فوری طور پر ایمرجنسی لیپروٹومی اور ہیسٹرکٹومی (بچے دانی کا آپریشن) انجام دیا، جس کیلئے مریضہ کے اہلِ خانہ سے تحریری رضامندی بھی حاصل کی گئی تھی۔ تاہم آپریشن کے بعد مریضہ کو شدید انفیکشن (سیپسس) لاحق ہو گیا اور سفید خون کے خلیات (WBC) کی تعداد غیر معمولی طور پر 55 ہزار تک پہنچ گئی۔ بعد ازاں انہیں اینفائلیکٹک شاک (شدید الرجی کا حملہ) پیش آیا، جو بعض اوقات کسی بھی دوا کے استعمال کے بعد اچانک ظاہر ہو سکتا ہے۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “تمام طبی اقدامات بروقت، پیشہ ورانہ اور ضابطے کے مطابق کیے گئے، اور موت کی وجوہات طبی نوعیت کی تھیں، جنہیں غفلت قرار نہیں دیا جا سکتا۔ تاہم محکمہ صحت نے اس واقعے کو نظامی بہتری کے لیے ایک موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ زچگی کے علاج و معالجے، ریفرل نظام، اور مریضوں کی دیکھ بھال کے طریقہ کار کا ازسرِنو جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات سے بچا جا سکے۔ محکمہ نے کہا کہ “حکومت مریضوں کے تحفظ اور ادارہ جاتی احتساب کیلئے پرعزم ہے اور کسی بھی الزام کا جائزہ صرف شواہد اور طبی حقائق کی بنیاد پر لیا جائے گا۔”