پرویز احمد
سرینگر // روزانہ کی بنیاد پر 500سے زائد خواتین کو علاج و معالجہ فراہم کرنے والے وادی کے واحد زنانہ اسپتال میں فائر سیفٹی سسٹم پچھلے 4سال کا عرصہ گزر جانے کےباوجود بھی شروع نہیں ہوسکا ہے۔ حکام نے اس کا ایک عجیب توڑ نکالا ہے کہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کی ایک گاڑی اور عملہ کے 4افراد کو یہاں تعینات کردیا گیا ہے۔ فائر اینڈ ایمرجنسی ڈپٹی ڈائریکٹر بشیر احمد شاہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ گزشتہ سال بون اینڈ جوائنٹ اسپتال میں آگ لگنے کے بعد ضلع انتظامیہ کی سفارش پر آگ بجھانے والی ایک گاڑی اور عملہ کے 4افراد کو لل دید میں تعینات کیا گیا ‘‘۔بشیر احمد کا کہنا تھا کہ اسپتال نے گاڑی اور عملہ صرف 15دنوں کیلئے مانگے تھے لیکن اب ایک سال گزر گیا ہے، فائر سیفٹی سسٹم کی تنصیب مکمل نہیں ہوپا رہی ہے۔
بشیر احمد نے بتایا کہ اسپتال کو سب سے زیادہ خطرہ ہے کیونکہ اس کی بلڈنگ لکڑی کی بنی ہوئی ہے اوریہاں کبھی بھی کوئی بھی حادثہ پیش آسکتا ہے‘‘۔ بشیر احمد نے بتایا ’’ کئی بار اسپتال انتظامیہ سے درخواست کی گئی ہے کہ فائر سیفٹی سسٹم کو جلد تیار کرلیا جائے لیکنانتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے۔ ‘‘۔میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر مظفر شیروانی نے اس ضمن میں بتایا ’’ فائر سیفٹی سسٹم کیلئے ایک لاکھ لیٹر کی صلاحیت والی پانی کی ٹنکی تیار ہے لیکن ٹنکی کیلئے ابھی پانی دستیاب نہیں ‘‘۔ڈاکٹر مظفر نے بتایا کہ منگل کو جی ایم سی سرینگر میں اسی حوالے سے میٹنگ کا انعقاد ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں محکمہ اریگیشن، پی ایچ ای اور میکلنیکل ڈویژن کے افسران حصہ لے رہے ہیں اور ہم کوشش کریں گے کہ لل دید اسپتال میں بھی فائر سیفٹی سسٹم جلد کام شروع کرے۔