سرینگر//گذشتہ15دنوں میں اپنی نویت کے دوسرے واقعے میں لل دید اسپتال میں ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی سے ایک اور جواں سال خاتون ابدی نیندسو گئی۔ خاتون کی تد فین کے بعد اس کے رشتہ داروں اور لواحقین نے بمنہ میں احتجاجی مظاہرے کئے اور آپریشن کے دوران مجرمانہ غفلت شعاری کا مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ دردزہ میں مبتلا 35سالہ شاہینہ زوجہ طارق اقبال ساکن حمزہ کالونی بمنہ کو31 مئی لل دیداسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ واقعہ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے مہلوک خاتون کے شوہر طارق اقبال نے بتایا ’’ لل دید اسپتال میں ڈاکٹروںکی ہدایت کے مطابق تمام ٹیسٹ کرا ئے گئے تو ڈاکٹروں نے شاہینہ کی حالت کو نازک قرار دیتے ہوئے زچگی کیلئے لیبر روم منتقل کرنے کی ہدایت دی‘‘۔ انہوںنے بتایا ’ لیبر روم میں دو روزگذار نے کے بعد شاہینہ کی جراحی کیلئے2جون کی تاریخ مقرر کی گئی، تاہم جراحی سے قبل لیبر روم میں تعینات ایک نرس نے شاہینہ کو بلڈ سیلزPlatelets Frozenکے 3 ڈوزدئے‘ ۔’طارق نے مزیدبتایا کہ ڈاکٹروں نے معائینہ کرنے کے بعد فوری طور پر آپریشن کرنیکی صلاح دی اور پھر ڈاکٹروں نے جلدی میں شاہینہ کی جراحی عمل میں لائی جس دوران ایک بچی نے جنم لیا تاہم شاہینہ کی بچہ دانی سے متواتر طور پر خون بہنے لگا۔ طارق اقبال نے بتایا کہ شاہینہ کی حالت ابتر دیکھتے ہوئے لل دید اسپتال میں ڈاکٹروں نے اسی وقت ایک اور جراحی کرکے بچہ دانی کو باہر نکال دیا تاہم دوسری جراحی کے نتیجے میں شاہینہ کی طبیعت مزید بگڑی گئی اور انتہائی نازک حالت میں شاہینہ کو صورہ میڈیکل انسٹیچوٹ منتقل کیا گیا جہاں آج اسکی موت واقع ہوگئی ‘‘۔ طارق اقبال نے بتایا’’ صورہ میں ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ plateletsسے حالت بگڑگئی ہے اور بعد میں شاہینہ کی جراحی کرکے بڑی غلطی کی گئی ہے اور اگر شاہینہ کی جراحیاں عمل میں نہیں لائی گئیں ہوتیں تو وہ زندہ ہوتی‘‘۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی پرنسپل ڈاکٹر ثامیہ رشید نے کہا’’ سنیچر کو مریضہ کے ساتھ یہ مسئلہ درپیش آیا تھا اورخون رکنے کا نام نہیں لے رہا تھا اور خون کو روکنے کیلئے مریضہ کو Plateletts دئے گئے جس دوران اس کی حالت خراب ہوگئی تھی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ مریضہ کو بہترین علاج و معالجہ فراہم کیا گیا اور اسکی موت ڈاکٹروں کی لاپرواہی سے نہیں ہوئی ہے۔