عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// آل انڈیا بیک ورڈ کلاس یونین (اے آئی بی سی یو) کے چیئرمین محمد لطیف قریشی کی زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ملازمتوں اور او بی سی کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔ یونین نے لداخ کے لوگوں کو سرکاری ملازمتوں میں 95 فیصدی تحفظات حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی ہے۔ اس کے علاوہ، پارلیمانی پینل نے وزارت داخلہ کو بھی سفارش کی ہے کہ وہ 5ویں یا 6ویں شیڈول کی حیثیت پر غور کرے، جو لداخیوں کے لئے ایک مستقل حل ہے جو کہ عام طور پر لداخیوں خاص طور پر سربراہی کرنے والے رہنماؤں کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ جموں و کشمیر کی متضاد صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یونین کا کہنا تھا کہ مقامی عہدے غیر مکینوں کو مختص کئے جا رہے ہیں جو کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ دوہری پالیسی ناقابل قبول ہے کیونکہ اس نے گزشتہ دس سالوں سے زائد عرصہ کے دوران جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے لئے خاصی مشکلات پیدا کی ہیں۔ مقررین اور شرکاء نے جموں و کشمیر میں سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات کمیشن کا معاملہ بھی اٹھایا اور 17 دسمبر 2024 کے بعد مزید توسیع نہ کرنے کے حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا۔ اجلاس میں موجود تمام ممبران کا خیال تھا کہ یہ SEBC کمیشن بلاشبہ پسماندہ طبقات کے نام پر ہے لیکن او بی سی کی نمائندگی کے بغیر کمیشن تشکیل ایکٹ میں تبدیلی کرکے اُسے تین تک محدود کرنا سراسر غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ 1995 کا پہلا SEBC کمیشن پانچ ممبروں کا تھا جس میں کم از کم دو ممبران OBC طبقہ سے تھے۔ مقررین نے مزید کہا کہ ایریا ریزرویشن کے لئے کمیشن کو جو ٹاسک دیا گیا وہ انتہائی غیر آئینی اور غیر قانونی تھا اس لئے ریزرویشن سسٹم سے علاقوں کے نام پر تحفظات کو ختم کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ ملک میں کہیں بھی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دیگر ذاتوں کو او بی سی زمرے میں شامل کر کے اس طبقہ کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس پر نظر ثانی کی جانی چاہیے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کے وعدوں کے باوجود او بی سی برادریوں کو نظر انداز کیا گیا ہے لہذا مرکزی حکومت جموں و کشمیر کے باشندوں کو خصوصی حیثیت کے ساتھ ریاست کا درجہ بحال کرکے 100 فیصد ملازمت کا تحفظ فراہم کرے۔ اجلاس میں حکومت سے اپیل کی گئی کہ وہ او بی سی کے لئے 27 فیصد ریزرویشن کا حصہ مختص کرے۔ساتھ ہی غیر آئینی اور غیر قانونی SEBC کمیشن میں دوبارہ ترمیم کرنے اور 1995 کے پرانے ایکٹ کو واپس لا کر اس طبقہ کو انصاف فراہم کرے۔ اس موقع پر ایم آر بنگوترا، سردار گرمیت سنگھ، سردار لکھویر سنگھ، پریم بوگل، سوم لال دعا، برج مہرا، جگدیش ورما، عاشق حسین حجام، پروفیسر کالی داس، اور دوسرے کئی لوگوں نے شرکت کی۔