سماج چاہے جس بھی کسی تہذیب و تمدن سے تعلق ر کھتاہو ،اس میں خو ا تین کا بہت بڑا مر تبہ اور کردارہو تا ہے کیو نکہ کبھی ما ں بن کر کبھی بیو ی بن کر تو کبھی بیٹی یا بہن کے روپ میں وہ معا شر ے کو ا یک رو حا نی سکو ن اور زندگی کو معنویت بخشتی ہیں لیکن یہ بھی ایک ا ٹل حقیقت ہے کہ خوا تین کی ز ند گی بڑی پُرمشقت ہو تی ہے ۔یہ الگ بات ہے کہ وہ خندہ پیشا نی اور غیر معمو لی صبروتحمل سے اس مشقت بھر ی زند گی کو بھی ایک خوشحا ل زندگی میں بد ل د یتی ہیں۔ یہاں ایک با ت کہنا بہت ضر وری سمجھتا ہو ں کہ اس صبر و تحمل بھری زند گی میں کچھ حد تک خو ا تین کی مخصوص نفسیا تی کیفیت کا بھی عمل د خل ہو تا ہے، یہی وجہ ہے کہ نفسیات کے ما ہر ین نے تو یہا ں تک لکھ دیا ہے کہ خو ا تین کو گھر کا کام کر کے ا پنے گھر وا لو ں کے کپڑے و بر تن د ھو کر ایک رو حا نی سکو ن حا صل ہو تا ہے لیکن بہت حد تک یہ قد ت کی کاریگری معلو م ہو تی ہے ۔ اس میں قانون قدرت کی سچا ئی بھی مضمر ہے ۔ لداخ میں خو ا تین کی ز ند گی پر ا گربغو ر نظر ڈ الی جا ئے تو یہا ں کی خو ا تین کی زندگی د یگرسما جو ں کی خو ا تین سے ز یا دہ مشقت بھر ی معلو م ہو تی ہے ۔ ما ر چ کا مہینہ آ تے ہی کر گل میں ایک نئی ز ند گی کی شر د عا ت ہو تی ہے، پھر ا پر یل میں بر ف باری وسر دی کا موسم دو نو ں اپنے آ ٓ خری پڑاو میں ہو تے ہیں، جس کو د یکھتے ہی کھیتی با ڑ ی اور نئی فصل ا ُگا نے کی سو چ لو گو ں کے لے ایک نئی ز ند گی سے کم نہیں ہو تی ۔یہیں سے خو ا تین کا محنت بھرا کا م شر وع ہو جا تا ہے، مو یشی خا نے کے گوبر کو کھیتو ں تک پہنچا نے کا کا م خو ا تین کرتی ہیں ۔یہ اس کو ٹو کر یوںمیں بھر بھر کر ا نپی پیٹھ پر ڈ و لا تی ہیں اورایک دو دن کی کڑی مشقت کے بعد ہی کھیتو ں تک پہنچا نے میں کا میا ب ہوتی ہیں۔ یہ کام قرب وجوارکی چند خواتین مل کر کرتی ہیں جس کو ہماری شینا میں (تھبس )یعنی’’ ادلابدلی ‘‘کہتے ہیں ۔اس طرح ان کو ایک عورت کو چار پانچ دن بھی اسی ڈھلائی کے کام میں مسلسل کام کرنا پڑتا ہے۔ اس دوران سنڈاس کا کھاد نما فضلہ بھی کھیتوںمیں منتقل کرناپڑتا ہے کیونکہ یہ کھاد کھیتی باڑی کے لئے مفید ہوتی ہے ۔ یہ کام بھی زیادہ تر گھر کی عورتیں ہی کرتی ہیں ۔پھر اس تمام کھاد کو کھیتوں میں بچھانے کے بعد کھیتوں کو پانی سے تر کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد مر د حضر ات ٹر یکٹر کی مد د سے کھیتو ں کو جتو ا لیتے ہیں پھر خو اتین نکا سی کے لیے کھیتو ں میں چند نشا نا ت (کھارے ) متعین کر تی ہیں جو ا پنے آپ میں ایک مشقت بھر ا کا م ہو تا ہے۔ کھیتو ں کے پا نی کی روانی کے لیے بھر ی پڑ یں نہر وں کی صفا ئی اور کھیت کھلیان کو سیراب کر دینا اکثر صبح شا م بلکہ را تو ں میں بھی کام جاری رکھنا پڑتا ہے ۔ٹھنڈ ے پا نی میں ننگے پیر پورے کھیت کو پا نی سے سیر ا ب کر ا نا بھی کو ئی آ سا ن کا م نہیں ہوتا ہے ۔ہما ر ی خو ا تین کی مشکلا ت یہیں پر ختم نہیں ہو تی ہیں، بوائی کے بعد خودرو گھا س پھوس کو کھیتو ں سے چننا ،گھر کے لئے سبنر ی نکا لنا و غیرہ اور فصل کٹا ئی کے کا م میں بھی خوا تین کا رول بہت اہم ہو تاہے۔ ا گر یہ کہا جا ئے کہ بغیر خو ا تین کی مدد کے یہ کا م ناممکن ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ اس کے ساتھ ساتھ گھا س کا ذ خیر وں تک پہنچا نا اور کاٹنے کے بعد کھلیا نو ں تک پہنچانے میں بھی خو ا تین کی غیر معمو لی مشقت شا مل حال ہو تی ہے۔ ان کے لئے تھو ڑ ی سی را حت مشین کے ذریعہ کئے جا نے والے کا م سے یہاں ضر ور ہو ئی ہے لیکن بغیر خواتین بھو سہ جمع ہوسکتا ہے نہ یہ اندر ہو سکتا ہے ۔پھر جو کو پیس کر ستو میں بدلناخواتین کے معمولات میں شمال ہے ۔ یہ بھی ان کے واسطے ایک کٹھن مر حلہ ہو تا ہے۔ اس کا م کے لیے خواتین کسی کھلی جگہ میں پتھر وں اور ا ینٹو ں سے ایک مصنو عی چو لہا بنا تی ہیں، یہ اس میں آ گ تپا کرایک بڑ ے سا ئز کا تو ا چڑ ھا تی ہیں، تو ے میں تھو ڑ ی ر یت سمیت جو ڈ ال کر خوب بھنا جا تا ہے، اب مثلاًدو بو ر ی ستو ہی بنا نا مقصودہو تو خو ا تین کو پو ر ے دن بغیر کسی و قفے کے کا م کر نا پڑ تا ہے یہ کا م کر تے کرتے ان عو ر تو ں کا حال بے حال ہوکر رہ جا تا ہے، پھر اس بھنے ہو ئے جو کو چکی میں پسو ا نے کے لئے بھی خو ا تین ہی پیش پیش ر ہتی ہیں۔متذکرہ تما م کام چند منٹو ں یا گھنٹوں میں نہیں ہو تے بلکہ اس کے لئے مہینے در کا ر ہو تے ہیں۔ اب خو ا تین سردیوں کے لے چو لہے کی آ گ ر و شن کرنے اور اپنے گھر والوں کو ریکارڈ توڑ سردی سے بچانے کے لئے گوبر اکھٹے کرنے کا کام کرتی ہیں ۔اس کے لئے انہیں دشوار گزار پہاڑی راستوں سے بھی گزرنا پڑتا ہے لیکن ہماری یہ بہادر، مشقت کی مجسمہ اورمہربانی کی پیکر خواتین اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ان مشکل راستوں سے خوشی خوشی گزرجاتی ہیں ۔دن رات ایک کرکے اگر کچھ گوبر اکھٹا ہو بھی جاتا ہے تو برف گرنے سے پہلے پہلے پھر سے ایک بار گائو خانے اور بیت الخلاء کی کھاد کو کھیتوں تک پہنچانے کا کام ضروری ہوجاتا ہے۔ان سب کاموں کے علاوہ گھر کے روزمرہ کے کام مثال کے طور پر کھانا پکانا ،کپڑے دھونا اور گھر کے دیگر چھوٹے چھوٹے کام تو گنتی میں ہی نہیں ہیں ۔گویا سال بھر انہیں کام اور کام کرنا پڑتا ہے ،اس دوران آرام کا سوال ہی نہیں ہوتا۔ یہ اسی طرح اپنی زندگی کے شب وروز گزارکر سماج مین اپنا ایک منفرد مقام و مرتبہ متعین کر تی ہیں ۔ تمام محنت کش لداخی خواتین کو سلام ۔
9469734681
Email :- [email protected]