عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//لداخ کی انتظامیہ نے بدھ کے روز کہا کہ حالات کے مستحکم ہونے کے بعد لیہہ میں کرفیو مرحلہ وارہٹا دیا جائے گا۔ادھر یوٹی میں انٹر نیٹ بدستور بند ہے۔مرکز کے زیر انتظام علاقے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے، لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتانے کہا، “امن اور ترقی انتظامیہ کی اولین ترجیحات ہیں۔”حکام نے لیفٹیننٹ گورنر کو تازہ ترین سیکورٹی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ادھر لیہہ میں بدھ کو کرفیو میں ایک بار پھر مرحلہ وار طریقے پر ڈھیل دی گئی اور سبھی مارکیٹ لوگوں سے بھر گئے جو اپنی ضروریات کے مطابق سامان خرید رہے تھے۔ادھر لداخ انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ سماجی کارکن سونم وانگچک کے خلاف کسی بھی قسم کی انتقامی کارروائی کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا ۔ ۔انتظامیہ نے زور دے کر کہا کہ تمام اقدامات قابل اعتماد اطلاعات اور دستاویزی شواہد کی بنیاد پرکئے گئے ہیں۔انتظامیہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ‘کسی بھی قسم کی وچ ہنٹنگ یا پردہ پوشی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تمام اقدامات معتبر اطلاعات اور دستاویزات پر مبنی ہیں اور تحقیقات غیر جانبدارانہ طور پر ہو رہی ہیں’۔بیان میں ہمالیائی انسٹی ٹیوٹ آف آلٹرنیٹوز، لداخ (ایچ آئی اے ایل) کے خلاف مبینہ مالی بے ضابطگیوں اور غیر ملکی کرنسی کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی جاری تحقیقات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔حکام نے نشاندہی کی کہ ایچ آئی اے ایل ایک تسلیم شدہ یونیورسٹی نہیں ہے اس کے با وجود یہ ادارہ ڈگریاں جاری کر رہا ہے جس سے طلبا کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے مزید بر آں ادارے نے غیر ملکی فنڈنگ کی مکمل تفصیلات متعلقہ مالیاتی بیانات میں ظاہر نہیں کی ہیں۔ رجسٹریشن کی منسوخی کے بارے میں، انتظامیہ نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ متعدد تصدیق شدہ خلاف ورزیوں پر مبنی تھا، نہ کہ کسی ایک واقعے کی بنیاد پر ایسا کیا گیا۔انتظامیہ نے کہا کہ وانگچک نے اشعال انگیز بیانات دئے ۔بیان میں کہا گیا: ‘ انہوں (وانگچک) نے عوام بالخصوص نوجوانوں کو بھڑکانے کی کوشش کرنے والے متعدد مواقع پر نیپال، سری لنکا اور بنگلہ دیش کا حوالہ دیا ۔